قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

قومِ عاداحقاف میں رہتی تھی،  احقاف عمان اور حضر موت کے درمیان علاقہ یمن میں ایک ریگستان ہے، قومِ عاد نے ز مین کو فسق سے بھر دیا تھا۔

یہ لوگ بت پرست تھے، ان کے ایک بت کا نام صُداء، ایک کا صُمود اور ایک کاہباء تھا، اللہ تعالی نے ان میں حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا،

ترجمۂ کنزالایمان:"اور عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو ۔"(پارہ 12، سورہ ھود، آیت 50)

نبی کی تکفیر:

قومِ عاد کی نافرمانی میں سے نبی کی تکفیر بھی ہے کہ انہوں نے نبی کی نافرمانی کی، حضرت ہود علیہ السلام نے (اپنی قوم) سے فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان:"اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں؟"(پ 8، الاعراف:65)

اس پر قوم کے کافر سردار بولے،

ترجمہ کنزالایمان:"بے شک ہم تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور بے شک ہم تمہیں جھوٹوں میں گمان کرتے ہیں۔"(پ8، الاعراف:66)

قومِ ہود نے اپنے نبی کی تکفیر اور نافرمانی کی، جو ان کی ہلاکت کا سبب بنی۔

کفر پر اصرار:قومِ عاد نے نافرمانی کرتے ہوئے کفر پر اصرار کیا، جب ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو نصیحت فرمائی، ایک اللہ کی عبادت کرنے کا کہا، تو ان کی قوم نے کہا،

ترجمۂ کنزالایمان:"کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انھیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر سچے ہو۔"(پ8، اعراف: 70)

اپنے آباؤ اجداد کی اندھی تقلید:

حضرت ہود علیہ السلام چونکہ اپنی قوم کی بستی سے علیحدہ ایک تنہائی کے مقام میں عبادت کیا کرتے تھے، جب آپ کے پاس وحی آتی تو قوم کے پاس آ کر سنا دیتے، اس وقت قوم یہ جواب دیتی کہ ہم ایک اللہ عزوجل کی عبادت کریں اور جن بتوں کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں، اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے ہو۔

نعمتوں کی ناشکری:

اللہ نے قومِ عاد کو سلطنت اور قوتِ بدنی عطا فرمائی تھی، چنانچہ شداد ابنِ عاد جی بڑا بادشاہ انہیں میں ہوا، ان میں پست قد آدمی ساٹھ ہاتھ اور لمبا آدمی سو ہاتھ کا تھا۔

بڑے قوت والے اور شب زور تھے، ان کا سرخیمہ کے برابر آنکھیں پرندوں کے گھونسلوں کی تھیں۔(پ8، آیت69، سورہ اعراف کی تفسیر نور العرفان، صفحہ 191)

اللہ پاک قومِ عاد کو اپنی نعمتیں یاد دلاتا ہوا قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے،

ترجمہ کنزالایمان:اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قومِ نوح کا جانشین کیا اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ کہیں تمہارا بھلا ہو۔(پ8، اعراف: 69)

قومِ عاد نے اللہ کی نعمتوں میں ناشکری کی اور کفر پر اَڑے رہے۔

مذاق اڑانا:

حضرت ہود علیہ السلام کی قوم نے مذاق اڑاتے ہوئے اور عناد کے طور پر یہ کہا:اے ہود! تم ہمارے پاس کوئی دلیل لے کر نہیں آئے، جو تمہارے دعوے کی صحت پر دلالت کرتی، یہ بات انہوں نے بالکل غلط اور جھوٹ کہی تھی، کیونکہ حضرت ہود علیہ السلام نے انہیں جو معجزات دکھائے تھے، وہ سب سے مکر گئے تھے۔"(بیضاوی، ھود، تحت الآیۃ53)

قرآن پاک میں ان کی نافرمانیوں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا،

ترجمۂ کنزالایمان:"اور یہ عاد ہیں کہ اپنے ربّ کی آیتوں سے منکر ہوئے اوراس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش، ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے۔(پ 12، ہود: 59)

قومِ عاد کی نافرمانیوں کے سبب انہیں عذاب کی وعید سنائی گئی اور دنیا و آخرت میں لعنت فرمائی گئی، ترجمۂ کنزالایمان:"اور ان کے پیچھے لگی، اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن، سن لو بے شک عاد اپنے ربّ سے منکر ہوئے ار ے دُور ہو ں عاد ہود کی قوم۔"(پ12، ہود: 60)

دوسری جگہ فرمایا گیا:

ترجمۂ کنزالایمان:"ضرور تم پر تمہارے ربّ کا عذاب اور غضب پڑگیا۔"( پ 8، اعراف، 71)اللہ پاک ہمیں اپنی نافرمانی کرنے سے بچائے، ہمیشہ ہمیں اپنا فرمانبردار رکھے۔آمین