اللہ پاک قرآن مجید میں فرماتا ہے:

اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶) ترجمۂ کنزالایمان: بے شک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے ۔

(پ ١٥،بنی اسرائیل، آیت 36)

اس آیت کے تحت تفسیر قرطبی میں ہے کہ ان میں سے ہر ایک سے اس کے استعمال کے بارے میں سوال ہوگا، چنانچہ دل سے پوچھا جائے گا کہ اس کے ذریعے کیا سوچا گیااور کیا اعتقاد رکھا گیا جبکہ آنکھ اور کان سے پوچھا جائےگا تمہارے ذریعے کیادیکھا اور کیا سناگیا۔

(فکرِ مدینہ مع 41 حکایاتِ عطاریہ، ص17۔ بحوالہ تفسیرِ قرطبی، 20/139)

ہمارے جسم کے اعضاء، مثلا آنکھ، کان، زبان، دل، ہاتھ، پاؤں وغیرہ جو آج ہر اچھے برے اور کام میں ہمارے معاون ہیں۔کیا ہم نے ان اعضاء کے بارے میں کبھی غور کیا کہ قیامت کے دن ہمارے اعضاءِ جسمانی ہمارے اچھے اور برے کاموں پر گواہ ہونگے؟ جس آنکھ سے ہم فِلمیں دیکھتے ہیں جس آنکھ سے ہم بے پردہ عورتوں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے ہیں، جس کان سے ہم گانے باجے سنتے ہیں، جس زبان سے ہم لوگوں کا دل دُکھاتے، جھوٹ، غیبت ،چغلی کرتے ہیں۔ الغرض ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں کل بروزِ قیامت یہی اعضاء گواہ ہونگے۔

جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے:

﴿ یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور جس دن ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔ (پ18، النور ، آ24)

اس آیت کے تحت تفسیرِ صراط الجنان میں ہے کہ قیامت کے دن ان کے خلاف ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی۔ زبانوں کا گواہی دینا تو ان کے مونہوں پر مہریں لگائے جانے سے پہلے ہوگا اور اس کے بعد مونہوں پر مہریں لگادی جائیں گی جس سے زبانیں بند ہوجائیں گے۔ اور اعضاء بولنے لگیں گے اور دنیا میں جو عمل کئے تھے وہ ان کی خبر دیں گے۔ (تفسیرِ صراط الجنان :6/609)

یہ ایک فطری بات ہے کہ کسی مقام پر جب انسان کو یہ محسوس ہو کہ کوئی دیکھ رہا، ہے یا اس کی حرکتوں کو کوئی نوٹ کر رہا ہے، یا اس کی باتوں کوئی ریکارڈ کر رہاہے ، تو وہ بےحد محتاط ہوجاتا ہےاور جب بظاہر سامنے کوئی نظر نہیں آتا تو وہ گناہوں میں مُلوِّث ہوجاتا ہے۔ مگر یہ انسان بھول جاتا ہے کہ اللہ پاک جو ساری کائنات کا مالک ہے اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں اس کی نظر سے کوئی چیز اوجھل نہیں وہ ہر ایک چیز کو دیکھتا اور سنتا ہے تو معمولی سی عقل رکھنے والا انسان بھی بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ میدانِ محشر میں شرمندگی اور جہنم کے عذاب سے بچنے کےلئے ہمیں اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرنے میں کس حد تک احتیاط کی ضرورت ہے اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ اپنی زبان، ہاتھ، پاؤں اور دیگر اعضاء کا صحیح استعمال کرتے ہیں یا غلط اگر ہم اپنے اعضاء کا صحیح استعمال کرتے ہیں تو اِن شاءاللہ اَمان ہی امان ہے ورنہ سوائے رسوائی کے کچھ نہیں۔

اللہ پاک ہم مسلمانوں کو ہمیشہ نیکی کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔