والدین اولاد کے حاکم ہوتے ہیں اور ہر حاکم پر لازم ہے کہ وہ اپنی رعایا کی تربیت کرے۔ بروز قیامت ہر حاکم سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا اگر والدین کو دیکھا جائے تو سوال ہوگا کہ اپنی رعایا یعنی اولاد کی کیا تربیت کی اور کیا سکھایا؟ اور اولاد بگڑنے میں اولا ہاتھ ماں باپ کا ہی ہوتا ہے۔ اولاد بگڑنے کے اسباب درج ذیل ہیں:

1۔ والدین بچپن سے ہی اولاد کی ہر خواہش پوری کرتے ہیں کہ بس اولاد نے جس طرف اشارہ کیا وہی لے دیا تو یوں والدین اس بچے پر ظلم کرتے۔ان کے بگڑنے کا سبب بنتے۔ اسے صبر کرنا نہیں آتا۔یوں ہر خواہش پوری کرنے کے باعث جب یہی اولاد نوجوان ہوتی تو والدین کو تنگ کر کے رکھ دیتی کہ ہماری فلاں خواہش بھی پوری کریں فلاں خواہش بھی پوری کریں۔

2۔ والدین کا اپنے بچوں میں ایک کو ترجیح دینا اور دوسرے کے ساتھ بے توجہی برتنا بھی بچوں کے بگڑنے کا ایک بڑا سبب ہے اس سے ایک بچے کے اندر گھٹن،جلن و حسد،نفرت و مایوسی اور رقابت و بغاوت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور دوسرے میں غرور و برتری کے۔

3۔ تربیت میں کمی کی وجہ سے بھی اولاد میں بگاڑ پیدا ہوتا۔اولاد بچپن سے ہی تربیت نہیں کرتے کہ ابھی اس کو کیا سمجھ بڑا ہوگا تو سمجھائیں گے تب سمجھ جائے گا ابھی سمجھ نہیں بچہ ہے جو غلط کام کر رہا کرنے دیں بڑا ہو گا تو سمجھ جائے گا۔ایسے جملے اولاد کو بگاڑنے میں بڑا سبب بنتے ہیں۔

4۔ اولاد بگڑنے کے اسباب کو فراموش کرنا جیسے آج کل موبائل فون، ٹی وی اور انٹر نیٹ کا غلط استعمال بھی نئی نسل کی تباہی اور بگڑنے کا ایک سبب ہیں ابتداء والدین خود ہی یہ چیزیں دلاتے ہیں کہ ہمارے بچے دور جدید کی ان ایجادات سے کیوں بےخبر رہیں لیکن جب بچے ان چیزوں میں پانی کی طرح پیسہ بہا کر، راتوں کی نیندیں اڑا کر گناہوں کی بندگی میں ڈبکیاں لگا کر خوب لت پت ہو جاتے ہیں تو اس وقت پھر والدین ان گندگی سے نکالنا چاہیں بھی تو بچے ان چیزوں کو چھوڑنے کو تیار نہیں۔لہذا ایسی جدید چیزیں دینی ہیں تو ان کے نقصانات سے بھی آگاہ کیجیے۔