ابو محمد محمد جنید (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ
شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
رسول اللہ صلی
اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے کہ مسلمان اپنے دین کی وسعت میں رہتا ہے جب تک کہ
حرام خون نہ کرے ۔حدیث نمبر 3297 [ مشکوت المصابیح • جلد نمبر دوم ص 308](بخاری ))
حضرت عبداللہ
ابن مسعود نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ قیامت کے دن سب سے
پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ حدیث نمبر 3298 مشکوت [ المصابیح جلد دوم ص 308
](مسلم بخاری)
حضرت اسامہ بن
زید سے فرماتے ہیں کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہینہ کے کچھ لوگوں
کی طرف بھیجا تو میں نے ان میں سے کسی ایک شخص کے سر پر پہنچا تو اسے نیزہ مارنے
لگا تو اس نے کہہ دیا ((لا الہ الا اللہ)) مگر میں نے اس کو نیزہ مار کر قتل کر
دیا پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اپ کو اس واقعے
کی خبر دی فرمایا کہ تم نے اسے قتل کر دیا حالانکہ وہ گواہی دے چکا تھا ( لا الہ
الا اللہ) کی میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے بچنے کے لیے کہا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےفرمایا تم نے اس کا دل کیوں نہ چیر لیا۔حدیث
نمبر 3300 [ مشکوت المصابیح جلد دوم ص 308 ]۔مسلم بخاری ]
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے کہ جو کسی عہد و پیمان والے کو قتل کر دے وہ جنت کی خوشبو نہ
پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو 40 سال کی راہ سے محسوس کی جاتی ہے ۔ حدیث نمبر 3301
مشکوت [ المصابیح جلد دوم ص 308 ] (بخاری )
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پہاڑ سے
چھلانگ لگا کر اپنے اپ کو ہلاک کر لے تو وہ دوزخ کی اگ میں چھلانگ لگاتا رہے گا اس
میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور جو زہر پی کر اپنے اپ کو ہلاک کرے تو اس کا زہر اس کے
ہاتھ میں ہوگا جس سے وہ دوزخ کی اگ میں ہمیشہ ہمیشہ پیتا رہے گا اور جو اپنے اپ کو
لوہے سے ہلاک کرے تو اس کا لوہا اس کے ہاتھ میں ہوگا جس سے وہ دوزخ کی اگ میں
ہمیشہ ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا ۔ [ حدیث نمبر 3302 مشکوت المصابیح جلد
دوم ص 308 ](مسلم بخاری)
حضرت انس رضی
اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا تو
اس سے کہا گیا کہ تیرے ساتھ یہ حرکت کس نے کی . کیا فلاں نے کی. یا فلاں نے. حتی
کہ اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے سر سے اشارہ کر دیا پھر یہودی کو لایا گیا اس
نے اقرار کر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا سر
پتھروں سے کچل دیا جائے۔ [[ حدیث نمبر 3307 مشکوت المصابیح جلد دوم ص 309 ]( مسلم
بخاری )
حضرت عبداللہ
ابن عمرو سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا کے مٹ
جانا اللہ تعالی کے لیے ہاں أسان ہے مسلمان ادمی کے قتل سے۔ [ حدیث نمبر 3310
مشکوت المصابیح جلد دوم ص 309 ] ترمذی نسائی ) اور بعض نے اسے موقوف بیان کیا اور
وہ ہی زیادہ صحیح ہے
حضرت ابو سعید
اور حضرت ابوہریرہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا : اگر زمین
و اسمان والے ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہو جائیں تو اللہ تعالی انہیں اگ میں
اوندھا ڈال دے اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔ [ حدیث نمبر 3311 مشکوت المصابیح جلد
دوم ص 309 تا 310 تک ]
حضرت ابن عباس
سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول قاتل کو
لائے گا کہ اس کی پیشانی وسر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور مقتول کی رگیں خون بہاتی ہوں
گی اور عرض کرے گا یا رب اس نے مجھے قتل کیا تھا حتی کہ اسے عرش کے قریب کر دے گا ۔
[ حدیث نمبر 3312 مشکوت المصابیح جلد دوم ص 310 ](ترمذی نسائی، ابن ماجہ )
اللہ تعالی سے
دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے معاشرے میں ناحق قتل کرنے سے ہمیں بچائے اور ہمیں اللہ
تعالی اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ امین ثم امین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔