اللہ پاک نے
انسانوں کی ہدایت و راہ نمائی کے لئے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث
فرمائے۔ ہر پیغمبر نے اپنی اپنی قوم کو ایک اللہ پاک کی عبادت کرنے اور بت پرستی
سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جیسے جیسے وقت
گزرتا گیا،بت پرستی بڑھتی گئی۔ایک وقت ایسا آیا کہ جب لوگ ہم جنس پرستی جیسے گناہ
کے ارتکاب میں دھنستے چلے گئے۔قومِ لوط وہ پہلی قوم تھی جس نے اس فعلِ بد کی
شروعات کی جیسا کہ ارشاد ہوا:وَلُوۡطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖۤ
اَتَاۡتُوۡنَ الْفٰحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾ترجمہ: اور ہم نے لوط ( علیہ
السلام ) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے
پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا۔ (7.80) اس قوم کی طرف
اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ
السلام کو تبلیغ کے لئے بھیجا۔ جس کا ذکر قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔
حضرت لوط علیہ السلام عراق میں پیدا ہوئے۔ ہجرت کے بعد اللہ پاک نے حضرت لوط علیہ السلام کو اُردن کے شہر
سدوم میں پیغمبر بنا کر بھیجا۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لوگوں کو لَا اِلٰہ اِلَّااللہ کی دعوت دی۔
اللہ پاک نے ان
پر عذاب نازل کرنے کے لئے فرشتے بھیجے جو انسان کا روپ دھار کر آئے۔ حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیٹی نے
ان خوبصورت نوجوانوں کو دیکھا تو فوراً اپنے والد کو آگاہ کیا۔ حضرت لوط علیہ السلام انہیں اپنے گھر
لے آئے۔آپ اپنی قوم کی ہم جنس پرستی کی عادت کی وجہ سے بہت گھبرا گئے کہ کہیں ان
کی قوم ان خوبصورت نوجوانوں کو اپنی ہوس کا نشانہ نہ بنالے۔ جیسا کہ قرآنِ کریم
میں ارشاد ہوا:وَ لَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوۡطًا سِیۡٓءَ بِہِمۡ وَ
ضَاقَ بِہِمۡ ذَرۡعًا وَّ قَالَ ہٰذَا یَوۡمٌ عَصِیۡبٌ۔ترجمہ: جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے بہت
غمگین ہوگئے اور دل ہی دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے: آج کا دن بڑی مصیبت کا دن
ہے۔(11.77) حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی بھی ان
لوگوں کا ساتھ دیتی تھی،لہٰذا اس نے فوراً قوم کے لوگوں کو ان خوبصورت نوجوانوں کی
خبر دی۔وہ لوگ فوراً حضرت لوط علیہ السلام کے دروازے پر آ گئے جیسا کہ ارشاد ہوا:اِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ
النِّسَآءِ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ ترجمہ: تم مَردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو۔(7.81)آپ علیہ السلام نے انہیں اس بد
فعلی سے باز رہنے کو کہا اور فرمایا:عورتوں سے جائز طریقے سے اپنی نفسی خواہش پوری
کرو لیکن وہ لوگ باز نہ آئے جیسا کہ ارشاد ہوا: قَالُوۡا لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَا لَنَا فِیۡ بَنٰتِکَ مِنۡ حَقٍّ ۚ وَ اِنَّکَ لَتَعۡلَمُ مَا نُرِیۡدُ ترجمہ: انہوں نے
جواب دیا کہ تو بخوبی جانتا ہے کہ ہمیں تو تیری بیٹیوں پر کوئی حق نہیں ہے اور
تو ہماری اصلی چاہت سے بخوبی واقف ہے۔ (11.79) تب ان خوبصورت
نوجوانوں نے بتایا:ہم فرشتے ہیں اور ان پر عذاب نازل کرنے آئے ہیں۔ فرشتوں نے حضرت
لوط علیہ السلام کو راتوں رات اپنی بیٹیوں کے ہمراہ اس علاقے سے نکل جانے
کو کہا۔ حضرت لوط علیہ السلام کے نکلتے ہی
فرشتوں نے اس علاقے کو اٹھا کر زمین پر اوندھا پٹخ دیا جیسا کہ ارشاد ہوا:فَلَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا جَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا
وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہَا حِجَارَۃً مِّنۡ
سِجِّیۡلٍ۬ ۙ مَّنۡضُوۡدٍ۔ ترجمہ: پھر جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے اس بستی کو زیرو زبر کر دیا اوپر کا حصہ
نیچے کردیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے۔ (11.82) ان کے کچھ نشانات لوگوں کے لئے باعثِ عبرت ہیں۔اللہ پاک ہمارے گناہ معاف
فرمائے اور ہماری موجودہ اور آنے والی
نسلوں کو اس بد فعلی سے محفوظ فرمائے۔ آمین