اولاد
بگڑنے کے اسباب از بنت اشفاق، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اولاد کی اچھی تربیت والدین کی اولین ذمہ داری ہے،
کیونکہ بچے کی شخصیت اور کردار سازی میں والدین کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
بدقسمتی سے، موجودہ دور میں والدین کی لاپروائی، دینی تعلیمات سے دوری، اور دنیاوی
مصروفیات نے بچوں کی تربیت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
ذیل میں ان اسباب کو وضاحت کے ساتھ پیش کیا جاتا
ہے:
1۔ دینی تعلیمات سے غفلت: آج
کل والدین اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم دلانے پر توجہ دیتے ہیں لیکن دینی تعلیمات کو
نظرانداز کر دیتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی تعلیم اور اسلامی اخلاقیات سکھانے کی بجائے،
بچوں کو دنیاوی کامیابی کی دوڑ میں لگا دیا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں بچے اسلامی
اقدار سے دور ہو جاتے ہیں اور ان کا رویہ بگڑنے لگتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ
بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیں اور انہیں نیک اعمال کی طرف راغب کریں۔
2۔ والدین کی لاپرواہی اور بےجا محبت: کئی
والدین بچوں کے ہر غلط کام کو نظرانداز کرتے ہیں اور ان پر سختی کرنے سے گریز کرتے
ہیں۔ بےجا محبت بچوں میں ضد، خودسری، اور نافرمانی پیدا کرتی ہے۔ بچوں کو حدود و
قیود سکھانے کے بجائے انہیں ہر بات کی اجازت دینا ان کے بگڑنے کا سبب بنتا ہے۔ محبت
کے ساتھ نظم و ضبط بھی ضروری ہے، تاکہ بچے صحیح اور غلط میں فرق کرنا سیکھیں۔
3۔ بچوں پر وقت نہ دینا: مصروف
زندگی کے باعث والدین بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتے، جس سے بچے توجہ کی کمی کا
شکار ہو جاتے ہیں۔ والدین کی غیر موجودگی میں بچے انٹرنیٹ، موبائل فون، اور دیگر
تفریحات میں مصروف ہو جاتے ہیں، جن کا غلط استعمال ان کے کردار کو متاثر کرتا ہے۔ والدین
بچوں کے لیے وقت نکالیں، ان کے سوالات کے جوابات دیں، اور ان کے دوستوں کی
سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
4۔ غیر اسلامی ماحول: گھروں
میں اسلامی ماحول کی کمی اور ٹی وی، موبائل، اور انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد بچوں
کے بگاڑ کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ جب بچوں کو نعتیں سننے یا دینی کتب پڑھنے کی
بجائے فلمیں اور گانے سننے دیے جائیں، تو ان کا ذہن منفی رجحانات کی طرف مائل ہو
جاتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو غیر اسلامی ماحول سے
دور رکھیں اور انہیں دینی اجتماعات میں شرکت کروائیں۔
5۔ والدین کا کردار اور عمل: والدین
کی زندگی بچوں کے لیے عملی مثال ہوتی ہے۔ اگر والدین خود نماز، روزہ، اور دیگر
دینی فرائض سے غافل ہوں، تو بچے بھی دینی احکام کو غیر اہم سمجھتے ہیں۔ والدین
اپنے عمل سے بچوں کو دینی راستے پر چلنے کی ترغیب دیں۔
6۔ دوستوں کی صحبت: بچے
کا بگڑنا اکثر اس کے دوستوں کی صحبت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ برے دوست بچوں کو جھوٹ،
دھوکہ دہی، اور دیگر غلط عادتوں کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے دوستوں پر
نظر رکھیں اور انہیں نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کی تلقین کریں۔
7۔ دعاؤں کی کمی: بچوں کی اصلاح
کے لیے دعا کا کردار بہت اہم ہے، لیکن اکثر والدین بچوں کے لیے دعا کرنے سے غافل
رہتے ہیں۔ والدین کو روزانہ بچوں کے لیے ہدایت اور نیک اعمال کی دعا کرنی چاہیے۔
8۔ عزت اور اعتماد کی کمی: والدین
کا بچوں کو نظرانداز کرنا یا ان پر بلاوجہ سختی کرنا ان میں اعتماد کی کمی پیدا کر
دیتا ہے۔ جب بچے کو عزت نہیں ملتی، تو وہ باغی رویہ اختیار کر لیتا ہے۔
اولاد کی تربیت ایک مقدس ذمہ داری ہے، جسے نبھانے
کے لیے والدین کو دین اسلام کی رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ
دینی تعلیمات پر خود بھی عمل کریں اور اپنی اولاد کو بھی ان پر عمل کرنے کی ترغیب
دیں۔ بچوں کے لیے دعائیں، وقت دینا، اور انہیں اسلامی ماحول فراہم کرنا ان کے
بگڑنے سے بچانے کے بنیادی اصول ہیں۔
اللہ پاک ہر اولاد کو نیک، صالح اور فرمانبردار بنائے،
انہیں برے ماحول اور فتنے سے محفوظ رکھے، اور والدین کو اولاد کی بہترین دینی
تربیت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔