طلحہ خان عطاری ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان
خلفائے راشدین راولپنڈی)
حضرت نوح علیہ السّلام
کی قوم بتوں کی پجاری تھی، اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور انہیں یہ
حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو پہلے ہی سے ڈرا دیں کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان پر
دنیا و آخرت کا دردناک عذاب آئے گا تاکہ ان کے لئے اصلاً کوئی عذر باقی نہ
رہے۔(صراط الجنان، 10/361، 362)
حضرت نوح علیہ السّلام
ساڑھے نوسو برس تک اپنی قوم کو خدا کا پیغام سناتے رہے مگر ان کی بد نصیب قوم
ایمان نہیں لائی بلکہ طرح طرح سے آپ کی تحقیر و تذلیل کرتی رہی اور قسم قسم کی
اذیتوں اور تکلیفوں سے آپ کو ستاتی رہی یہاں تک کہ کئی بار ان ظالموں نے آپ کو اس
قدر زدوکوب کیا کہ آپ کو مُردہ خیال کر کے کپڑوں میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا۔
مگر آپ پھر مکان سے نکل کر دین کی تبلیغ فرمانے لگے۔ اسی طرح بارہا آپ کا گلا گھونٹتے
رہے یہاں تک کہ آپ کا دَم گھٹنے لگا اور آپ بے ہوش ہو جاتے، اور قوم کا حال یہ تھا
کہ ہر بوڑھا باپ اپنے بچوں کو یہ وصیت کر کے مرتا تھا کہ نوح (علیہ السّلام) بہت پرانے پاگل ہیں اس لئے کوئی
ان کی باتوں کو نہ سنے اور نہ ان کی باتوں پر دھیان دے۔ (عجائب القرآن مع غرائب
القرآن، ص316ملتقطاً)
حضرت نوح علیہ السّلام
کی قوم نے اس قدر نافرمانیاں کیں کہ آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی:
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ
قَوْمِیْ لَیْلًا وَّ نَهَارًاۙ(۵) فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا(۶) وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ
لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ
وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ(۷)
ترجمۂ کنزُ العرفان: اے میرے رب ! بیشک میں نے اپنی قوم کو رات
دن دعوت دی۔ تو میرے بلانے سے ان کے بھاگنے میں ہی اضافہ ہوا۔ اور بیشک میں نے
جتنی بار انہیں بلایا تا کہ تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی
انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور وہ ڈٹ گئے اور بڑا تکبر کیا۔(پ29،
نوح:5تا7)
اور مزید عرض گزار ہوئے: قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ
اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ(۲۱) وَ مَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًاۚ(۲۲) وَ قَالُوْا لَا تَذَرُنَّ اٰلِهَتَكُمْ
وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا سُوَاعًا ﳔ وَّ لَا یَغُوْثَ وَ یَعُوْقَ وَ
نَسْرًاۚ(۲۳)
ترجمۂ کنزُالعرفان: نوح نے عرض کی: اے میرے رب! بیشک انہوں نے
میری نا فرمانی کی اور ایسے کے پیچھے لگ گئے جس کے مال اور اولاد نے اس کے نقصان
ہی کو بڑھایا۔ اور انہوں نے بہت بڑا مکرو فریب
کیا۔ اور انہوں نے کہا: تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ہرگز وَدّ
اور سُواع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو نہ چھوڑنا۔(پ29،
نوح:21تا23)