معاذ احمد (درجۂ سادسہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ حسن و جمال مصطفی لانڈھی کراچی، پاکستان)
اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ اس نے ہمیں نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امت میں پیدا فرمایا اور اللہ پاک نے ہم پر بہت سے
احکامات نافذ فرمائے ہیں ان میں سے ایک حکم پڑوسی کے حقوق کو ادا کرنا بھی ہے اسی
ضمن میں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک فرمان سنتے ہیں چنانچہ ابن
مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی میں کیسے جانوں کہ جب میں بھلائی کروں یا جب
میں برائی کروں تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے
پڑوسیوں کو یہ کہتے سنو کہ تم نے بھلائی کی تو تم نے واقعی بھلائی کی اور جب یہ
کہتے سنو کہ تم نے برائی کی تو واقعی تم نے برائی کی۔(مشکوۃ المصابیح، جلد 6 حدیث،
4988)
ہمیں تو اپنے سارے
کام اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر ہمیں معلوم بھی تو ہو کہ اچھے کام اور برے کام کی
علامت کیا ہیں یہاں کام سے مراد معاملات ہیں عقائد و عبادات میں کسی بھی جہت سے
اچھا برا کہنے کا اعتبار نہیں معاملات میں اچھائی یا برائی کی علامت یہ ہے کہ
تمہارے پڑوسی تمہیں اچھا کہیں یا برا کہیں لیکن حال تو یہ ہے کہ ہمارے پڑوسیوں سے
ہمارے تعلقات ہوتے ہی نہیں ہیں ہم کو پتہ ہی نہیں ہوتا ہمارے برابر میں کون رہتا
ہے کوئی ہم سے پوچھ لے کسی کا گھر تو ہم تو اس کو جانتے بھی نہیں ہیں لیکن وہ
ہمارے برابر میں کافی ٹائم سے رہتا ہے صرف اس بنا پر کہ ہمارا ان سے کوئی تعلق ہی
نہیں ہوتا کہ ہم کو ان کے بارے میں کچھ پتہ ہو۔ جہاں پڑوسیوں کے حقوق کو ادا کیا
جاتا ہے اور جنت میں جانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے وہیں پڑوسی کے حقوق ادا نہ
کرنا ان کو پریشان کرنا جہنم میں جانے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی
اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: مؤمن وہ نہیں کہ جو خود سیر ہو جائیں اور اس کے
برابر میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔(مشکوٰۃ المصابیح ،جلد 6 ، حدیث: 4991)
یعنی اگر کسی شخص کو اپنے پڑوسی کی بھوک و محتاجی کی خبر ہو
تب تو یہ بہت بے مروت ہے اور اگر خبر نہیں تو بہت لاپرواہ ہے مؤمن کو چاہیے کہ
اپنے عزیزوں،قرابت داروں، پڑوسیوں اور محلے والوں کے حالات کی خبر رکھیں، اگر کسی
کی حاجت مندی کا پتہ چلے تو ان کی حاجت روائی کو غنیمت جان کر کرے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اپنے پڑوسیوں کے
حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور انہیں ایذا دینے سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم