تنویر مشتاق (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ گلزار
حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
انسان گھل مل
کر رہنے میں انسیت پاتا ہے اور اسی کو پسند کرتا ہے ۔ اور جہاں چند لوگ مل کر رہیں
وہاں ایک دوسرے کی عزت کی رعایت کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے خیالات کو بھی
اخلاقی طریقہ سے بیان کرنے کا ذہن ہونا چاہیے مگر افسوس بد قسمتی سے انسیت کی جگہ
بغضیت کو ہر کوئ پالے ہوئے ہے اور شکاری کی طرح ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے
موقع کی تاک پر بیٹھے ہوۓ ہے ۔
شروع شروع
گالی گلوچ سے آغاز ہوتا ہے اور بات ختم کرنے کی بجائے مقابل کو ختم کرنے کی ہر
کوشش کرتے ہوئے قتل نا حق جیسے گناہ کبیرہ کے گھڑے میں بھی گرتے نظر آتے ہیں
آئیے قارئین
کرام قتل ناحق کے متعلق احادیث کی روشنی میں رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔ سات ہلاک
کرنے والے گناہوں سے بچو۔“ان گناہوں میں سے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےقتْلِ ناحق کو بھی شمار فرمایا ( مسلم،کتاب
الایمان،باب بیان الکبائرواکبرھا،ص60،حدیث:
89 )
دریافت کیا
گیا: سب سے عظیم گناہ کون سا ہے؟ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرمایا: تیرا کسی کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ہم سَرقرار
دینا حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔ سائل نے عرض کی : پھر کون سا ؟ فرمایا: تیرا
اپنی اولاد کو اس خوف سے مار ڈالنا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔عرض کی گئی: پھر کون
سا ؟ فرمایا : تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنا ۔(مسلم،کتاب الایمان،باب
بیان الکبائرواکبرھا،ص59،حدیث: 86 )
صرف احادیثِ
کثیرہ میں قتل ناحق کی مذمت بیان نہیں کی گئ ہے بلکہ اس کبیرہ گناہ کی مذمت قرآن
کریم میں بھی متعدد جگہ مذکور ہے آئیے
ایک آیت پاک
ملاحظہ کرتے ہیں: وَ
مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(93) ترجمہ:
کنزالایمان : اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ
مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار
رکھا بڑا عذاب۔
معلوم ہوا جان بوجھ کر قتل کرنے والے کا بدلہ
جہنم میں ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ” جس نے کسی ذمی کو ( ناحق
) قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکے گا ۔ حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی
راہ سے سونگھی جا سکتی ہے ۔“ ( صحيح البخاري بَابُ إِثْمِ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا
بِغَيْرِ جُرْمٍ حديث 3166 ط دار طوق النجاة )
سب
سے پہلے قتل کس نے کیا ؟ روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
:’’ جو بھی شخص ناحق مارا جاتا ہے اس کے قتل کا بوجھ حضرت آدم کے بیٹے ، ( قابیل )
جو سب سے پہلا قاتل تھا ، پر بھی ہو گا کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کو جاری کیا
تھا ۔‘‘ (صحيح البخاري جزء 2 ص 79 ط دار طوق النجاة,)
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ
قیامت کا زمانہ قریب ہوگا، تو عمل کم ہوجائیں گے بخل پیدا ہوجائے گا، فتنے ظاہر
ہوجائیں گے اور ہرج کی کثرت ہوگی لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ہرج کیا ہے ؟ آپ نے
فرمایا : قتل، قتل اور شعیب ویونس ولیث اور زہری، کے برادر زادہ بواسطہ زہری،
حمید، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں۔ صحیح
بخاری :باب ظهور الفتن ،جزء 9ص 48 حديث 7061 ط دار طوق النجاة)
اللہ پاک ہمیں
مسلمانوں کے خون کی حفاظت کرنے والا بننے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔