قوم ثمود کی نافرمانیاں

Mon, 5 Jul , 2021
2 years ago

2۔  مؤلف: محمد اسماعیل عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان بخاری موسی لین کراچی )

جب اللہتعالی نے حضرت صالح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا: اے میری قوم تم اللہ تعالی کو ایک مانو،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور صرف اسی کی عبادت کرو کیونکہ اللہ تعالی کے سوا کوئی اس قابل ہی نہیں ہے کہ وہ عبادت کا مستحق ہو، اللہ تعالی ہی تمہارا معبود ہے ۔

حضرت صالح علیہ السلام نے قوم ثمود کو اللہ تعالی کی نعمتیں یاد دلاکر بھی سمجھایا کہ: اے قوم ثمود ! تم اس وقت کو یاد کرو،جب اللہ تعالی نے تمہیں قوم عاد کے بعد ان کا جانشین بنایا،قوم عاد کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کرکے تمہیں ان کی جگہ بسایا، اللہ تعالی نے تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ عطا کی، تمہارا حال یہ ہے کہ تم گرمی کے موسم میں آرام کرنے کے لئے ہموار زمین میں محلات بناتے ہو اور سردی کے موسم میں سردی سے بچنے کے لئے پہاڑوں کو تراش کر مکانات بناتے ہوتم اللہ تعالی کی ان نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں کفر اور گناہ کرنے سے بچو کہ گناہ، سرکشی اور کفر کی وجہ سے زمین میں فساد پھیلتا ہے اور رب قہار عزوجل کے عذاب آتے ہیں قوم ثمود کے

سردار جندع بن عمرو نے حضرت صالح علیہ السلام سے عرض کی:"اگر آپ سچے نبی ہیں تو پہاڑ کے اس پتھر سے فلاں فلاں صفات کی اونٹنی ظاہر کریں،اگر ہم نے یہ معجزہ دیکھ لیا تو آپ پر ایمان لے آئیں گےحضرت صالح علیہ السلام نے ایمان کا وعدہ لے کر رب عزوجل سے دعا کی سب کے سامنے وہ پتھر پھٹا اور اس کی شکل و صورت کی پوری جوان اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا جبکہ باقی لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے متکبر سردار کمزور مسلمانوں سے کہنے لگے:

کیا تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ حضرت صالح علیہ السلام اپنے رب کے رسول ہیں؟انہوں نے کہا: بے شک ہمارا یہی عقیدہ ہے، ہم انہیں اور ان کی تعلیمات کو حق سمجھتے ہیں سرداروں نے کہا: جس پر تم ایمان رکھتے ہو،ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں حضرت صالح علیہ السلام نے اس معجزے والی اونٹنی کے بارے میں فرمایا تھا کہ"تم اس اونٹنی کو تنگ نہ کرنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ اللہ عزوجل کی زمین میں کھائے اور اسے برائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا نہ مارنا، نہ ہانکنا اور نہ قتل کرنااگر تم نے ایسا کیا تو نتیجہ یہ ہو گا کہ تمہیں دردناک عذاب پکڑ لے گا۔

قوم ثمود میں ایک صدوق نامی عورت تھی،جو بڑی حسین و جمیل اور مالدار تھی،اس کی لڑکیاں بھی بہت خوبصورت تھیں چونکہ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی سے اس کے جانوروں کو دشواری ہوتی تھی اس لئے اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار کو بلا کر کہا کہ"اگر تو اونٹنی کو ذبح کر دے تو میری جس لڑکی سے چاہے نکاح کر لینایہ دونوں اونٹنی کی تلاش میں نکلے اور ایک جگہ آکر دونوں نے اسے ذبح کر دیا مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد کی

اور حضرت صالح علیہ السلام سے سرکشی کرتے ہوئے کہنے لگے: اے صالح! اگر تم رسول ہو تو ہم پر وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے رہتے ہوانہوں نے بدھ کے دن اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھی،حضرت صالح علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ تم تین دن کے بعد ہلاک ہوجاؤ گےپہلے دن تمہارے چہرے زرد،دوسرے دن سرخ، تیسرے دن سیاہ ہوجائیں گےچنانچہ ایسا ہی ہوا اور وہ لوگ اتوار کے دن دوپہر کے قریب اولاً ہولناک آواز میں گرفتار ہوئے جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور ہلاک ہوگئےپھر سخت زلزلہ قائم کیا گیاان کی ہلاکت سے پہلے اولاً حضرت صالح علیہ السلام مومنوں کے ساتھ اس بستی سے نکل کر جنگل میں چلے گئےپھر ان کی ہلاکت کے بعد وہاں سے مکہ معظمہ روانہ ہوئے، روانگی کے وقت ان کی لاشوں پر گزرے تو ان کی لاشوں سے خطاب کر کے بولے: اے میری قوم! بے شک میں نے تمہیں اپنے رب عزوجل کا پیغام پہنچا دیا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے۔