غلام محمد(درجہ ثالثہ، جامعۃ المدینہ فیضانِ عثمانِ
غنی گلستان جوہر کراچی،پاکستان)
اسلام میں عقائدِ مذہبِ اہل سنت کی تصحیح کے بعد سب سے پہلا
فرض نماز ہے۔ قرآنِ پاک اور احادیث مبارکہ میں بار بار نماز کی تاکید فرمائی گئی
ہے۔
نماز کو آقائے
دوجہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا، حجَّۃُ الْودَاع کے خطبے میں بھی لوگوں کو اس
کی پابندی کرنے کی تاکید فرمائی۔ ہر مسلمان پر پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔ ان
میں سے ایک نمازِ عصر بھی ہے۔عصر کا معنیٰ ہے"دن کا آخری حصہ" چونکہ یہ
نماز اسی وقت میں ادا کی جاتی ہے اس لیے اس نماز کو عصر کی نماز کہا جاتا ہے۔
چنانچہ نماز عصر کی فضیلت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے
سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس
نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث:
1436)
(3) حضرت سیِّدُناجریر بن عبدُاللہ
رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :ہم حضورِ پاک صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
بارگاہ میں حاضِر تھے، آپ صَلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چو دھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا: عنقریب
(یعنی قیامت کے دن) تم اپنے ربّ کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے
ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو نمازِ فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔ پھر حضرتِ سیِّدُناجریر
بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیتِ مبارَکہ پڑھی:وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ
رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ ترجمہ
کنزالایمان: اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور
اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(پ 16، طٰہٰ: 130)(مسلم، ص239 ،حدیث: 1434ملخصاً)
(4)حضرت سیدنا ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے
اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کریگا اسے دگنا اجر ملے گا۔(مسلم،
ص322،حدیث:1927)
(5) صحابی ابن صحابی حضرت سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نماز عصر نکل گئی گویا اس
کے اہل و عیال و مال"وتر" ہو(یعنی چھین لئے)گئے۔(بخاری ،1/202،حدیث: 552)