یہ ایک نہایت اہم ترین موضوع ہے جس کے بارے میں
جاننا ہر والدین کے لئے اہم ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اصل جو تربیت ہے وہ والدین
ہی کرتے ہیں۔کسی مفکر کا قول ہے: ابتدائی زندگی کے نقوش خواہ مسرت کے ہوں یا ملال
کے ہمیشہ گہرے ہوتے ہیں، یہی ابتدائی نقوش مسلسل ترقی کرتے رہتے ہیں۔ ہر والدین
یہی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہمارے فرماں بردار ہوں۔ لیکن غور کیا جائے تو ایسی بہت
سی وجوہات ملیں گی جس کی بنا پر والدین ہی اپنے بچوں کو بگاڑنے کا سبب بن رہے ہوتے
ہیں۔ان کی تربیت کا انداز ہی بعض اوقات ایسا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کا بچہ
باغی ہو جاتا ہے۔وہ بچہ ضد کرنے پر اتر آتا ہے۔بعض اوقات سمجھانے کا انداز ہی ایسا
اختیار کر لیا جاتا ہے جو بچے کو بجائے اس کے کہ بچہ اپنے والدین کی فرمانبرداری
کرے وہ الٹا ان کی نافرمانی کرتا ہے۔کچھ ایسے رویہ ذیل میں لکھے ہوئے ہیں جس کی
وجہ سے بھی اولاد بگڑنے لگ جاتی ہے۔
1۔ ایک بچہ اگر کسی معاملے میں کمزوری دکھاتا ہے
مثلاً پڑھائی میں یا کام میں تو اسکا موازنہ دوسروں سے کردیا جاتا ہے بعض اوقات
والدین اپنے ہی ایک بچے کا اپنے ہی دوسرے بچے سے موازنہ کر دیتے ہیں یا پھر کبھی
اس کے دوستوں کے ساتھ کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بچہ احساس کمتری کا شکار ہو
جاتا ہے اور بچہ بدتمیزی پر اتر آتا ہے اور بچہ اپنے والدین کے بارے میں منفی سوچ
پیدا کر لیتا ہے۔ بعض اوقات یہی رویہ بچے کو اپنے والدین سے نفرت کرنے پر ابھارتا
ہے۔
2۔ اسی طرح والدین کا بات بات پر ڈانٹنا بھی بچے کو
بگاڑ سکتا ہے۔چونکہ غلطی ہو جانے پر پیار و محبت سے سمجھایا جائے۔اس انداز سے
سمجھایا جائے کہ ڈانٹنے کی نوبت ہی نہ آئے۔اگر آپ ہر وقت ہی ان پر چلائیں گے۔ ہر
وقت ہی ان پر سختی کریں گے تو وہ بچہ آپکے اس رویہ سے اس قدر پریشان ہو جائے گا کہ
کہیں کوئی غلط قدم نہ اٹھا لے۔ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ اولاد اپنے والدین سے تنگ
آکر گھر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔
3۔ اسی طرح اگر والدین ہر وقت سمجھانے میں لگے رہیں
گے تو بچہ والدین سے اکتاہٹ محسوس کرے گا۔بچہ والدین کے پاس بیٹھنے اور ان سے بات
کرنے سے کتراتے گا۔اور اس طرح وہ اپنے والدین سے بھی کترائے گا۔
4۔ اور اگر بچے سے غلطی ہو جاتے ہے تو بعض والدین
اپنے بچے کو سب کے سامنے ہی ڈانٹنا شروع کر دیتے ہیں۔جس کی بنا پر بچے ضدی ہو جاتے
ہیں اور اسی وجہ سے بچہ بگڑ سکتا ہے۔ 5۔ بچوں کے بگڑنے کا ایک سبب آجکل موبائل
فونز ہیں۔ آجکل والدین بچپن ہی میں اپنے بچے کو موبائل پکڑا دیتے ہیں جو نہایت غلط
عمل ہے۔ جب وہ بچپن ہی میں موبائل دیکھیں گے تو یہ موبائل ان کے اندر رس بس جائے
گا۔جس سے وہ اپنے والدین کی بات بھی توجہ سے نہ سنے گا۔دیکھا گیا ہے کہ ابھی بچہ
دودھ پینے کی عمر میں ہی ہوتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں موبائل تھما دیا جاتا ہے اور
اسکو موبائل پر بھی ریلز لگا کر دی جاتی ہیں یا کوئی دوسرے کارٹونز۔
بچوں کو اس عمر میں موبائل دے دینا بلکل بھی درست
نہیں ہے اس سے بچے بگڑ جاتے ہیں۔والدین اس طرح کر رہے ہوتے ہیں کہ اگر بچہ کو
کھانا کھلانا ہو تو اس کو موبائل دے کر کھانا کھلاتے ہیں۔اگر کام کرنا ہو تو بچوں
کو موبائل دے کر خود کام میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ایسا کرنے سے وہ اپنے بچوں کو ایک
غلط طریقے پر چلنے کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں۔ماحول بھی بہت اثر رکھتا ہے۔جب گھر میں
بے پردگی،لڑائیاں،فلمیں ڈراموں،ناچ گانے،اور طرےحطرح کی برائیاں ہونگی تو بچہ خود
بخود ہی بگڑے گا۔تمام والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کریں۔اپنے
بچوں کی تربیت کے لئے بچوں کی تربیت پر مشتمل رسائل پڑھئے۔