حضرت سیدناابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آخرزمانےمیں کچھ لوگ لوطیہ کہلا ئیں گے اور یہ تین طرح کے ہوں گے: 1۔وہ جوشہوت کےساتھ صرف امردوں کی صورتیں دیکھیں گے اور باوجود شہوت ان سےبات چیت کریں گے۔ 2۔جوان کے ساتھ بدفعلی کریں گےان سب پراللہ عزوجل کی لعنت ہے مگر وہ جوتوبہ کرلینگے تواللہ پاک ان کی توبہ قبول فرمالےگا اور وہ لعنت سےبچے رہیں گے۔ (الفردوس بماثورالخطاب ج 2ص310 حدیث 3452)

حضرسیدناعیسیٰ روح اللہ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نےایک بارجنگل میں دیکھاکہ ایک مرد پرآگ جل رہی ہے آپ علی نبیناوعلیہ الصلوۃ والسلام نے پانی لےکرآگ بجھانی چاہی توآگ نےامردکی صورت اختیارکرلی آپ علی نبیناوعلیہ الصلوۃ والسلام نےاللہ کی بارگاہ میں عرض کی یااللہ ان دونوں کو اپنی اصل حالت پر لوٹادے تاکہ میں ان سےان کا گناہ پوچھوں چنانچہ مرداور امرد آگ سے باہرآگئے مردکہنےلگایاروح اللہ میں نےاس امردسے دوستی کی تھی افسوس شہوت سےمغلوب ہوکرمیں نے شب جمعہ اس سےبدفعلی کی دوسرےدن بھی کالامنہ کیا ایک ناصح یعنی نصیحت کرنےوالےنے خداعزوجل کا خوف دلایا مگرمیں نہ مانا پھرہم دونوں مرگئے اب باری باری آگ بن کر ایک دوسرے کوجلاتے ہیں اورہمارا یہ عذاب قیامت تک ہے ۔العیاذ باللہ تعالی یعنی آللہ تعالی کی پناہ ۔(نزھۃ المجالس ج2 ص52)

حضرت سیدنا وکیع رضی اللہ عنہ سےمروی ہے جوشخص قوم لوط کا ساعمل (یعنی بدفعلی)کرتا ہوگا اور بغیر توبہ مرےگا توتدفین کے بعد اسے قوم لوط کے قبرستان میں منتقل کردیا جائے گا اور اس کاحشر قوم لوط کے ساتھ ہوگا۔ (یعنی قوم لوط کے ساتھ قیامت میں اٹھے گا )۔

(ابن عساکر ج 45ص406)