اولاد بگڑنے کا سب سے بڑا سبب آج کل والدین کی لا
پرواہی ہے کیونکہ ماں باپ اپنی مصروفیات میں اس طرح مگن ہیں کہ وہ اپنی اولاد کی وہ
تربیت نہیں کرتے جو کہ ان کو کرنی چاہیے جبکہ ماں باپ کی سب سے اولین ترجیح اس کی
اولاد کی اچھی پرورش ہونی چاہیے آجکل والدین اپنے بچوں کو بڑے بڑے اور مہنگے
اسکولوں کالجوں اور یو نیور سٹیوں تو بھیج دیتے ہیں تاکہ وہ اچھی تعلیم حاصل کر
سکیں لیکن وہ تربیت نہیں دیتے جو ان کی ذمہ داری ہے بچے اسکولوں اور کالجوں میں جا
کر دنیاوی تعلیم تو پڑھتے ہیں لیکن وہ اخلاقی تعلیم جو صرف ان کے والدین دے سکتے
ہیں اور وہ ان اخلاقی تربیت سے محروم رہ جاتے ہیں ہاں یہ سچ ہے کہ استاد روحانی
والدین ہوتے ہیں پر جو اولاد کی تربیت اس کے اپنے والدین کرتے ہیں وہ کوئی اور
نہیں کر سکتا ہم جانتے ہے کہ والدین پر جب ذمہ داریاں ہو تو وہ اکثر مصروف رہتے
ہیں پر اولاد کی اچھی تربیت بھی والدین کی ایک خاص ذمہ داری ہے۔
یہ جو آجکل اولادیں اتنی زیادہ بگڑی ہیں اس کی وجہ
والدین کا اپنی اولاد سے بے رغبت ہونا ہے بچہ اگر رو رہا ہو تو ماں اسے موبائل پر
کوئی ایسی ویڈیو لگا کر دے دیتی ہے کہ بچہ خاموش ہو جاتا ہے آجکل جس طرف بھی دیکھو
والدین کو اپنی اولادوں سے ایک ہی شکایت ہے کہ وہ انکی بات نہیں مانتے نا فرمان ہے
اگر والدین تھوڑا سا اونچا بول دیں تو بچے آگے سے ایسے ماں باپ کو دیکھتے ہیں جیسے
کہ وہ ان کے والدین نہیں بلکہ ان کے دشمن ہیں اس کی اصل وجہ والدین کا اولاد سے حد
سے زیادہ لاڈ پیار ہے، لاڈ پیار کرنا غلط بات نہیں پر حد سے زیادہ لاڈ پیار اولاد
کو بگاڑ دیتا ہے جہاں ماں باپ اولاد کو موبائل پکڑاتے ہیں۔ وہیں اگر قرآن یا سیرت
مصطفی آپ ﷺ کے بچپن کے فضائل پر لکھی ہوئی کتابیں دیں تاکہ بچے ان کو پڑھے اور ان
کو معلوم ہوں آپ کا بچپن کیسا تھا آپ اپنا بچپن کیسے گزارتے تھے میرے پیارے آقا کے
والدین بچین میں اس دنیا سے چلے گئے لیکن انکا اخلاق و کردار سب سے اعلیٰ تھا۔
جہاں والدین اپنے بچوں کو سیر و تفریح کیلئے لیکر
جاتے ہیں اچھی اچھی جگہیں دکھاتے ہیں وہیں اگر اپنے بچوں کو مسجدوں وغیرہ میں
بھیجیں تاکہ وہ وباں جاکر نماز ادا کرے اگر ہم اپنے بچوں کو قرآن اور دینی تعلیم
دیں تاکہ انکی دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنورے اگر اولاد کو دینی تعلیم دی جائے گی تو
انکی اچھی تربیت ہوگی تو اولاد نیک ہوگی اور کسی نے کیا خوب بات کہی ہے کہ نیک
اولاد ہی ماں باپ کے بڑھاپے کا سہارا ہوتی ہے اس لیے والدین کو اپنی اچھی تربیت پر
زیادہ توجہ دینی چاہیے کیونکہ اگر ہم آج اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرینگے تو کل یہ
اولاد ہمارے لیے صالح ثابت ہوگی اور ہماری بخشش کا ذریعہ بنے گی۔ یاد رکھیں اولاد
بگڑنے کا سب سے بڑا سبب سوشل میڈیا اور جدید انٹرنیٹ کا دور ہے والدین کو چاہیے کہ
وہ اپنے بچوں کو ان سب بیکار چیزوں سے دور رکھیں اور انکی دینی تربیت پر توجہ دیں
تاکہ ان کی اولاد نیک اخلاق اور اچھے و خوش مزاج ہو۔
حضور نے فرمایا: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے
تو اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ (ترمذی، 3/382، حدیث: 1958)