اولاد
بگڑنے کے اسباب از بنت ہدایت اللہ،فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
اولاد اللہ پاک کی طرف سے ہمارے لیے ایک عظیم نعمت
ہے اس کے ذریعے ہمارے نام و نسل کی بقا ہے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ اللہ
تعالی اس کو نیک اولاد اور صالح اولاد عطا فرمائے جو کہ دنیا میں بھی اس کی انکھوں
کی ٹھنڈک بنے اور اخرت میں بھی اس کی نجات کا ذریعہ۔ اولاد کے نیک بننے میں والدین
کی تربیت کا بہت بڑا عمل دخل ہے جو والدین اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرتے ہیں تو
اللہ پاک ان کو اس کا صلہ ضرور عطا کرتا ہے اولاد کی تربیت دین کی تعلیمات کے
مطابق کرنا والدین کی ذمہ داری میں شامل ہے لیکن آج کل کے دور میں اس کا فقدان ہے اکثر
والدین اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی اولاد بگڑ گئی ہے بات نہیں مانتی بدتمیز
ہے صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتی وغیرہ وغیرہ۔
اولاد کی تربیت کیسے کی جائے؟ اس کے بہترین رہنما
اصول قران پاک میں بیان کیے ہیں، اپنی اولاد کو بری عادات کے ذریعے بگاڑنے کے
بجائے اپنی اولاد کو صدقہ جاریہ بنائیں انہیں برے کاموں سے روک کر اچھے کاموں کی
عادت ڈالیں کہ یہ آپ کے لیے دنیا میں تو فخر بنے بلکہ آخرت میں بھی نجات کا ذریعہ
بنے اس کے بارے میں ایک واقعہ ہے ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ مردے قبروں سے نکل
کر زمین میں کوئی چیز سمیٹ رہے ہیں لیکن یہ ایک شخص نہایت اطمینان سے بیٹھا ہوا ہے
اس سے پوچھا کہ لوگ کیا چن رہے ہیں اس نے جواب دیا کہ زندہ لوگوں کے صدقے دعا یا
درود وغیرہ کی برکات سمیٹ رہیں اس سے پوچھا تم کیوں نہیں چنتے جواب دیا میرا ایک
بیٹا حافظ قران ہے جو روزانہ قران ایک قران پڑھ کر مجھے بخشتا یعنی ایصال ثواب
کرتا ہے۔ (روض الریاحین، ص 177 ملخصاً)
حضور ﷺ نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو تین
اعمال کے علاوہ اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں: صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے نفع اٹھایا
جاتا ہو اور نیک اولاد۔ (مسلم، ص 684، حدیث: 4223)
فرمانِ امیر اہل سنت: نیک اولاد صدقہ جاریہ ہوتی ہے
اور ان کی دعاؤں کے طفیل فوت شدہ والدین کے لیے آسانیاں ہوتی ہیں اولاد کو نیک
بنانے کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول ایک بہترین ذریعہ ہے۔ (فیضان سنت، 1/357)
ہماری اولاد ہمارا سرمایہ ہے مگر ہم اس کی تربیت کے
حوالے سے کمزور ہیں ہماری اولاد کو برائیوں کی دیمک لگتی جا رہی ہے اگر ہم نے
انہیں اللہ کی نافرمانی اور جہنم سے بچانا ہے تو سب سے پہلے انہیں قرآن کریم کی تعلیم
دیں اور دین کی ضروری باتیں سکھائیں۔
اولاد بگڑنے کے اسباب: اولاد
بگڑنے میں والدین کا بھی ہاتھ ہوتا ہے کیونکہ جب اولاد برے ناجائز کام کرتی ہے تو
والدین منع نہیں کرتے یہ کہہ کر درگزر کر دیتے ہیں کہ ابھی بچہ ہے بڑا ہوگا تو
سیکھ جائے گا کیسے سیکھ جائے گا بغیر سکھائے ہی سیکھ جائے گا تب منع نہیں کرتے تو
جب بگڑ جاتے ہیں تو پھر کہتے ہیں کہ اولاد بات نہیں مانتی چھوٹی عمر میں ہی بچے
سیکھتے ہیں تو تب منع ہی نہیں کرتے اور نہ ہی کچھ سکھاتے ہیں والدین اولاد کو
بگاڑنے کے اسباب خود ہی پیدا کرتے ہیں سب سے بڑا سبب انہیں روکتے نہیں یہ کام نہیں
کرتا دوسرا سبب موبائل انٹرنیٹ ہے جس کے ذریعے اولاد بگڑ جاتی ہے اگر انٹرنیٹ کے
فوائد ہیں تو اتنے ہی نقصان بھی ہیں جیسا دیکھتے ہیں تو ویسا ہی کرتے ہیں اس لیے
اپنی اولاد کو ان سب چیزوں سے بچائیں تیسرا سبب کہ اولاد کیسی صحبت میں اٹھتی
بیٹھتی ہے بری صحبت کے ذریعے بھی اولاد بگڑ جاتی ہے۔