اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے امت کو جن باتوں کا حکم دیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہیکہ پڑوسیوں کی رعایت کی جائے اور انکے حقوق پہچانے اور ادا کئے جائیں اللہ پاک کا ارشاد ہے: ﴿وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ ﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی ۔ (پ5، النسآء:36)

حدیث مبارکہ

(1) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةً قَالَ قَالَ رسولُ الله مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْم الآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِي فَلْيُكرِ مُ ضَيْفَهُ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الأخير فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمتُ ترجمہ حضرت ابو ہریره سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اور یوم آخرت پر، وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے، اور جو اللہ پاک پر ایمان رکھتا ہو اور یوم آخرت پر ، وہ اپنے مہمان کی تعظیم کرے، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہو اور یومِ آخرت پر ، اسے چاہیے کہ نیک بات کہے ورنہ خاموش رہے۔ (مسلم: 427 سنن ابن ماجہ : 3672 ،سنن دارمی:2036، مسند احمد : 7571)

حدیث کی تشریح: اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان کا مطلب یہ ھیکہ مؤمن ہونے کی حیثیت سے تم پر پڑوسی کا حق یہ ھیکہ جب وہ بیمار پڑے تو عیادت کرو، قرض طلب کرے تو اسے قرض دو خوشی میں ہو تو مبارک باد ،دو مصیبت زدہ ہو تو تسلی دو، اسے سلام میں پہل کرو، بات نرمی سے کرو، اس کے دین و دنیا کی درستگی رہنمائی کرو، اس کے عیوب کی تلاش میں نہ رہو، اس کی لغزشوں سےدرگزر کرو، اسکی طرف کوڑا کرکٹ پھینک کر اسکو ایذا نہ دو۔ یہ سب باتیں ہمسایہ کے ساتھ احسان اور حسن سلوک کے ذیل میں آتی ہیں ۔

حدیث نمبر (2) ایک پڑوسی کا دوسرے پڑوسی کے اوپر حق یہ ہے کہ اسے کسی طرح کی بھی قولی یا فعلی تکلیف نہ پہنچائے۔

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِثْبٍ عن سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّ النَّبِيَّ لا قَالَ وَاللهِ لا يُؤْمِنُ وَاللهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللهِ لَا يُؤْمِنُ قِيلَ وَمَنْ يَا رسولُ الله قَالَ الَّذِى لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ تَابَعَهُ شَبَابَةُ ترجمہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کی قسم ! وہ ہرگز مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم ! وہ ہر گز مؤمن نہیں ہے، اللہ کی قسم ! وہ ہرگز مؤمن نہیں ہے، عرض کیا گیا: کون یا رسولَ الله ؟! آپ نے فرمایا: جس کا پڑوسی اس کے شر اور ہلاکت آفرینی سے محفوظ نہیں ہے۔(صحیح مسلم:46،مسند احمد: 8227)