اللہ پاک کے محبوب،  دانائے غیوب منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ تقرب نشان ہے:بے شک بروزِ قیامت لوگوں میں سے قریب تر وہ ہوگا، جو مجھ پر سب سے زیادہ دُرود بھیجے گا۔

حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، آپ علیہ السلام ”سدوم“کے نبی تھے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کے ساتھ ہجرت کر کے ملکِ شام میں آئے تھے اور حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السلام کی بہت خدمت کی تھی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے آپ نبی بنائے گئے۔سبحان اللہ

دنیا میں سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی، وہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں اَمردِحسین یعنی خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو بُرائی کی جانب مائل کیا اور گندہ کام کروانے پر مائل ہوگیا۔جب قومِ لوط کی سرکشی اور خصلتِ بد فعلی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا،چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ہمراہ اَمردِ حسین یعنی خوبصورت لڑکوں کی صورت میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے، ان مہمانوں کے حُسن و جمال اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام نہایت مُسوْس یعنی فکرمند ہوئے، تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے مکانِ عالی شان کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانون کے ساتھ بد فعلی کے بُرے ارادے سے دیوار پر چڑنے لگے، حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا، مگر وہ اپنے بَد اِرادے سے باز نہ آئے، آپ علیہ السلام کو متفکر ورنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا:یا نبیَّ اللہ!آپ غمگین نہ ہوں، ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں،آپ مؤمنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے پہلے اس بستی سے دُور نکل جائیے اور خبردار! کوئی شخص پیچھے مُڑ کر بستی کی طرف نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی عذاب میں گرفتار ہو جائے گا۔چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے،پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جاکر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا،پھران پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کےبھی پَرخچے اُڑ گئے، عین اس وقت جب کہ یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا، حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی جس کا نام ”واعلہ“تھا،جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی، اُس نے پیچھے مُڑ کر دیکھ لیا اور اُس کے مُنہ سے نکلا:ہائے رے میری قوم!یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی، تو عذابِ الہٰی کا ایک پتھر اسے بھی پڑا اور وہ ہلاک ہوگئی۔بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اُس شخص کا نام لکھا تھا، جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔

آنکھوں میں سرِ حشر نہ بھر جائے کہیں آگ

آنکھوں پہ میرے بھائی لگا کو قفلِ مدینہ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:آخری زمانے میں کچھ لوگ لُوطیَّہ کہلائیں گے اور یہ 3 طرح کے ہوں گے:

1۔وہ جو بشہوت صرف اَمر دوں کی صورتیں دیکھیں گے اوران سے بات چیت کریں گے۔

2۔اور جو ان سے ہاتھ ملائیں گے اور گلے بھی ملیں گے۔

3۔جو اُن کے ساتھ بدفعلی کریں گے، ان سبھی پر اللہ پاک کی لعنت ہے، مگر وہ جو توبہ کر لیں گے۔(تو اللہ پاک ان کی توبہ قبول فرمائے گا اور وہ گناہوں سے بچے رہیں گے۔)