دنیا بظاہر بڑا پُر رونق مقام ہے، لیکن اس کا عیب یہ ہے کہ یہاں کی ہر چیز کی کوئی نہ کوئی انتہا ہے، عنقریب ایک دن ایسا آئے گا کہ جب دنیا کی تمام رنگینیاں ختم ہو جائیں گی، دنیا کی خوبصورتی پر زوال آجائے گا، دنیا اُجڑے ہوئے چمن کی طرح ویران ہو جائے گی، عالیشان محل ٹوٹ پھوٹ جائیں گے، چمکتے ہوئے ستارے اپنی جگہ چھوڑ دیں گے، زمین تھرتھرا جائے گی، آسمان پھٹ کر بہہ جائے گا، ایک عجیب سماں ہوگا، ایسی تباہی مچے گی کہ اَلْامَانْ وَالحَفیْظ، اسی کو قیامت کا دن کہتے ہیں، اسی کو حسرت و پشمانی کا دن کہتے ہیں، مگر جس طرح عموماً آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات، جان کنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں، اسی طرح قیامت یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی، جنہیں علاماتِ قیامت کہا جاتا ہے، قیامت کب آئے گی؟ اس کا حقیقی علم تو اللہ پاک اور الله پاک کی عطا سے اس کے پیارے حبیب، طبیبوں کے طبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ہے، لیکن قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں قیامت کی کچھ علامات بیان فرمائی گئی ہیں، ان علامات کا ظاہر ہونا قیامت کے جلد آنے کی نشاندہی کرتا ہے، قیامت کی کچھ نشانیاں وقوع پذیر ہوچکی اور کچھ وقوع پذیر ہونے والی ہیں۔ (اسلامی بیانات، جلد اوّل، صفحہ5)1) ایک نشانی جو پوری ہو چکی، قرآن پاک میں بھی اس کا صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، چنانچہ پارہ 27، سورۃ القمر کی پہلی آیت میں ارشاد ہوتا ہے، فرمانِ باری:

اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ترجمہ ٔکنزالایمان:پاس آئی قیامت اور شق ہوگیا چاند۔تفسیر صراط الجنان، جلد 9،صفحہ 586 پر اس آیت مبارکہ کے تحت ہے:قیامت کے نزدیک ہونے کی نشانی ظاہر ہوگئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے معجزے سے چاند دو ٹکڑے ہوکر پھٹ گیا۔(اسلامی بیانات، جلد اوّل، صفحہ 164) 2) قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ لونڈی اپنے آقا کو جنے گی، علمائے کرام نے اس کی مختلف وضاحتیں بیان فرمائی ہیں کہ لوگ اپنی حقیقی ماں کے ساتھ لونڈیوں جیسا سلوک کریں گے، ماں کو تکلیف پہنچائیں گے اور حال یہ ہوگا کہ اولاد اپنی ماں کے ساتھ آقا کی طرح برتاؤ کرے گی۔حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(لونڈی مالک کو جنے گی) یعنی اولاد نافرمان ہوگی، بیٹا ماں سے ایسا سلوک کرے گا، جیسا کوئی لونڈی سے (سلوک کرتا ہے) تو (اب مطلب یہی ہوا کہ گویا ماں اپنے مالک کو جنے گی۔)(3علم اٹھ جائے گا (یعنی علما اٹھالئے جائیں گے)، جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو مقتدا بنا لیں گے،پھر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے،خود بھی گمراہ ہوں گے، دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔(4قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ لوگ نمازیں قضا کریں گے،یاد رکھئے!جان بوجھ کر نماز قضا کرنا گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، چنانچہ الله پاک پارہ 16سورۂ مریم کی آیت نمبر 59 میں ارشاد فرماتا ہے:فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوْا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا0۔ترجمۂ کنزالایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے،جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں )اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے۔(5 قیامت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کریں گی اور مرد زنانی وضع اختیار کریں گے، غور کیجئے! آج کون سا ایسا کام ہے، جس میں عورتیں مردوں کی اور مرد عورتوں کی نقالی نہیں کرتے، افسوس! آج تو جس کام میں عورتوں کی تعداد زیادہ شریک ہو، اسے ہی ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے، بال کٹوانے، بازاروں میں گھومنے،کھیلوں کے میدان، ہر جگہ عورتیں مردوں کی نقالی کرتی نظر آتی ہیں، اسی طرح مردوں میں دیکھیں تو کنگن پہننے، عورتوں کی طرح بال رکھنے، الغرض ہر جگہ مرد عورتوں کی نقالی کرتے نظر آتے ہیں، حالانکہ ہمارے مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے قیامت کی علامات میں شمار کیا ہے اور اس سے منع بھی فرمایا ہے۔(اسلامی بیانات، جلد اوّل ، صفحہ 174)یہ وہ علامات ہیں، جو کچھ وقوع میں آچکی اور جو باقی ہیں، وہ حضرت امام مہدی رضی اللہُ عنہ کے ظہور تک وقوع میں آتی رہیں گی، انہیں علاماتِ صغریٰ کہا جاتا ہے۔