مسلمانوں کی چودہ سو سالہ تاریخ بتاتی ہے کہ ہم عزت
وعظمت اور شان وشوکت کے تنہا مالک تھے مگر اب آہ! مسلمانوں کی حالتِ زار ہمارے
سامنے ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نمازی تھے اور ہماری اکثریت بے نمازی ، وہ سنت
کے دیوانے تھے اور ہم فیشن کے مستانے ، وہ خود بھی نیکیاں کرتے اور دوسروں تک بھی
نیکی کی دعوت پہنچاتے تھے جبکہ ہم نہ صرف خود گناہ کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی
گناہوں کے اسباب مہیا کرتے ہیں ، وہ اسلام کی سر بلندی کی خاطر راہِ خدا میں سفر
کرتے جبکہ ہم محض مالِ دنیا کی جستجو میں دور دراز کے سفر اختیار کرتے ہیں ، انہیں
نیکیاں کمانے کی جستجو جبکہ ہمیں مال کمانے کی آرزو ۔ جو اسلام ہمیں صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم اور اولیائے کرام کی بے شمار قربانیوں کے بعد نصیب ہوا ہے ، افسوس
صد افسوس ! اس کی ترقی واشاعت کی ہمیں بالکل فکر نہیں۔ آج مسلمان ترکِ نماز اور
دیگر گناہوں پر دلیر ہوچکا ہے ، مسجدیں ویران اور گناہوں کے اڈے آباد ہیں ، ہر طرف
غفلت کا دور دورا ہے ۔
’’تفسیر صراط الجنان ‘‘ جلد 6 صفحہ 263 پر ہے :جیسے گناہ کا
عذاب دنیا و آخرت میں پڑتا ہے یونہی نیکی کا فائدہ دونوں جہان میں ملتا ہے ۔ جو
مسلمان پانچوں نمازیں پابندی سے جماعت کے ساتھ ادا کرے اسے رزق میں برکت ، قبر میں
فراخی نصیب ہوگی اور پل صراط پر آسانی سے گزرے گا اور جو جماعت کا تارک ہو گا اس
کی کمائی میں برکت نہ ہوگی، چہرے پر صالحین کے آثار نہ ہوں گے ، لوگوں کے دلوں
میں اس سے نفرت ہوگی، پیاس و بھوک میں جان کنی اور قبر کی تنگی میں مبتلا ہوگا اور
ا س کا حساب بھی سخت ہوگا۔
صحت وتندرستی کے باوجود نماز نہ پڑھنے والے کے لئے
اللہ پاک نے جو عذاب تیار کر رکھے ہیں ان
کے بارے میں ایک روایت میں ہے :
حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما
فرماتے ہیں: اللہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزّہٌ عنِ العُیُوب صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے: کافر اور مؤمن کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے،
تندرستی کے باوجود نماز ترک کرنے والے کو اللہ پندرہ قسم کے عذابات میں مبتلا
فرمائے گا ۔
ان میں
سے چھ عذاب دنیا میں،تین موت کے وقت، تین قبرمیں اور تین اللہ پاک سے ملاقات کے وقت ملیں گے۔
دنیا
میں ملنے والے عذاب یہ ہیں:(۱)اللہ
پاک اس کی عمر سے بر کت اٹھالے گا (۲)اللہ
پاک اس کے رزق سے بر کت اٹھالے گا (۳)اس
کے چہرے سے بھلائی کا نور مٹ جائے گا (۴)اس
کا کوئی نیک عمل قبول نہ ہوگا(۵)
اس کی کوئی دعا قبول نہ ہوگی(۶)
اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہ ہوگا ۔
عرض کی
گئی:یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم موت کے وقت ملنے والے عذاب کون
سے ہیں ؟ فرمایا :ذلیل ورسوا ہو کر مر ے گا، یہ معلوم نہ ہوگا کہ کس
دین پرمرا ہے ، بھوکا پیاسا مرے گا اگر اسے تمام دریا ؤں کا پانی بھی پلادیا جائے
تب بھی سیراب نہ ہوگا۔ ( یہاں صرف دنیا اور موت کے وقت کے عذابات کو ذکرکیا گیا ہے
)، (آنسؤوں کا دریا ، صفحہ ۲۹۴ )
مفتی سیّد عبد
االفتّاح رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ہمیشہ نماز جماعت کے ساتھ ادا
کرنے سے نیک بختی اور تونگری ( یعنی دولت مندی )کی برکت حاصل ہوتی ہے ، بد بختی
اور مفلسی دور بھاگتی ہے اور جماعت کو ترک کرنے نیز بالکل نماز نہ پڑھنے سے برکت ختم ہو جاتی ہے ۔ (فیضان
نماز ،ص ۴۴۳ )