الله عز وجل نے نیک اعمال کرنے پر جنت اور برے اعمال کرنے پر جہنم کو مقرر فرمایا ہے الله عز و جل کو ناراض کرنے اور جہنم میں لے جانے والے اعمال میں سے ایک عمل کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنا ہے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر نا حق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گناہ ہے آئیے اس کی مذمت پر چند احادیث سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

(01) قتل ناحق حلال نہیں: حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کا جو اللہ کی ایک ہونے کی اور میرے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو " خون بہانا حلال نہیں مگر تین حالتوں میں، ایک یہ کہ اس نے کسی کو قتل کر دیا ہو دوسرا شادی شدہ ہو کر زنا کیا ہو تیسرا دین اسلام کو چھوڑ دینے والا ، جماعت سے علیحدہ ہونے والا ہے۔ (صحیح بخاری 5/9 کتاب الديات، ط: دار طوق النجاة)

(02) اللہ کی رحمت سے محروم: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھے کلمے سے بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس حالت میں آئے گا کہ اس کی پیشانی میں لکھا ہوگا کہ یہ شخص اللہ کی رحمت سے محروم ہے " (سنن ابن ماجہ 874/2)

(03) اوندھے منہ جہنم میں ڈالا جائے گا: حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر تمام روئے زمین کے اور آسمان کے لوگ کسی ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا اور جس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھے کلے سے بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس حالت میں آئے گا اس کی پیشانی میں لگے ہو گا کہ : یہ شخص اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔ (حدیث ابی الفضل الزهری 479/1)

(04)قتل ناحق پوری دنیا کے تباہ ہونے سے زیادہ بدتر: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم نے ارشاد فرمایا " اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مسلمان شخص کے قتل سے پوری دنیا کا ناپید (اور تباہ ہو جانا ہلکا (واقع) ہے. (ترمذی السنن 16/4 حدیث 1395)

(05) کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " سب سے بڑے گناہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا ، کسی جان کو قتل کرنا والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہے۔(بخاری 4/357 ،حدیث 6871)

اللہ عزوجل ہمیں قتل ناحق کے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔