حسان علی (درجہ خامسہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ حسن و جمال مصطفیٰ کراچی ،پاکستان )
الحمد للہ! اللہ پاک کا ہم پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے
ہمیں مسلمان بنایا اور بہت ہی پیارا دین اسلام عطا فرمایا اور اس دینِ اسلام کی
ترویج و اشاعت کے لیے ہمیں اپنا محبوب عطا فرمایا ۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے جہاں کفرو شرک کے اندھیروں کو ہم سے دور فرمایا وہیں ہمیں ایک
اچھے انسان کی پہچان کے بارے میں بتایا اور ایک اچھے انسان کی پہچان اس پر اس کے
حقوق کی ادائیگی سے ہوتی ہے اور جس طرح ایک مسلمان پر اس کے والدین بہن بھائی اور
دیگر کہ حقوق ہوتے ہیں اسی طرح ایک انسان پر اس کے اپنے پڑوسیوں کے حقوق بھی ہوتے
ہیں۔
جیسا کہ احادیث مبارکہ میں اللہ پاک کے پیارے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے۔
پڑوسی کے پانچ حروف
کی نسبت سے پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت عبد الله بن
عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہیں جو اپنے ہمراہیوں کے لیے
بہتر ہوں اور اللہ پاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہیں جو اپنے پڑوسی کے لیے اچھے
ہوں۔ (سنن ترمذی)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے آپ فرماتی ہے
کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ مجھے جبرئیل علیہ السلام
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے
لگا کہ یہ اسے وراثت میں شریک ٹھہرا دیں گے۔ (سنن ترمذی )
یونہی ایک اور مقام پر پڑوسیوں کے حقوق کی اہمیت کا سمجھانے
کے لیے اپنے صحابہ سے ارشاد فرمایا : حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اے ابوذر جب تو سالن پکاؤ تو اس
کے شوربہ کو زیادہ کرلو اور اپنے پڑوسی کی خبر گیری کرو۔(صحیح مسلم 6678)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے
اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور
جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ
خاموش رہے۔ (صحیح بخاری 6018)
ایک مقام پر نبی
پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اس خوبصورت فرمان سے قریبی پڑوسی کی
اہمیت بتائی چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے آپ بیان فرماتی
ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے دو پڑوسی
ہیں میں ان دونوں میں سے کس کے پاس ہدیہ بھیجوں؟ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ (صحیح البخاری 2259)
عزیز دوستو! دیکھا
آپ نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کس طرح پڑوسیوں کے حقوق ہمیں
بتائے تاکہ ہم ان پر عمل کر سکیں ۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے یہ
مبارک فرامین ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ اللہ پاک ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن
سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم