قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

جب بھی ارضِ مقدس پر فساد برپا ہوا، اس کی بنیاد  انسان ہی بنا، تخلیقِ آدم سے لے کر آج تک انسانیت مختلف عروج و زوال سے گزری اور تاریخ میں ایسی قومیں بھی گزری ہیں، جو آنے والے انسانوں کے لئے عبرت بنیں اور رہتی دنیا تک بطورِ عبرت یاد کی جانے لگیں، انہی قو موں میں سے ایک قوم"قومِ عاد "بھی تھی۔

قومِ عاد کا تعارف:

قومِ عاد ایک قدیم عربی قوم ہے، یہ قوم حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام کی چوتھی نسبت سے تھی، یہ قوم "عاد بن عاص" کی اولاد تھے اور انہوں نے اپنے قبیلے کا نام اپنے اجداد کے نام پر رکھا، قومِ عاد دو ہیں، عادِ اولی۔عادِ ثانیہ، عادِ اولی حضرت ہود علیہ السلام کی قوم تھی، اور عادِ ثانیہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم تھی، ان دونوں کے درمیان سو برس کا فاصلہ تھا، قومِ عاد کا ایک اپنا تہذیب و تمدن تھا، وہ ترقی یافتہ اور خوش خال لوگ تھے، قومِ عاد کے لوگوں کے قد کھجور کے درخت کی طرح لمبے اور بھاری تھے۔

قرآن پاک کی سورۃ الفجر کی آیت نمبر 6تا8 میں ان کو یوں بیان کیا گیا ہے،

ترجمہ کنز الایمان: کیا تم نے نہ دیکھا تمہارے رب نے عاد کے ساتھ کیسا کیا وہ ارم حد سے زیادہ طول والے کہ ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا“

قوم عاد پر عذاب:

قومِ عاد ایک سرکش اور نافرمان قوم تھی، وہ مختلف عقائد کو ماننے والے تھے، انہوں نے مختلف معبود بنائے ہوئے تھے اور وہ ان کی پوجا کیا کرتے تھے، قرآن مجید میں مختلف مقامات پراس نافرمان قوم کا ذکر آیا ہے، پارہ 8سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 65 میں یوں ذکر کیا گیا ہے،

ترجمۂ کنز الایمان:"اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا، کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔"

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ اللہ تعالی نے قومِ عاد کی ہدایت کے لئے ان کے ہم قوم حضرت ہود علیہ الصلاۃ والسلام کو ان کی طرف بھیجا اور انہوں نے ان سے فرمایا:اے میری قوم! تم صرف اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تمہیں اللہ عزوجل کے عذاب سے ڈر نہیں لگتا۔

اس پر قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا کہ"ہم تمہیں رسالت کے دعوے میں سچا ہی نہیں مانتے، ہم تو تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں، حضرت ہود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:اے میری قوم!بے وقوفی کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میں تو ربّ العالمین کا رسول ہوں، میں تو تمہیں اپنے ربّ عزوجل کے پیغامات پہنچاتا ہوں، اس پر ان کی قوم جواب دیتی ہے کہ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ عزوجل کی عبادت کریں اور جن بتوں کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے، انہیں چھوڑ دیں اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں وعیدیں سناتے ہو۔

حضرت ہود علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:"عذاب نازل ہونے کا وقت مجھے معلوم نہیں کیونکہ اس کا علم تو صرف اللہ تعالی ہی کو ہے۔"پھر اللہ تعالی نے ان کی طرف ایک سیاہ بادل چلایا، جس میں ان پر آنے والا عذاب تھا اور جب انہوں نے اس بادل کو وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو وہ خوش ہو گئے اور کہنے لگے "تو یہ ہمیں بارش دینے والا بادل ہے"، حضرت ہود علیہ السلام نے ان سے فرمایا" کہ یہ برسنے والا بادل نہیں ہے، بلکہ یہ تو وہ عذاب ہے، جس کی تم جلدی مچا رہے تھے، اس بادل میں ایک آندھی ہے، جس میں دردناک عذاب ہے"، اس آندھی کے عذاب نے اس نافرمان قوم کے مرد وں، عورتوں سب کو ہلاک کر دیا، آندھی نے ان کا نام و نشان مٹا دیا، قومِ عاد نے اپنے پیغمبرِ وقت کے ساتھ بدسلوکی کی تھی اور گستاخی و سرکشی پر اُتر آئی تھی، اس لئے اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں عذاب کا مزہ چکھایا اور آخرت کی نعمتوں سے بھی انہیں محروم کردیا اور ہر وہ قوم جو دنیا میں سرکشی کرے گی اس کے لئے دنیا مین لعنت اور بروزِ قیامت نارِ جہنم ہے۔