سب خوبیاں اللہ پاک کے لئے جس نے اپنے لطف و کرم سے بندوں کو ڈھانپا، دین اور احکام دین کے انوار سے ان کے دلوں کو آباد فرمایا۔ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت نماز ہے۔ بے شک نماز دین کا ستون، یقین کا وسیلہ ،عبادات کی اصل اور طاعت کی چمک ہے۔ جس کو ادا کرنے سے ہمارے گناہ صغیرہ معاف ہوتے ہیں۔ اور کبیرہ گناہوں سے بچاتی ہے۔ اور منافقین سے فرق واضح کرتی ہے۔ رزق میں برکت ہوتی ہے۔ ہماری قبر کو روشن کرے گی اور عذاب قبر سے بچائے گی اور بروز قیامت اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوگا۔ اللہ پاک نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض فرما کر یقینا ًاحسان عظیم فرمایا ہے۔ انہی نمازوں میں نماز عصر کی اہمیت و فضیلت اجاگر کرنے کے لیے پانچ فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ ہو:۔

(1) حضرت سیدنا ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور والے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔(مسلم، ص 322،حدیث: 1927)

(2)حضرت سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی) وہ ہر گز جہنم میں داخل نہیں نہ ہوگا۔(مسلم، ص 250،حدیث:1436)

(3)حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں. اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے. تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا اور جب ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:555)

(4)تابعی بزرگ حضرت سیدنا ابو الملیح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ایک ایسے روز کے بادل چھائے ہوئے تھے، ہم صحابی رسول حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے، آپ نے فرمایا نماز عصر میں جلدی کرو کیونکہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس نے نماز عصر چھوڑ دی اس کا عمل ضبط ہو گیا۔ (بخاری ،1/203،حدیث:553)

(5)صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی، رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کی نماز عصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نماز عصر چھوڑے) گویا اس کے اہل و عیال وہ مال "وتر" ہو (یعنی چھین لیے) گئے۔ (بخاری ،1/203،حدیث:552)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو پانچ وقت کا نمازی بنائے، حضور علیہ الصلوۃ والسلام اور صحابہ و اہل بیت علیہم الرضوان کا عاشق بنائے، ان کا با ادب بنائے، خاتمہ بالخیر فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(نوٹ: یہ مضمون امیر اہل سنت دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب فیضان نماز کی مدد سے لکھا گیا ہے)