اولاد
بگڑنے کے اسباب از بنت شمس پرویز،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَخْلُقُ
مَا یَشَآءُؕ-یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَهَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ
الذُّكُوْرَۙ(۴۹) اَوْ یُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًاۚ-وَ یَجْعَلُ مَنْ
یَّشَآءُ عَقِیْمًاؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ(۵۰) (پ 25،
الشوریٰ: 49) ترجمہ کنز الایمان: اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت
پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں
ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے بےشک وہ علم و قدرت والا ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ رسول
پاک ﷺ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے کہ آپ کا ہاتھ پلیٹ میں کبھی ادھر پڑتا، کبھی
ادھر، رسول پاک ﷺ نے اس انداز سے سمجھایا کہ انہیں محسوس ہی نہیں ہوا کہ غلطی پر
ٹوکا جارہا ہے یا آداب سکھائے جارہے ہیں،چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا: اے بچے!جب کھانا
کھاؤ تو اللہ کا نام لو،اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ (بخاری، 3/521،
حدیث: 5376)
اولاد بگڑنے کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، جن میں
والدین کی تربیت، معاشرتی ماحول اور دیگر عوامل شامل ہیں۔
تعلیمی عوامل: بچوں کو اچھی
تعلیم کی سہولت فراہم نہ کرنا، اساتذہ کی جانب سے سخت رویہ، بچوں کی تعلیمی
ضروریات کو نظرانداز کرنا، تعلیم کے بجائے کھیل یا دیگر سرگرمیوں پر زیادہ زور
دینا، بچوں کو تعلیمی میدان میں بےجا دباؤ ڈالنا۔
والدین کی جانب سے: والدین کا بچوں کو وقت نہ دینا،
تربیت میں سختی یا حد سے زیادہ نرمی، بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت کا اظہار نہ کرنا،
غلط صحبت کو نظرانداز کرنا، والدین کا آپس میں جھگڑنا یا تلخ کلامی۔
اولاد کی تربیت ایک اہم ذمہ داری ہے جو والدین اور
نگہبانوں پر عائد ہوتی ہے۔ صحیح تربیت سے بچے نہ صرف اچھی شخصیت کے حامل بنتے ہیں
بلکہ معاشرے میں بھی مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ ذیل میں اولاد کی تربیت کرنے کے 20
مؤثر طریقے پیش کیے گئے ہیں:
1۔ مثبت مثال قائم کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ خود
وہ عادات اپنائیں جو وہ بچوں میں دیکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ بچے والدین کی حرکات
اور سلوک کو دھیان سے دیکھتے ہیں۔
2۔ محبت اور شفقت کا اظہار کریں۔ بچوں کو محبت اور
توجہ دینے سے ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور وہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
3۔ واضح حدود مقرر کریں۔ بچوں کو واضح قوانین اور
حدود بتائیں تاکہ وہ جان سکیں کہ کس چیز کی اجازت ہے اور کس کی نہیں۔
4۔ معمولات بنائیں۔ روزمرہ کے معمولات جیسے سونے کا
وقت، کھانے کا وقت، اور پڑھنے کا وقت مقرر کریں تاکہ بچوں کو استحکام کا احساس ہو۔
5۔ تعریف اور حوصلہ افزائی کریں۔ بچوں کی اچھی
کارکردگی پر ان کی تعریف کریں تاکہ ان میں مثبت رویے کی حوصلہ افزائی ہو۔
6۔ غلطیوں سے سیکھنے کی ترغیب دیں۔ بچوں کو یہ
سمجھائیں کہ غلطیاں زندگی کا حصہ ہیں اور ان سے سیکھنا ضروری ہے۔
7۔ وقت پر سزا دیں۔ اگر بچے قواعد کی خلاف ورزی
کریں تو مناسب اور وقت پر سزا دیں تاکہ انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو۔
8۔ گفتگو کو فروغ دیں۔ بچوں کے ساتھ کھل کر بات چیت
کریں تاکہ وہ اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کر سکیں۔
9۔ مطالعہ کی عادت ڈالیں۔ بچوں میں مطالعہ کی عادت
پیدا کریں تاکہ ان کا ذہنی نشوونما ہو اور علم میں اضافہ ہو۔