اسلام ہمارا ایک بہت پیارا مذہب ہے ہر مسلمان کی جان مال، مال
اور عزت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے اللہ پاک نے انسانی زندگی کو نہایت قابل احترام
قرار دیا ہے کیونکہ ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کے قتل کے برابر ہے کوئی بھی
مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو ناحق اور ظلما قتل نہ کرے کہ یہ سب سخت جرم ہے کہ ایک
مسلمان کو نہ تو حقیر جانو نہ اسے حقارت کے الفاظ سے پکارو اور نہ برے لقب سے یاد
کرنا نہ اس کا مذاق بناؤ آج کل یہ عیب بہت پایا جا رہا ہے کہ پیشوں، نسبتوں یا
غربت و افلاس کی وجہ سے حقیر جانا جاتا ہے شہد کی مکھی پھولوں کے رس کو چوس لیتی
ہے تو ان کا نام شہد ہو جاتا ہے یوں ہی جب حضور کے دامن کو پکڑ لیا تو سب مسلمان
ایک ہو گئے۔
حضور ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: تم میں سے کوئی ایسی جگہ ہر گز
کھڑا نہ ہو جہاں کسی شخص کو ظلما قتل کیا جا رہا ہو کیونکہ وہاں موجود لوگوں پر
بھی لعنت اُترتی ہے جبکہ وہ مقتول کا دفاع نہ کریں۔ (معجم كبير، 1/201، حديث: 1975)
حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جس نے کسی مسلمان کی
پیٹھ پر ناحق زخم لگایا وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔