خالق کائنات نے انسان کو اپنی عبادت و فرمانبرداری کے لئے پیدا فرمایا انسان کوکسی صورت بھی یہ حق نہیں دیاکہ وہ کسی کی جان کو ناحق نقصان پہنچائے۔ اسلام میں انسانی جان کی حرمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کی مثل قرار دیا گیا۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

یعنی اگرایک ہزار افراد ایک قتل میں شریک ہوجائیں توان میں سے ہرایک قتل کے جرم میں برابر کا شریک ہے اور سب پر تمام لوگوں کے قتل کاگناہ ہوگا۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص86)

جس طرح قرآن کریم نے فقط ایک انسان کے قتل کو تمام انسانوں کا قتل ٹھہرایا اسی طرح قتلِ ناحق کے مرتکب شخص کے لئےجہنم اور عذاب جہنم کی سخت وعیدات سنائی ہیں۔

ارشاد ہوتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

یعنی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا شدید کبیرہ گناہ ہے اور کثیر احادیث میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی ہے۔ (صراط الجنان،2 /277)

قتل ناحق کی مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ بروز قیامت سب سے پہلا فیصلہ: قیامت کے دن سب سے پہلے خونِ ناحق کے بارے میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔ (مسلم، ص711، حدیث: 4381)

2۔ قتلِ مؤمن دنیا کی تباہی سے بڑا گناہ: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کاختم ہو جانا ایک مسلمان کے ظلماًقتل سے زیادہ سہل ہے۔ (ابن ماجہ، 3 / 261، حدیث: 2619)

3۔ قاتل اوندھا جہنم میں: اگر آسمان و زمین والے ایک مرد مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو سب کو ﷲ تعالیٰ جہنم میں اوندھا کر کے ڈال دے گا۔(ترمذی، 3/100، حدیث: 1403)

مذکورہ آیات و احادیث کے ایک مختصر مجموعے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوتی ہے کہ ایک انسان کی جان کی قیمت و حرمت کتنی زیادہ ہے اور اس معصیت کا مرتکب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو غضبناک کرتا اور ان کی ناراضی کا سبب بنتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالی ہمیں جانِ مسلم کی حرمت سمجھنے اسکی پامالی سے بچنے اور احکاماتِ الٰہیہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ