پیارے پیارے اسلام بھائیو جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کسی بھی مسلمان کو نا حق قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے ہمیں چاہیے کہ ہم خود بھی اس گناہ سے بچیں اور اپنے دوسرے اسلامی بھائیوں کو بھی اس گناہ سے دور رہنے کی تلقین کریں ابھی اس کی مذمت کے بارے میں احادیث نبوی کی روشنی میں جانتے ہیں :

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

(1)حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي الْقَلِيبِ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ

[ترجمہ]

عبدالرزاق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی انہوں نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کے ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا ،پھر اسے کنویں میں پھینک دیا ،اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا اسے پکڑ لیا گیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مر جانے تک پتھر مارنے کا حکم دیا چنانچہ اسے پتھر مارے گئے حتی کہ وہ مر گیا {صحیح مسلم شریف حدیث نمبر 4363}

ایک مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(2) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَكَمِ الْبَجَلِيُّ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،‏‏‏‏ وَأَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ يَذْكُرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ،‏‏‏‏ وَأَهْلَ الْأَرْضِ،‏‏‏‏ اشْتَرَكُوا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ،‏‏‏‏ لَأَكَبَّهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر آسمان اور زمین والے سارے کے سارے ایک مومن کے خون میں ملوث ہو جائیں تو اللہ پاک ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا {سنن ترمزی حدیث نمبر 1398 }

(3)حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الْبَصْرِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ فَلَا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا

{ترجمہ } نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی ایک ذمی کو قتل کیا جس کو اللہ عزوجل اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل تھی تو اس نے اللہ عزوجل کے عہد کو توڑ دیا لہذا وہ جنت کی خوشبو نہیں پا سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو 70 سال کی مسافت (دوری) سے آتی ہے

[سنن ترمزی حدیث نمبر 1403 ]

{4} حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کسی مومن کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض‘‘ (سنن ابی داؤد: 4270

پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کے قتل نا حق کی کتنی سخت وعیدیں آئیں ہیں احادیث مبارکہ میں لہذا ہمیں کسی بھی مسلمان کو نا حق قتل نہیں کرنا چاہیے اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں اس سب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔