ہم میں سے بہت سے لوگ
ساری نعمتوں کے ہونے کے باوجود ناشکری کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اس سے نا صرف وہ اپنی
صحت کو داؤ پر لگاتے ہیں بلکہ ایک پوری
نسل کو جسے انہوں نے سنوارنا تھا تباہی کی طرف جھونک دیتے ہیں
ناشکری کرنے والے کو اللہ تعالی پسند نہیں فرماتا اوراس سے پھر اس کے
گمان کے مطابق ہی معاملہ فرماتا ہے ۔
ناشکری کی مختلف صورتیں ہیں مثلا ذرا سی تکلیف پہنچی تو واویلا شروع کر دیا یہ
نہ دیکھا اللہ نے کتنی اور
نعمتوں سے نوازہ ہے ۔ بیمار ہوئے تو لگے ہائے ہائے کرنے بندہ سوچے اللہ پاک ہمیں اس سے بھی خطرناک بیماری لگا سکتا تھا منفی
سوچوں کی بجائے یہ سوچیں۔ جب بھی اللہ پاک کی
طرف سے کوئی بیماری کوئی آزمائش آتی ہے وہ ہماری بھلائی کے لئے آتی ہے، تو رویے میں ناشکرا پن نہ ہو گا بلکہ شکر گذاری آئے گی، ہمیں بعض اوقات علم نہیں ہوتا
کہ ہم اپنے رویوں سے کس قدر ناشکر ے پن کی انتہا کر دیتے ہیں۔ ہمارے پاس ہر چیز اللہ پاک کی امانت ہے ان میں سے اللہ سبحانہ و تعالی اگر ایک
نعمت بھی ہم سے لے لیتا ہے تو بجائے الٹی
سیدھی بولنے کے یہ سوچیں اللہ
تعالی با اختیار ہے وہ چاہے تو ہم سے سب کچھ چھین لینے پر قادر ہے صبر وشکر سے
دوسری نعمتوں پر شکر گذاری کیجئے نہ کہ ناشکر ے پن کی انتہا کر دے بندہ۔
قران پاک سورہ ابراہیم آیت نمبر 7 میں ارشاد خداوندی ہے کہ:
اگر تم میری نعمتوں پر شکر کرو گے تو میں تمہیں مزید دوں گا
اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے ۔
آئیے اسی ضمن میں ہم
اپنے پیارے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حدیث
مبارکہ بھی پڑھ لیتے ہیں حضرت عبد اللہ بن
مسعود رضی
اللہ عنہ روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر
ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ
تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ
تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الاایمان
الثانی من شعب الاایمان ,الحادیث 9119)
اللہ تعالی اپنے
کرم سے ہمیں اپنا شکر گذار بندہ بنائے اور اپنی عطا کردہ ہر نعمت کی ناشکری سے
محفوظ فرمائے امین ثم اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں