ناشکری شکر کی ضدہے ،یعنی
ہر وہ شے جن کا شکر ادا کرسکتے ہیں ان کا شکر ادا نہ کرنا یہ ناشکری ہے ناشکری کی مختلف
صورتیں ہیں ناشکری کی بہت بری صورتیں یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کاشکر ادا نہ کرنا اللہ پاک نے ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے، مثلا آنکھ ، کان ،
ناک بلکہ انسان کا اپنے سارا جسم ہی باعث نعمت ہی نعمت ہے اگر انسان ان کا غلط
استعما ل کرے تو یہ اللہ پاک کی بہت بڑی
ناشکری ہےـ مثلا ہمیں آنکھ عطا فرمائی ہمیں
چاہیے کہ اس سے ہمیشہ اچھا ہی دیکھیں، ناکہ فلمیں ڈرامے اور بدنگای وغیرہ وغیرہ،
دیگر اعضا کا ن سے
گانے باجے سن کر انسان ناشکری کرتا اور زبان سے فحش کلام و گالیاں دے کر ناشکری کا
ارتکاب کرتا ہے۔ ناشکری کی ایک دوسری صورت یہ ہے کہ انسان اپنے محسن کے احسان کو ہی بھول جاتا ہے کہ تم نے مجھ
پر کون سے احسانات ہے، قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے: ترجمہ ۔ بے شک آدمی اپنے رب کا
بڑا ناشکرا ہے (پ ۳۰، العدیت ۶)
اللہ پاک نے ہم پر بے شمار احسانات فرمائیں، لیکن انسان ناشکری پر ناشکری کرتا ہے
۔
ایک واقعہ پیش خدمت ہے کسی بزرگ کے پاس کوئی شخض کہتا ہے مجھے اللہ پاک نے کچھ نہیں دیا، ان بزرگ نے فرمایااچھا کچھ نہیں دیا ؟بتا ہاں کچھ نہیں دیا؟ تو آپ نے اسے کہا کہ
ایسا کر ایک آنکھ دے دو اور دس لاکھ لے لو، وہ کہنے لگا میں حضور آنکھ دوں گا، تو بوڑھا ہوجاؤ ں گا تو بزرگ نے فرمایا ایک بازو دے دو دس
لاکھ لے اس نے کہا پھر انکار کا بزرگ نے اسی طرح ایک ایک چیز گنوائی او ر مگر وہ
نا ہی کرتا رہا پھر بزرگ نے فرمایا کہ تم لاکھوں کی Property لے کر گھوم رہے
ہو اور کہتے ہو کہ اللہ نے مجھے کچھ نہیں،
لہذا ہمیں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا
کرنا چاہیے کیونکہ ناشکری عذاب کا باعث ہے، حضرت سیدنا امام حسن بصری رحمۃ
اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں بے شک اللہ عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کو نوازتا ہے اور جب اس کی ناشکری کی جائے
تو وہ اسی نعمت کو ان کے لئے عذاب بنادیتا
ہے۔
ہمیں ناشکری نہیں
کرنی چاہیے، ہر حال میں شکر ہی ادا کرنا چاہیے کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ترجمہ کنزالایمان۔ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔(پ ۱۳، ابراہیم ،آیت۷)
آخر میں ایک اہم بات
کہ ہمیں نعمتوں میں اپنے سے پیچھے والے کو دیکھنا چاہیے اور عبادت میں اپنے سے
اوپر والے کو دیکھنا چاہیے، یہ ذہن ہوگا تو اللہ نے چاہا تو ناشکری سے بچے رہیں گے اللہ پاک ہم سب کو ناشکری سے بچائے کیونکہ ناشکری سے نعمت کے
چھن جانے کا ڈر ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں