پودا
لگانا ہے درخت بنانا ہے از بنت گل حسن، جامعۃ المدینہ بہار بغداد کورنگی کراچی
محترم قارئین
وطن پاکستان اللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہیکہ جس میں ہم کھل کر آزادانہ اس کی عبادت
کر سکیں جہاں ہمیں کسی جانی نقصان کا خوف نہیں جہاں ہم اپنی آزادی کا فخریہ اعلان
کرتے ہیں یہ وطن عزیز یہ یقینا کئی قربانیوں سے حاصل ہوا اور ابھی بھی اس کے
استحکام کیلئے جدو جہد جاری ہے مگر کہتے ہیں نا کہ نعمت کی قدر تب ہوتی ہے جب وہ
نعمت چھن جاتی ہے جب اس پر سوائے افسوس اور ندامت کے اور کوئی حل نہیں ہوتا۔
جہاں آج ہم یہ
کہتی پھر رہی ہیں کہ پاکستان میں کیا رکھا ہے اس ملک نے ہمیں دیا ہی کیا ہے وہیں
یہاں رہ کر اس کو قدرتی طور پر بھی کافی حد تک نقصان پہنچا رہی ہیں ماحولیاتی
آلودگی اور گرمی کی شدت تو آپ تمام کے سامنے ہی ہے ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم جانیں
کہ ہم ان نعمتوں کی قدر کیسے کر سکتے ہیں ہم اس میں اپنا کردار ادا کیسے کر سکتے
ہیں تو آئیے آج انہی مسائل کے حل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے ان شاءاللہ
الکریم۔
آج ہمارا وطن
عزیز جن قدرتی آفات (natural disasters) سے گھرا ہوا ہے ان میں سے گرمی کی شدت،سیلاب،زلزلے،سموگ
وغیرہ گلوبل وارمنگ کے سبب ہوتے ہیں۔اور کہا جاتا ہیکہ گلوبل وارمنگ میں جو ممالک
متاثر ہوئے ہیں ان میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔
محترم قارئین!
گلوبل وارمنگ سے بچنے کا ایک حل شجر کاری بھی ہے دعوت اسلامی جہاں ہماری زندگی کے
مختلف مراحل میں رہنمائی کرتی ہے وہیں امت کا درد رکھنی والی یہ پیاری تحریک اللہ
کریم کی نعمتوں کی قدر کرنا بھی سکھاتی ہے چنانچہ دنیا میں بڑھتی گلوبل وارمنگ کے
تحت دعوت اسلامی نے ایک مہم چلائی اور وہ شجر کاری مہم ہے جی ہاں اسی مہم کے تحت
عاشقان رسول ہر سال کئی پودے لگاتے ہیں 2025 کی اپڈیٹ معلومات کے مطابق دعوت
اسلامی صرف پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ پودے لگا چکی ہے۔ بانی دعوت اسلامی، شیخ
طریقت، امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت
برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: 27رمضان المبارک کو پاکستان آزاد ہوا تھا تو کیا ایسا
ہو سکتا ہیکہ ہر پاکستانی اسی مناسبت سے کم از کم 27 پودے لگائے۔
سبحان اللہ!
کیا شان ہے میرے مرشد کریم کی! اگر واقعی ہر پاکستانی اس فرمان پر لبیک کرے تو
یقیناً ماحول میں کافی سدھار آجائے۔
شجر کاری کے
فوائد کے علاؤہ فضائل بھی ہیں چنانچہ شجر کاری کرنا ہمارے پیارے آقا ﷺ کی مبارک
سنت بھی ہے اور پیارے آقا ﷺ نے اس پر بشارتیں بھی عنایت فرمائی ہیں۔
شجر کاری کے
فضائل پر دو فرامین مصطفیٰ پیش خدمت ہیں:
1۔جو مسلمان
درخت لگائے یا فصل بوئے پھر اس میں جو پرندہ یا انسان یا چوپایا کھائے تو اس کی
طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔
2۔جس نے کوئی درخت
لگایا اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس
میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس (لگانے والے) کیلئے صدقہ ہے۔ (رسالہ
درخت لگائیے ثواب کمائیے،ص 6)
درخت
لگانے کے سائنسی فوائد: پودے کاربن ڈائی آکسائڈ لیتے اور آکسیجن فراہم کرتے
ہیں۔ درجہ حرارت کم کرتے ہیں۔ لینڈ سلائڈنگ کی روک تھام کا بھی باعث بنتے ہیں۔ گلوبل
وارمنگ کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔
اس کے علاوہ
بھی کافی سارے فوائد ہیں چنانچہ درختوں سے پھل، پھول، لکڑی وغیرہ حاصل ہوتی ہیں
اور پودوں سے چھاؤں حاصل ہوتی ہے آپ نے اندازہ لگایا ہوگا کہ جہاں درخت نہیں ہوتے
وہاں ماحول گرم گرم لگ رہا ہوتا ہے اور جہاں درخت باغات ہوں وہاں ماحول ٹھنڈا اور
راحت بخش لگتا ہے درختوں سے پرندوں کو گھر ملتا ہے پودوں سے عالمی سطح پر وباؤں کا
مقابلہ ہوتا ہے ایک درخت 18 انسانوں کی ہوا کی ضرورت پوری کرسکتا ہے ایکدرخت سے
ایک لاکھ تیس ہزار پنسلیں بنائی جاتی ہیں وغیرہ
پودے لگانے سے
پہلے کسی ماہر سے مشورہ بھی کیجئے کہ بعض اوقات پودے لگا تو لیتے ہیں لیکن خاطر
خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا بعض پودے ایسے ہوتے ہیں جو ماحول میں ایسی گیس چھوڑتے
ہیں کہ جن سے سانس لینے میں آزمائش ہوتی ہے اور بعض ایسے ہوتے ہیکہ کہ پھول ہوتے
ہیں لیکن نا پرندے گھر بنا سکتے ہیں نا چھاؤں ملتی ہے اور نا ان پھولوں میں کوئی خوشبو
ہوتی ہے۔
لہذٰا ایسے
پودے لگائیں کہ جو درخت بننے کے بعد فائدہ دیں نا کہ نقصان یا فائدہ تو دیں لیکن
اتنا نہیں جتنا اس سے حاصل کرنا چاہئے کراچی میں آلودگی زیادہ ہوتی ہے لہٰذا یہاں
نیم،گل مہر،سانجھنا وغیرہ۔ پودے لگائیں جائیں۔
لہذا نیت کر
لیجئے کہ پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے اور اس پودے کا کما حقہ حق بھی ادا کرنا ہے
ایسا نہیں کہ لگا کہ چھوڑ دیا بلکہ پانی دھوپ وغیرہ کا بھی مناسب خیال رکھنا ہے۔اس
14 اگست پر اپنے گھروں کو سبز جھنڈوں کے ساتھ ساتھ اپنے وطن عزیز کو سبز درختوں سے
بھی سجائیں۔