اسلام ایسا دین ہے جو فطرت سے ہم آہنگی اور ماحول کی حفاظت کی تعلیم دیتا ہے،قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں زمین کو آباد کرنے اور سرسبز و شاداب بنانے اور اس سے رزق حاصل کرنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ارشاد باری ہے: فَاَنْۢبَتْنَا فِیْهَا حَبًّاۙ(۲۷) وَّ عِنَبًا وَّ قَضْبًاۙ(۲۸) وَّ زَیْتُوْنًا وَّ نَخْلًاۙ(۲۹) وَّ حَدَآىٕقَ غُلْبًاۙ(۳۰) وَّ فَاكِهَةً وَّ اَبًّاۙ(۳۱) مَّتَاعًا لَّكُمْ وَ لِاَنْعَامِكُمْؕ(۳۲) (پ 20، عبس: 27-32) ترجمہ: پھر ہم نے اس میں اناج اگایا، اور انگور اور ترکاری، اور زیتون اور کھجوریں، اور گھنے باغ، اور میوے اور چارہ، یہ سب تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدے کے لیے ہے۔

اس آیہ مبارکہ میں اللہ نےزمین سے مختلف قسم کی نباتات اگانے کا ذکر فرمایا ہے جو جانداروں کے لئے رزق کا ذریعہ ہیں، یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زمین کو بنجر چھوڑنے کے بجائے اسے آباد کرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا مطلوب ہے۔ زمین، ہمارا گھر، ایک وسیع و عریض باغ ہے جس میں قدرت نے بیشمار رنگ اور خوشبوئیں بکھیر رکھی ہیں۔ اس باغ کو مزید دلکش اور مفید بنانے کیلئے انسان ہمیشہ سے کوشاں رہا ہے۔ پودا لگانا اور درخت بنانا اسی کوشش کا اہم حصہ ہے، یہ محض ایک عمل نہیں بلکہ ایک ایسا سفر ہے جو ایک ننھے سے بیج یا پودے سے شروع ہو کر ایک تناور درخت کی صورت میں مکمل ہوتا ہے۔ یہ سفر نہ صرف زمین کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

درخت زمین کی سانس ہیں، یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں جس سے ہوا صاف اور تازہ رہتی ہے، یہ فضائی آلودگی کو کم کرتے ہیں اور ہمارے سیارے کو گرم ہونے سے بچاتے ہیں۔ انکی جڑیں مٹی کو مضبوطی سے پکڑے رکھتی ہیں جس سے زمین کا کٹاو رک جاتا ہے اور سیلاب کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔درخت بارش برسانے کا بھی ذریعہ ہیں کیونکہ ان کے پتے بخارات خارج کرتے ہیں جو بادل بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ درخت حیاتیاتی تنوع کا بھی خزانہ ہیں، یہ بیشمار پرندوں، کیڑے مکوڑوں اور جانوروں کے لئے گھر اور خوراک کا ذریعہ ہیں۔

ایک تناور درخت اپنے اردگرد ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنالیتا ہے جہاں زندگی مختلف روپوں میں پروان چڑھتی ہے۔ انسانوں کے لئے بھی درختوں کی اہمیت ڈھکی چھپی نہیں، ان سے لکڑی حاصل ہوتی ہے جو ہمارے گھروں، فرنیچر اور دیگر ضروریات کو پورا کرتی ہے، درختوں سے ہمیں تازہ سبزیاں اور صحت بخش پھل ملتے ہیں جو ہماری زندگی کا اہم حصہ ہیں۔ حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے کوئی درخت لگایا اور وہ بڑا ہوا،یہاں تک کہ اس میں پھل آیا تو اللہ اس کے لئے اس پھل کے برابر ثواب لکھتا ہے۔ گویا پودا لگانا اور درخت بنانا عظیم سنت نبوی ﷺ اور اقوال صالحین کی روشنی میں نہایت با برکت عمل ہے۔ اس میں دنیوی اور اخروی دونوں طرح کے فوائد مضمر ہیں۔

یہ صدقہ جاریہ، باعث اجر عظیم اور ماحول کی حفاظت کا ذریعہ ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ اس سنت کو زندہ رکھتے ہوئے اپنی استطاعت کے مطابق پودے لگانے اور درخت بنانے میں حصہ لیں۔