محمد عریض عطّاری (درجۂ
سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
دین اسلام نے جہاں والدین اور عزیز و اقارب کے ساتھ حسن
سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اسی طرح پڑوسیوں کے ساتھ بھی اچھے اخلاق سے پیش آنے کا
حکم ارشاد فرمایا ہے کیونکہ جب ایک ہی محلے میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے میل
جول نہ رکھیں اور ایک دوسرے کے خوشی و غمی میں شریک نہ ہوں تو بہت سی مشقتیں اور
پریشانیاں پیدا ہوسکتی ہیں اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے جہاں پڑوسی کی اتنی اہمیت
ہے وہیں اس کے چند حقوق بھی بیان کیے گئے ہیں آئیے ان حقوقِ میں سے کچھ حقوق
ملاحظہ کرتے ہیں.
اللہ
پاک پسند فرماتا ہے:محبوب رب العزت، محسن انسانیت
صلى الله تعالى علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے : جن لوگوں سے الله عزوجل
محبت فرماتا ہے ان میں وہ شخص بھی شامل ہے، جس کا بُرا پڑوسی اسے ایذا دے تو وہ اس
کی ایذا دینے پر صبر کرے یہاں تک کہ اللہ پاک اس کی زندگی یا موت کے ذریعے کفایت
فرمائے۔(معجم كبير،2/152، حدیث:1637)
پڑوسیوں کے عام حقوق :حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پڑوسیوں کے
ساتھ سلام میں پہل کرے ، جب وہ بیمار ہو تو ان کی عیادت کرے ، خوشی میں ان کو
مبارکباد پیش کریں ، ان کی لغزشوں کو معاف کرے ، دین و دنیا کے جس معاملے میں
انہیں رہنمائی کی ضرورت ہو تو اس میں ان کی رہنمائی کرے۔ (احیاء العلوم، 2/272)
پڑوسی کی قسمیں:حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ پڑوسی کی 3 قسمیں ہیں ۔ بعض کے 3
حق ہیں ، بعض کے 2 اور بعض کا ایک حق ہے ۔ جو پڑوسی مسلمان ہو اور رشتہ دار ہو اس
کے تین حق ہیں حق پڑوسی ، حق مسلم اور حق قرابت ۔ مسلمان پڑوسی کے 2 حق ہیں حق
پڑوسی اور حق اسلام اور غیر مسلم پڑوسی کا صرف ایک حق ہے حق جوار ۔ (شعب الایمان،
باب فى اكرام الجار، حدیث:79560)
خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور پڑوسیوں کے
حقوق: آپ اپنے پڑوسیوں کا بہت خیال رکھا کرتے تھے اگر کسی پڑوسی
کا انتقال ہوجاتا تو اس کے جنازے کے ساتھ ضرور تشریف لے جاتے ،اس کی تدفین کے بعد
جب لوگ واپس چلے جاتے تو آپ تنہا اس کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوکر اس کے حق میں
مغفرت و نجات کی دعا فرماتے اور اس کے اہل خانہ کو صبر کی تلقین کرتے اور انہیں
تسلی دیا کرتے ۔ ( معین الارواح، ص188 بتغير )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے
پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں، ان کے غم میں شریک ہوں اگر ان کی جانب سے کوئی
تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرنا چاہیے اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پڑوسیوں کے
حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین