ناشکری بہت بری عادت
ہے اور اس کے بارے میں قرآن و حدیث میں کئی وعیدیں آئی ہیں اور ساتھ ہی اس کے کئی
نقصان بھی ہیں، جس کا مشاہدہ بخوبی کرسکتے ہیں، کہ علم کی وجہ سے لوگو ں نے ناشکری
کو محدود کردیا، مثال کے طور پر اگر کوئی شخص یہ نہ کہے کہ اللہ کا شکر ہے تو یہ ناشکرہ بلکہ ہمیں قول اور فعل دونوں سے
شکر ادا کرنا چاہیے۔
ناشکری کی چند مختلف
صورتیں بیان کرتا ہوں۔
۱۔ اسراف کرنا۔ یہ بھی ناشکری کی صورت ہے۔
۲۔فرائض ادا نہ کرنا
۳۔ اللہ کی راہ میں مال نہ خرچ کرنا یہ مال
کی ناشکری ہے
۴۔ غیبت، چغلی بہتان وغیرہ، زبان کی ناشکری ہے۔
۵۔ شراب خانوں ، جوؤں کے اڈوں کی طرف جانا پیر کی ناشکری ہے۔
۶۔ گندے خیالات کی طرف دل کو جمانا یہ دل کی ناشکری ہے۔
۷۔ خلاف شڑع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک صورت ہے
۸۔ خلاف شرع تجارت کرنا یہ بھی ناشکری کی ایک صورت ہے۔
۹۔ اولاد اور گھر
والوں کی صحیح تربیت نہ کرنا اور دین کی طرف نہ بلانا یہ بھی ای ک طرح ناشکری ہے
ان چند صورتوں سے
امید ہے کہ قارئین کی آنکھیں کھلی ہوں گی ، اور اس معاشرے کی بدحالی کا بھی بخوبی
اندازہ ہوگیا ہوگا، معزز قارئین اللہ تعالیٰ کی جو بھی نعمت ملے اور اسے ہم اس کی رضا اور اس کے احکام
کے مطابق استعمال کریں گے تو یہ اس کا شکر اور اس کے احکام کے خلاف اور ناراضی
والے کام کریں گے تو یہ ناشکری ہے، اللہ ہمیں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچائے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں