اللہ پاک
نے قرآنِ مجید میں کئی انبیائے کرام اور ان کی قوموں کا ذکر کیا ہے، جس میں ہمارے لئے عبرت اور درس بھی ہے، حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں،یہ لوگ حضرت لوط علیہ السلام عراق کے شہر بابل کے رہنے والے تھے، اللہ پاک نے آپ کو نبوت عطا فرما کر سدوم والوں کی ہدایت کے لئے بھیجا،سدوم شہر کی بستیاں
نہایت آباد اور سرسبز و شاداب تھیں، جس کی
وجہ سے مسافر اکثر اس بستی میں مہمان بن کر آتے تھے، بستی والے مہمانوں کی آمد و رفت سے بڑے تنگ تھے،
اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شیطان نے بستی
والوں کو گمراہ کیا کہ جو بھی مہمان آئے، اُس کے ساتھ بدفعلی کرو تو سب سے پہلے شیطان خود
ایک خوبصورت لڑکا بن کر اس بستی میں آ یا اور خوب بدفعلی کروائی، لوگ اس کے بہت زیادہ عادی بن چکے تھے کہ عورتوں
کو چھوڑ کر مَردوں سے شہوت پوری کرنے لگے۔قوم کی ان بُری عادات سے حضرت لوط علیہ السلام نے اس طرح بیان فرمایا، سورۃ الاعراف
کی آیت نمبر 80 اور 81 میں اللہ پاک نے بیان کیا، حضرت لوط علیہ السلام نے فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان:”کیا وہ بے حیائی کرتے ہو، جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تو تم مَردوں
کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔“قوم کی بدفعلی سے حضرت لوط علیہ السلام بہت فکرمند ہوگئے،حضرت لوط علیہ السلام کے پاس
وہ فرشتے آئے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے،پھر یہ فرشتے مہمان بن کر آپ علیہ السلام کے پاس پہنچے، جو حسین لڑکوں کی شکل
میں تھے، تھوڑی دیر بعد قوم کے بدفعلوں نے آپ علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور بدفعلی کرنے کے لئے دیوار پر چڑھنے لگے۔حضرت
جبرائیل علیہ السلام نے آپ علیہ السلام کو پریشان
دیکھ کر فرمایا:اے اللہ پاک کے نبی! آپ بالکل فکر نہ کریں،ہم اللہ پاک کے بھیجے
ہوئے فرشتے ہیں،جو ان بدکاروں پر عذاب لے کر اُترے ہیں،لہٰذا آپ مؤمنین اور تمام
اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور
خبردار! کوئی پیچھے مُڑ کر اس بستی کی طرف نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی اس عذاب میں
گرفتار ہو جائے گا، چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اور بستی والے عذاب میں مبتلا ہوگئے،اللہ
پاک نے ان پر پتھروں کی بارش برسائی، لیکن
انہوں نے پھر بھی توبہ نہ کی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بستی کو اپنے پروں پر اُٹھایا اور تھوڑی بلندی پر جا کر بستی کو اُلٹ دیا،جس
سے بستی زمین پر بکھر گئی، پھر اتنی تیز پتھروں کی بارش ہوئی کہ بستی کے تمام لوگ
مَر گئے اور ان کی لاشیں چور چور ہو گئیں، پتھروں پر مرنے والوں کا نام لکھا گیا تھا، اس طرح یہ قوم سخت عذاب میں مبتلا ہوئی۔اللہ پاک
ہمیں پاکیزہ سوچ عطا فرمائے۔آمین