انسانی زندگی کی بہت اہمیت ہے اور کسی انسان کو قتل کرنا بہت بڑا، برا اور سخت گناہ ہے۔ احادیث میں اس کی بہت وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ زندگی ہر شخص کا حق ہے اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی سے حق زندگی چھین لے، یہ پوری انسانیت کی توہین ہے۔

سب سے پہلا قتل: دنیا میں سب سے پہلا قتل حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی حضرت ہابیل کا کیا۔ رشتے کے تنازع میں ناکامی پر شدید غصے میں آ کر اس نے اپنے بھائی کا قتل کر ڈالا۔ وہ ملعون ہوا اور حضرت آدم نے اسے اپنی بارگاہ سے نکال دیا اور وہ عدن (یمن) کی طرف چلا گیا شیطان کے بڑے ورغلانے پر آگ کی پوجا کرنے لگا۔ اور اسکا انجام یہ ہوا کہ یہ اپنے بیٹے کے ہاتھوں کفر و شرک کی حالت میں مارا گیا اور یہ خود بھی قتل ہوا۔ یوں دنیا میں سب سے پہلا قاتل اور سب سے پہلا آگ کی پوجا کرنے والا قابیل ہی ہوا۔ قیامت تک جو بھی قتل کرے گا وہ قابیل کے عمل پر عمل کرے گا اور اس کا گناہ اس قاتل اور قابیل دونوں کو ہوگا۔

تمام انسانیت کا قتل: جب کوئی شخص کسی انسان کو قتل کرتا ہے تو گویا وہ تمام انسانیت کا قتل کرتا ہے کیونکہ وہ شریعت کی حد کو پار کر کے انسانوں کے حقوق کو پامال کرتا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6، المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

بروز قیامت قاتل کا سوال: فرمان مصطفیٰﷺ: بارگاہ الٰہی میں مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے حاضر ہوگا جبکہ اس کی گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ اللہ پاک اس سے دریافت فرمائے گا تو نے اسے کیوں قتل کیا؟ وہ عرض کرے گا: میں نے اسے فلاں کی عزت کے لیے قتل کیا۔ اس سے کہا جائے گا: عزت تو اللہ ہی کے لیے ہے۔ (معجم اوسط، 1/224، حديث:766)

مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی مذمت:

مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا ایک بہت بڑا اور بدترین کبیرہ گناہ ہے۔ اس کی قرآن پاک اور احادیث میں بہت زیادہ وعیدیں بیان ہوئی ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔

فرمان مصطفیٰﷺ: قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔(مسلم، ص711، حدیث: 4381)

پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے قتل کیسا سنگین عمل ہے کہ بروز قیامت سب سے پہلا فیصلہ اس کا ہوگا کیونکہ یہ حق عبد (یعنی بندوں کا حق) ہے اور یہ تب تک معاف نہیں ہوتے جب تک انسان اسے معاف نہ کر دے۔اور قتل کیسا بڑا گناہ ہے کہ انسان کو جہنم تک پہنچا دیتا ہے اور جہنم کیا ہی برا ٹھکانہ ہے!

اللہ ہم سب کو جہنم سے نجات عطا فرمائے! آمین

مسلمان کے قتل کا حکم: اگر مسلمان کو حلال سمجھ کر قتل کیا تو قتل کرنے والا کافر ہے اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور اگر کوئی حرام سمجھتے ہوئے مسلمان کو قتل کرے گا تو مدت دراز تک جہنم میں رہے گا۔

قتل کب جائز ہے؟ فرمان مصطفیٰﷺ: مسلمان کی جان لینا تین وجوہات کے علاوہ جائز نہیں:1۔ جان کے بدلے جان۔ (یعنی اس نے کسی کو قتل کیا اور قصاص کے طور پر اسے قتل کیا جائے) 2۔ شادی شدہ زانی۔ (یعنی شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کرنے والا) 3۔ مرتد مسلمانوں کی جماعت کو چھوڑ کر دین سے نکلنے والا (یعنی مسلمان ہونے کے بعد اسلام سے پھر جانے والا)۔ (بخاری، 4/361، حدیث:6878)

مسلمان کا حسن اخلاق: پیاری اسلامی بہنو! الحمد اللہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر اچھا اخلاق پیدا کریں۔ صبر کو لازم پکریں اور لڑائی جھگڑے جیسے برے کاموں سے بچیں کیونکہ یہ گناہ بڑھتے بڑھتے قتل جیسے بدترین گناہ تک پہنچ جاتے ہیں۔

ہمارے پیارے پیارے نبیﷺ بھی ہمیں حسن اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔

جس طرح ایک بھائی اپنے بھائی کا خیر خواہ ہوتا ہے اسی طرح ہمیں بھی دوسرے مسلمانوں کا خیر خواہ ہونا چاہیے۔ جس طرح بھائیوں میں محبت ہوتی ہے اسی طرح اہل ایمان کو بھی آپس میں محبت اور خلوص کا اظہار کرنا چاہیے۔ ایک مسلمان کے برا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔

مزید نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک مسلمان کی جان، مال، عزت و آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ لہذا کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کی نہ جان کو نقصان پہنچائے نہ اسکے مال پر دست درازی کرے اور نہ ہی اپنے مسلمان بھائی کی بے عزتی کرے۔

اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے! ہمیں گناہوں سے بچائے! ہمیں جہنم سے نجات عطا فرما کر جنت الفردوس میں پیارے آقاﷺ کے قدموں میں جگہ عطا فرما دے! میرا، میرے والدین، میرے اساتذہ کرام، میرے مرشد کریم کا سینہ میٹھا مدینہ بنائے اور تمام امت مسلمہ سے راضی ہو کر سب کی بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے۔ آمين