قتل ناحق کی مذمت از بنت اشفاق احمد، فیضان ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا
مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ
وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک
ایک مومن کا قتل کیا جانا اللہ کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔
2۔ جب دو مسلمان تلواریں لئے ایک دوسرے پر حملہ آور ہوں تو
قاتل و مقتول دونوں آگ میں ہیں۔ (راوی فرماتے ہیں) میں نے عرض کی: یار سول الله!
قاتل تو واقعی اس کا حق دار ہے مگر مقتول کا کیا قصور ہے؟ ارشاد فرمایا: وہ بھی تو
اپنے مقابل کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ (بخاری، 1/23، حدیث: 31)
ناحق قتل کی مذمت اور حکم: مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا کبیره گناہ ہے ناحق قتل
کرنے والے کو دنیا اور آخرت میں سزا دی جائے گی مسلمانوں کے قتل کو حلال سمجھ کر
قتل کیا تو یہ خود کفر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام ہی
سمجھا لیکن پھر بھی اس کا ارتکاب کیا تب یہ گناہ کبیرہ ہے اور ایسا شخص مدت ِ دراز
تک جہنم میں رہے گا۔
مسلمان کو ناحق قتل کرنے والے کی کوئی عبادت قبول نہیں ہوگی،
مسلمانوں کو قتل کرنے والے کی نفلی اور فرض عبادت بھی ردّ کر دی جائے گی۔(ابو
داود، 4/ 139، حدیث: 4270)
انسانی حرمت و تقدس کو پامال کرکے اپنے اَعمال و عبادات کو
ذریعہ نجات سمجھنے والے اِنتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو جان لینا چاہیے کہ روزِ
محشر نہ صرف ان کی عبادات ردّ کر دی جائیں گی بلکہ ان کے لیے عذابِ جہنم ہے اور ان
کے لیے بالخصوص آگ میں جلنے کے عذاب کی دردناک وعید بھی ہے۔
اللہ پاک ہمیں ایسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین۔