قتل ناحق کی مذمت از بنت سید ابرار حسین، جامعۃ
المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ
کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ قتل ناحق بھی ہے، اس کی مذمت
قرآن و احادیث میں وارد ہوئی ہے، ہمارا رب کریم اپنے کلام قرآن مجید میں ارشاد
فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ
خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا
عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
قتل ناحق کی مذمت میں احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:
قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے: حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی
نافرمانی کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔ ( مسلم، ص 60، حدیث:260)
ہلاکت کی چیزوں میں سے ایک قتل ناحق بھی ہے، جیسا کہ حدیث
مبارک میں ہے: سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا: حضور وہ کیا ہیں؟
فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک، جادو اور ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی اور
سود خوری، یتیم کا مال کھانا، جہاد کے دن پیٹھ دکھادینا، پاکدامن مؤمنہ بے خبر
بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (بخاری، 2/242، حدیث: 2766)
قتل ناحق پر مدد کرنا کیسا؟ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی کی مدد کی تو وہ
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں
کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہے۔(ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)
قیامت میں خسارا پانے والا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں
تو اللہ تعالیٰ سب کو اوندھا منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)
ناپسندیدہ لوگ: الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں: حرم میں بے دینی کرنے والا، اسلام
میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی، مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی
کرے۔ (مراۃ المناجیح، 1/146)