قتل ناحق کی مذمت از بنت اشفاق بھٹی، فیضان ام عطار
شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
کسی شخص پر کسی بھی شخص کا قتل معاف نہیں بلکہ حضرت
ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: امید ہے کہ الله پاک ہر
گناہ معاف فرما دے سوائے اس شخص کے جو حالت شرک میں فوت ہو جائے یا اس شخص کے جس
نے کسی کا قتل کیا ہو۔ (ابو داود، 4/139، حدیث: 4270)مزید یہ کہ اللہ کے آخری نبی
ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر بھی فرمایا: میرے بعد ایک دوسرے کے قاتل بن کر کافر نہ
ہو جانا۔ ( صحیح بخاری، 4/435، حدیث: 7080 )
قاتل کا کوئی عمل قبول ہو گا؟ قاتل کا کوئی عمل بھی قبول نہیں، حضرت عبادہ بن صامت سے
روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس کسی نے مومن کو قتل کیا اور پھر اس پر خوش ہوا تو
اللہ اس کا کوئی عمل حتیٰ کہ فرض اور نفل بھی قبول نہ فرمائے گا۔ (ابو داود، 4/ 139،
حدیث: 4270)
افسوس ہے کہ آج کل کے زمانے میں ایک دوسرے کا قتل بالکل عام
ہے کہیں جائیداد سے تو کہیں اپنے ذاتی فائدے کے لیے قتل ہو رہے ہیں، کہیں باپ بیٹے
کو قتل کر رہا ہے تو کہیں بیٹا باپ کو قتل کر رہا ہے اور کہیں بھائی بھائی کو قتل
کر رہا ہے جبکہ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے
وہ ایک دوسرے کو قتل نہیں کرتا اور اس سے جھگڑا نہیں کرتا اور اس سے وعدہ خلافی
نہیں کرتا لیکن ہمارے زمانے میں اس کے برعکس ہو رہا ہے۔
نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اس زمین و آسمان کے تمام لوگ بھی
اگر ایک دوسرے قاتل ہوں تو الله ان سب کو جہنم میں ڈال دے۔ (ترمذی، 3/100، حدیث:1403)
نہ صرف کسی مسلمان کو قتل کرنا بلکہ اگر کسی نے قتل کرنے
والے کی ایک ذرہ برابر بھی مدد کی تو روز قیامت لوگ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان
یہ لکھا ہوا دیکھیں گے کہ یہ شحص الله کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262،
حدیث: 2620)
الله پاک ہمیں ایک دوسرے کی جان و مال کی حفاظت کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔