اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت و راہ نمائی کے لیے کئی انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا، انہی میں سے حضرت لوط علیہ السلام ہیں۔ آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں،الله پاک نے آپ علیہ السلام کو سدوم اور اس کے قریب موجود دیگر بستیوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ یہاں کے باشندے طرح طرح کے گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہوئےتھے جو اس وقت کے بدترین گناہ اور قابلِ نفرت افعال تھے، ان کا سب سے بڑا اور قبیح ترین جرم مَردوں کے ساتھ بد فعلی کرنا تھا۔قرآنِ مجید میں حضرت لوط علیہ السلام کا انہیں متنبہ فرمانے اور ان کی نافرمانی کرنے کا بیان مذکور ہے: ترجمہ ٔکنز الایمان:اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے اور اس قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔(پ8،الاعراف:80 تا 82)

آپ علیہ السلام انہیں قبول ِحق کی دعوت دیتے اور وہ سرکشی کرتے یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کو ان کے قبول ِحق کی امید نہ رہی اور ان لوگوں نے عذابِ الٰہی کا مطالبہ کر دیا۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان: اور لوط کو نجات دی جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا تم بیشک بے حیائی کا کام کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا کیا تم مردوں سے بد فعلی کرتے ہو اور راہ مرتے ہو اور اپنی مجلس میں بری بات کرتے ہو تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ ہوا مگر یہ کہ بولے ہم پر الله کا عذاب لاؤ اگر تم سچے ہو۔

(پ20،العنکبوت:28،29)

اس کے بعد اس قوم پر عذاب اس طرح آیا کہ رات کو حضرت لوط علیہ السلام اپنی دو صاحبزادیوں اور دیگر اہلِ ایمان کو لے کر بستی سے نکل گئے۔ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام نے قومِ لوط کے شہر جس طبقۂ زمین میں تھے اس کے نیچے اپنا بازو ڈالا اور ان پانچوں شہروں کو جن میں سب سے بڑا سدوم تھا اور ان میں چار لاکھ آدمی بستے تھے، اس ساری بستی کو نہایت اونچا اٹھایا پھر اس بلندی سے اس کو اوندھا کر کے پلٹ دیا، اسی دوران حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ایک زوردار چیخ بھی ماری اور جو لوگ اس وقت بستی میں موجود نہ تھے وہ جہاں کہیں سفر میں تھے وہیں انہیں لگاتار پتھر برسا کر ہلاک کر دیا۔بعض مفسرین نے فرمایا:بستیاں الٹنے کے بعد ان ہی پر لگاتار پتھر برسائے گئے۔(تفسیرخازن،ھود،تحت الآیۃ: 82، 365/2، ملتقطا- از سیرت الانبیاء)ارشاد ہوتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان:تو دن نکلتے انہیں چنگھاڑ نے آ لیا تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصہ اس کے نیچے کا حصہ کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے۔ (پ14،الحجر:73،74) نیز یہ قوم اور کئی قومیں اپنی نافرمانی کی وجہ سے عذاب کا شکار ہوئیں۔اللہ پاک ہمیں اپنے عذاب سے محفوظ فرمائے۔ آمین