اولاد بگڑنے کے اسباب پر غور کریں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ ہمارے معاشرے میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد بہترین کردار اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرے، مگر بسا اوقات حالات اس کے برعکس ہوجاتے ہیں۔ اولاد بگڑنے کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں، جن پر قابو پانا اور ان کا حل تلاش کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ یہاں چند اہم اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے:

1۔ والدین کی عدم توجہ: والدین کی مصروفیات اکثر بچوں کی زندگی میں کمی کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ جب والدین بچوں کو وقت نہیں دیتے اور ان کی باتوں کو نظرانداز کرتے ہیں، تو بچے خود کو غیر اہم سمجھتے ہیں۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے وہ باہر کے لوگوں، خاص کر دوستوں، سے تعلقات بڑھانے لگتے ہیں اور انہیں کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں، جس سے ان کے بگڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

2۔ بری صحبت کا اثر: دوست اور اردگرد کا ماحول بچوں کے کردار پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ اگر بچے غلط دوستوں میں اٹھنے بیٹھنے لگیں، تو وہ ان کی عادات، گفتگو اور انداز کو اپنا لیتے ہیں۔ بری صحبت کی وجہ سے بچے اکثر والدین اور اساتذہ کی بات نہیں مانتے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی صحبت پر نظر رکھیں اور انہیں اچھے دوستوں کی صحبت میں رکھیں۔

3۔ والدین کا سخت یا نرم رویہ: والدین کا رویہ بچوں کے کردار پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اگر والدین بہت زیادہ سختی کریں تو بچے ردعمل کے طور پر بغاوت پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب، اگر والدین بچوں کو حد سے زیادہ نرمی سے پالیں اور انہیں ہر قسم کی آزادی دے دیں تو بچے لاپرواہ اور ضدی بن جاتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ سختی اور نرمی میں توازن برقرار رکھیں تاکہ بچے بہتر تربیت حاصل کرسکیں۔

4۔ دوہرے معیار: کچھ والدین خود جن اصولوں پر عمل نہیں کرتے، وہ بچوں پر لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب بچے یہ تضاد دیکھتے ہیں تو ان میں بغاوت کا عنصر پیدا ہوتا ہے۔ وہ اصولوں کی پرواہ نہیں کرتے اور ان سے انکار کرتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ خود ایک نمونہ بنیں اور وہی اصول بچوں پر لاگو کریں جن پر وہ خود عمل کرتے ہیں۔

5۔ تعلیمی دباؤ اور ناکامی کا خوف: اکثر والدین بچوں پر تعلیمی کامیابی کے لیے بے حد دباؤ ڈالتے ہیں۔ یہ دباؤ بعض اوقات بچوں کو مایوس کر دیتا ہے اور وہ بغاوت پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ ناکامی کے خوف کی وجہ سے بچے اکثر غیر اخلاقی راہوں کا انتخاب کرتے ہیں یا پھر بگڑنے لگتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو حوصلہ دیں اور ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو ان کی دلچسپی کے مطابق پروان چڑھائیں۔

6۔ جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا: آج کے دور میں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا رجحان بھی بچوں کے بگڑنے کا سبب ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود غیر ضروری معلومات اور غلط مشورے بچوں کی ذہنی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں۔ بہت سے بچے اپنے والدین کی باتوں کو نظرانداز کرکے آن لائن لوگوں کی باتوں پر عمل کرنے لگتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال سکھائیں اور ان کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

7۔ اخلاقی تربیت کی کمی: اکثر والدین بچوں کی تعلیم پر توجہ دیتے ہیں مگر اخلاقی تربیت کو نظرانداز کرتے ہیں۔ یہ عدم توازن بچوں میں اخلاقی کمزوری اور بگڑنے کا سبب بنتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ اخلاقی قدروں کی بھی تربیت دیں تاکہ وہ سمجھدار اور بااخلاق انسان بن سکیں۔

8۔ والدین کے آپس کے جھگڑے: گھر کے ماحول کا بچوں کی شخصیت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ اگر والدین کے درمیان جھگڑے اور اختلافات ہوں تو بچے ذہنی اور جذباتی طور پر پریشان ہوجاتے ہیں اور ان میں بغاوت کے رجحانات پیدا ہوتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے مسائل کو بچوں کے سامنے نہ لائیں اور گھر کا ماحول خوشگوار رکھیں۔

اولاد بگڑنے کے ان اسباب کو سمجھ کر والدین اپنی تربیت کے انداز میں بہتری لا سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ والدین بچوں کو محبت اور توجہ دیں، ان کی جذباتی ضروریات کو سمجھیں، ان پر مناسب نظر رکھیں اور ان کی اخلاقی و تعلیمی تربیت میں توازن پیدا کریں۔ والدین کا کردار بچوں کے لیے ایک نمونے کی طرح ہونا چاہیے تاکہ بچے ان کی تقلید کریں اور معاشرے کے بہترین افراد بنیں۔