جب بندہ گناہوں میں مبتلا ہوتا ہے تو دنیا ہی میں اس کے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیتے ہیں وہ اس طرح کہ اس کے چہرے سے نور سلب کرلیا جاتا ہےاور اس کو گمراہی میں مبتلا کر دیا جاتا ہے تو اسی طرح کل قیامت کے دن بندے کے اعضاء اس کے خلاف گواہی دیں گے۔

الله پاک قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے :

﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)

ترجمۂ کنزالایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔ (پ: 23، یٰس: 65)

معلوم ہوا کہ بندہ اپنے جن اعضاء سے گناہ کرتا ہے وہی اعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دیں گے اور اس کے تمام اعمال بیان کریں گے۔

جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہےگا : اے میرے رب ! میں تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا ، میں نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا اور صدقہ دیا ، وہ بندہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرےگا اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا ابھی پتہ چل جائےگا پھر اس سے کہا جائےگا : ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتیں ہیں ۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچےگا : میرے خلاف کون گواہی دےگا ؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران ، اور اس کے گوشت اور اس کے ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو ۔ پھر اس کی ران ، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوگا ۔ ( صراط الجنان ج 8 ص۔273- 274 )

پیارے اسلامی بھائیو! فی زمانہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جن میں نفاق کی کچھ علامات پائی جاتی ہیں جیسے جھوٹ ،اور امانت میں خیانت کرنا وغیرہ جیسا کہ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہتے ہیں : الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس میں چار چیزیں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی خصلت ہو تو اس میں نفاق کی خصلت ہے حتی کہ وہ اس کو چھوڑ دے :جب اس کو امانت دی جائے تو خیانت کرے ، اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو توڑدے اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔

( مشکاۃ المصابیح باب الکبائر و العلامات النفاق )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غور کرنے کا مقام ہے کہ کل میدان حشر میں بندے کے منہ پر مہر کر دی جائے گی اور ہمارے وہ اعضاء جن سے آج دنیا کو کمانے کےچکر میں طرح طرح کے گناہوں کو ایجاد کیا زبان چلائی تو جھوٹ یا گالی نکلی آنکھ اٹھائی تو بد نگاہی کرلی ، ہاتھ اٹھایا تو کسی کا مال ناحق غصب کر لیا اور قدم اٹھایا تو گناہوں کو عام کردیا۔

ایک جگہ اور اللہ پاک فرماتا ہے :﴿ یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)﴾ ترجمۂ کنز الایمان : جس دن ان کے خلاف ان کے زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ ( النور : 24 )

اللہ پاک ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین