اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوق پیدا فرمایا اللہ پاک
قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: (پ 30، التین4) ترجمہ کنز الایمان: بیشک ہم نے
آدمی کو اچھی صورت پر بنایا۔ بےشک اللہ پاک نے ہر انسان کو اچھی صورت پر پیدا
فرمایا ہے اور ایک دوسرے پر ناحق قتل کرنا حرام فرمایا ہے، آئیے اس کی مذمت سنتی ہیں،
چنانچہ قرآن کریم میں ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ
مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ
عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
دوسری جگہ میں فرمایا: وَ
لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّؕ- (پ 15، الاسراء: 33) ترجمہ: اور جس جان کو اللہ نے حرمت
عطا کی ہے، اسے قتل نہ کرو، الا یہ کہ تمہیں (شرعاً) اس کا حق پہنچتا ہو۔
معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے انسان کو اپنی جان کو ناحق قتل
کرنے کی بھی ممانعت فرمائی ہے بہت سی احادیث میں بھی مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی
وعِید فرمائی ہے، آئیے ملاحظہ فرمائیں:
احادیث مبارکہ:
1۔ اگر تمام آسمان و زمین والے ایک مسلمان کا خون کرنے میں شریک
ہوجائیں تو اللہ تعالی ان سب کو منہ کے بل اوندھا کر کے جہنم میں ڈال دے گا۔ (ترمذی،
3/100، حدیث: 1403)
2۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ہر گناہ کے بارے میں امید ہے
کہ اللہ تعالی بخش دے گا لیکن جو شرک کی حالت میں مر گیا اور جس نے کسی مسلمان کو جان
بوجھ کر قتل کر دیا ان دونوں کو نہیں بخشے گا۔ (مشکاۃ المصابیح، 2/289، حدیث: 3468)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مسلمان کو ناحق قتل کرنا بہت ہی سخت
گناہ کبیرہ ہے پھر اگر مسلمان کا قتل اس کے ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل مسلمان
کے قتل کوحلال جانتا ہو تو یہ کفر ہوگا اور قاتل کافر ہو گا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے
جہنم میں جلتا رہے گا۔ اورصرف دنیوی عداوت کی بنا پر مسلمان کوقتل کر دے اور اس
قتل کو حلال نہ جانے جب بھی آخرت میں اس کی یہ سزا ہےکہ وہ مدت دراز تک جہنم میں
رہے گا۔
اللہ کریم ہمیں شریعت کی پابندی کرنے کی تو فیق عطافرمائے
اور حق صحبت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔