اولاد
بگڑنے کے اسباب از بنت انعام اللہ بٹ،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اولاد کی نعمت سے نوازا ہے
اور اسلام میں اولاد کی بڑی اہمیت ہے۔ قرآن و حدیث میں اولاد کی نعمت کے بارے میں
بہت سارے حوالے ملتے ہیں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَ وَصَّیْنَا
الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًاؕ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّ وَضَعَتْهُ
كُرْهًاؕ-وَ حَمْلُهٗ وَ فِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًاؕ-حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ
اَشُدَّهٗ وَ بَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَةًۙ-قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ
اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ
اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ ﱂاِنِّیْ تُبْتُ
اِلَیْكَ وَ اِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۵) (پ 26،
الاحقاف: 15) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے
آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ا س کی ماں نے اُسے پیٹ میں رکھا
تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اُسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس
مہینہ میں ہے یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا اور چالیس برس کا ہوا عرض کی اے
میرے رب میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے
ماں باپ پر کی اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے اور میرے لیے میری اولاد میں
صلاح(نیکی) رکھ میں تیری طرف رجوع لایا اور میں مسلمان ہوں۔
حدیث میں بھی اولاد کی نعمت کے بارے میں بہت سارے
حوالے ملتے ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سب سے بڑھ کر نعمت یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو
اولاد عطا کرتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سب سے افضل یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں
کو نیک اولاد عطا کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے اولاد کی نعمت مانگنے کے لیے بہت
سارے دعائیں بھی ہیں۔ یہ دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے: رَبَّنَا هَبْ
لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا
لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(۷۴) (پ 19، الفرقان:74) ترجمہ: اے ہمارے
رب! ہم کو اپنی بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہم کو
پرہیزگاروں کا امام بنا۔ یہ دعا قرآن مجید کی سورۃ الفرقان کی آیت 74 ہے۔
اولاد بگڑنے کے اسباب کئی ہو سکتے ہیں، جن میں سے
کچھ اہم اسباب یہ ہیں:
1۔ والدین کی ناکافی توجہ: جب
والدین اپنے بچوں کو مناسب توجہ اور وقت نہیں دیتے تو بچے بغاوت یا نافرمانی کی
طرف مائل ہو سکتے ہیں۔
2۔ غلط رول ماڈلز: اگر
والدین یا گھر کے قریب کے لوگ برے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں تو بچے ان سے متاثر ہو
کر اسی طرح کے رویے اپنا سکتے ہیں۔
3۔ کمزور تربیتی میتھڈز: اگر
والدین بچوں کو مناسب تربیت اور حدود نہیں سکھاتے تو بچے اپنی مرضی کے مطابق عمل
کرنے لگتے ہیں۔
4۔ سماجی و ماحولیاتی اثرات: سماجی
و ماحولیاتی عوامل بھی بچوں کے رویے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، جیسے کہ بدعتی دوست
یا ٹیلی ویژن پر بدامنی والی تصویریں۔
5۔ تعلیم کی کمی: اگر بچوں کو
مناسب تعلیم اور رہنمائی نہیں دی جائے تو وہ صحیح اور غلط کے درمیان فرق کرنے میں
ناکام رہ سکتے ہیں۔
6۔ والدین کے درمیان تعطل: گھر
میں والدین کے درمیان لڑائی جھگڑے بچوں کے رویے پر منفی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
7۔ بچوں کی ضروریات کی ناکامی: اگر
بچوں کی بنیادی ضروریات جیسے کہ محبت، حفاظت اور سکون کی کمی ہو تو وہ بدتمیزی اور
بغاوت کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔