ابھی ہم انشاءاللہ ناحق قتل کرنے پہ پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے کیونکہ اسلام کی تعلیمات میں انسانی جان کی حرمت بہت زیادہ ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ مگر بد قسمتی سے آج ہمارہ معاشرہ سینکڑوں برائیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اجتماعی طور پر خود کو شریعت سے دور کر لیا ہے۔ اگرچہ انفرادی طور پر ہمارے معاشرے میں اب بھی خیر موجود ہے۔معاشرتی طور پر جو برائیاں اور جرائم عروج پکڑ رہے ہیں ، اُن میں ایک کسی انسان کو ناحق قتل کرنا بھی ہے۔ اب لوگوں کے ہاں کسی دوسرے کو قتل کرنا معمولی ہوتا جارہا ہے۔ شاید ہی کوئی دن ہو جس دن ملک کے اندر لوگوں کی ایک تعداد قتل نہ ہو رہی ہو۔ میڈیا، سوشل میڈیا اور اخبارات کے ذریعہ روزانہ کی بنیاد پر قتل کی خبریں ملتی ہیں۔ حالانکہ قرآن و حدیث میں اسے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ شمار کیا گیا اوراس کی حرمت پر کثیر آیات و احادیث وارد ہیں۔

میرے عزیز یاد رکھ!اسلام اپنے ماننے والوں کو محبت ، اخوت، تحمل و برداشت اور عزت و احترام کا درس دیتا ہے۔ اسلام میں انسانی جان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اور اہمیت کیوں نہ ہو کہ انسان ہی تو خلیفۃ الارض ہے۔دنیا میں رہنے والے وہ تمام افراد جو اسلام کو ماننے والے ہیں۔ اللہ اور اُس کے رسول صلى الله عَلَيْهِ وَالہ وسلم نے انھیں ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا ہے۔ اب وہ ایک ہی جگہ رہتے ہوں یا ان میں سے ایک مشرق میں اور دوسرا مغرب میں ہو پھر بھی وہ بھائی چارگی کے رشتہ میں قائم ہیں مگر ہم اس چیز کو نہیں سمجھ رہے آپ نے کٸ مرتبہ سنا اور پڑھا ہو گا کہ کعبہ بہت عظمت والا ہے اس کی بڑی شان ہے مگر یہاں پہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، وَيَقُولُ: مَا أطيبك وأطيب رِيحَكِ، مَا أَعْظَمَكِ وأعظم حرمتك، والذي نفس محمد بِيَدِهِ، لَحُرْمَةُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِندَ اللهِ حُرْمَةً مِنْكِ، مَالِهِ، وَدَمِهِ، وَأَنْ تَظُنُّ بِهِ إلا خيرا.میں نے رسول الله صلى الله عَلَيْهِ وآلہ وسلم کو کعبة اللہ کا طواف کرتے دیکھا اور اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرما رہے تھے: (اے کعبہ !) تو کتنا عمدہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پاکیزہ ہے۔ تو کتنا عظیم ہے اور تیری حرمت کتنی عظمت والی ہے۔ اُس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلى الله عَلَيْهِ وَالِهِ وَسلم کی جان ہے، اللہ کےنزدیک مومن کے مال و خون کی حرمت تیری حرمت سے کہیں زیادہ ہے۔ اور ہمیں مومن کے ساتھ اچھا گمان ہی رکھنا چاہیے۔ ( ابن ماجه، السنن، ج 3، ابواب الفتن، الرقم: 3961)

اب دیکھیں یہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مومن کے خون کی حرمت کو کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ فرمارہے ہے اور ایک ہم ہے کہ ہم ناحق قتل کرتے ہے۔پوری دنیا اگر ایک ہی لمحے میں تباہ ہو جائے تو یہ تصور ہی انسان کو اندر سے ہلانے کے لیے کافی ہے۔ اور اللہ کے نزدیک اس پوری دنیا کا تباہ ہو جانا کسی انسان کے ناحق قتل سے زیادہ ہلکا ہے۔

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ سرور کونین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:لزوال الدُّنيا أَهُونُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَبْلِ مُؤْمِنٍ بغير حق. ساری دنیا کا تباہ ہو جانا اللہ کے نزدیک مومن کے ناحق قتل سے زیادہ ہلکا ہے۔ ( قزويني، السنن ، ج 3 ، كتاب الديات ، الرقم : 2628)

اور ہم جو عبادات و ریاضات کرتے ہے اس کی کیا وجہ ہے بس یہی کہ اللہ پاک اس کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں جبکہ ہم جب ناحق قتل کرتے ہے تو اس پراپنی واہ واہ چاہ رہے ہوتے ہے اوراس قتل پہ خوش بھی ہو رہے ہوتے ہے جبکہ کسی ۔ مومن کا ناحق قتل اتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ رب العزت قاتل کی عبادات قبول نہیں کرتا۔

چنانچہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے رسول الله صلى الله علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

من قتل مؤمناً، فاغتبط بقتله، لم يقبل الله منه صرفاً ولا عدلاً جس نے کسی مومن کو قتل کیا اور پھر اس کے قتل پر خوش ہوا، اللہ تعالیٰ اس کی فرض اور نفلی عبادت قبول نہیں کرے گا۔ (سجستانی، السنن، ج 6، کتاب الفتن، الرقم : 4221)

تو ہمیں ان احادیث سے پتہ چلا کہ ناحق قتل کرنے سے ہماری عبادات قبول نہیں کی جاۓ گٸ ۔ ناحق قتل کرنا ساری دنیا کے تباہ ہو جانے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ اور کعبتہ اللہ کی بہت زیادہ شان و عظمت ہے مگر مومن کی عظمت اس سے بھی زیادہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو ناحق قتل کرنے سے محفوظ رکھے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔