ہمارا یہ مضمون بہت ہی پیارا ہے کہ پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے اسکے معانی و مفہوم بہت ہی وسیع ہیں اگر ہم اس جملے کی تشریح کریں کہ پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے یعنی ہم نے پودا لگا تو دیا لیکن لگانے کے بعد اسکی کیا حالت ہوئی آیا وہ درخت بنا بھی ہوگا یا نہیں ہمیں صرف پودا لگانا ہی نہیں ہے بلکہ اسے پایہ تکمیل تک بھی پہنچانا ہے یعنی اسکے درخت بننے تک اسکی حفاظت بھی کرنی ہے اسے پانی دینا اسکی مقدار کے مطابق دھوپ دینا اگر زیادہ دھوپ ہو تو کوئی سایہ دینے والی چیز جیسے کوئی کپڑا وغیرہ باندھنا کہ زیادہ دھوپ کی وجہ سے چھوٹے پودے وغیرہ جل جاتے ہیں اگر بچوں کے اکھاڑ دینے کا اندیشہ ہو تو لکڑی وغیرہ کا جال وغیرہ بنانا اور اسکے علاوہ جانور وغیرہ جیسے بلی کتا اور ان جیسے دیگر جانور بھی پودے اکھاڑ ڈالتے ہیں تو اسکی بھی ذمہ داری آپکی ہے کہ آپ انکی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کریں۔

ہو سکتا ہے کہ آپکو ایک پودے کو درخت بنانے تک کے مراحل میں یا اسکی حفاظت کرنے میں مشکلات، پریشانی دشواری کا سامنا کرنا پڑے مگر آپ بھی پختہ ارادہ و عظم مصمم کر لیجیے کہ میں نے اس پودے کو درخت بنا کرہی چھوڑنا ہے آپکی یہ چند مہینوں کی محنت نہ جانے کتنے انسان پرندوں جانداروں کی اچھی زندگی گزارنے کا سبب بن سکتی ہے آپکو شاید معلوم بھی نہ ہو آپ کے ارد گرد کتنے لوگ ایسے ہونگے جن کو آکسیجن کی پریشانی ہوگی، کتنے ہی پرندے ایسے ہونگے جو چھاؤں یا سایہ کی تلاش میں کیسی کے گھر اترے ہونگے اور بے چارے قیدی بن کر رہ گئے ہونگے ان کو یہ معلوم بھی نہیں ہو گا کہ سایہ ہماری قید کا سبب بنے گا ہاں اگر ہم تھوڑی سی مشقت اٹھاکر پودے کو درخت بنا دیتے ہیں تو وہ مریض جو آکسیجن کی پریشانی میں مبتلا ہے یا وہ پرندے جو گرمی کی شدت کی وجہ سے سائبان چاہتے تو شاید ہماری وجہ سے کتنی زندگی بچ جائے ہماری وجہ سے کسی کو سائبان مل جائے اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کیا پتا کہ ہمارا یہ عمل ہی ہمارے جنت میں داخلے کا سب بن جائے۔

درخت لگانا صرف دنیاوی عمل نہیں ہے بلکہ دینی اور باعث اجر و ثواب بھی ہے حضور اکرم ﷺ نہ صرف انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے حیوانات و نباتات کے لیے بھی رحمت بنا کر بھیجے گئے آئیے احادیث مبارکہ کی روشنی میں پودا لگانے کے فضائل جانتے ہیں۔

فرمان مصطفی ﷺ ہے: جو مسلمان درخت لگائے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جو پرندہ یا انسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔ (بخاری، 2/85، حدیث 3220)

معلوم ہوا کہ درخت لگانا صرف دنیاوی عمل نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ آخرت کے لیے بھی ثواب کا کثیر خزانہ ہاتھ آتا ہے تو پھر ہم کس بات کا انتظار کر رہے ہیں نہ جانے کب ہم اس فانی دنیا سے کوچ کر جائیں تو جلدی کیجیے اور اپنے وطن کو سرسبز و شاداب بنانے میں اپنا حصہ بھی ملا ئیے اگر آپ کے گھر کے ارد گرد پودے یا درخت وغیرہ لگے ہوئے ہیں تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ ایسی جگہ تلاش کریں کہ جہاں واقعی پودے لگانے کی ضرورت ہو اور اگر آپ کو ایسی جگہ نہ ملے تو پریشانی کسں بات کی ہے بس آپ کا ارادہ پختہ ہونا چاہیے کہ میرے ذریعے بھی پودا لگے آپکی دعوت اسلامی جو اس کام میں بھی الحمد اللہ جی جان لگا کر کوشش کر رہی ہے تو اگر آپ پودا لگا کر اسکی ذمہ داری اٹھا نہیں سکتے یا آپ کے ارد گرد جگہ نہیں ہے تو آپ دعوت اسلامی میں اپنے پودے کی رقم جمع کروا دیں پھر صرف آپ کے شہر آپکے ملک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں جہاں بھی ضرورت محسوس ہوگی وہاں پودا لگادیا جائے گا اور اب تک دعوت اسلامی بےشمار پودے لگا چکی ہے۔

اللہ پاک ہمیں بھی پودے لگانے کی توفیق عطا فر مائے ساتھ ہی اسکی حفاظت کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے اور ہماری دعوت اسلامی کو بھی ترقی و عروج عطا فرمائے۔ آمین