نمازِ عصر کی اہمیت اور فضیلت بہت ہے۔بخاری شریف میں آتا ہے:جس نے جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑ دی اس کے سارے اعمال ضائع ہو گئے ،اس کی اولاد مر گئی اور سارا گھر چوری ہو گیا۔ یہ نماز چونکہ سورج کے غروب ہونے سے تھوڑی دیر پہلے ادا ہوتی ہے۔ یہ وقت مصروفیت کا ہوتا ہے۔ اکثر لوگوں کی نماز رہ جاتی ہے۔”ایک عورت مدینے کے بازار میں رو رہی تھی اور حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تلاش میں تھی کہ اتنے میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لائے اور فرمایا:اے عورت! تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا: میرا خاوند گھر پر نہیں ہے اور مجھ سے زنا ہو گیا ، پھر میرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس بچے کو ڈرم میں پھینک دیا۔جس ڈرم میں بچے کو پھینکا تھا وہ ڈرم سرکے والا تھا ۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پوچھا:وہ سرکہ کہاں گیا؟تو عورت بولی:وہ تو میں نے بیچ دیا۔ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو سرکہ تو نے بیچ دیا وہ حرام تھا۔ تو نے بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ تو نے جو زنا کیا اس کے لیے تجھے رجم کیا جائے گا، جو بچہ قتل کیا اس کے بدلے قتل کیا جائے گا اور جو سرکہ تو نے بیچا وہ حرام تھا اس کی بھی سزا ملے گی کیونکہ وہ حرام تھا۔پھر فرمایا: اے عورت! میں نے سمجھا کہ تمہاری عصر کی نماز قضا ہو گئی ہے۔“کتنی فضیلت ہے نمازِ عصر کی!ایک اور مقام پر حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ یا بندی مر جاتا یا مر جاتی ہے چاہے وہ دن ہو رات ہو یا شام لیکن قبر میں اس کو یہ محسوس ہوگا کہ سورج غروب ہونے والا ہے اس وقت وہی نماز ادا کرے گا جو نمازِ عصر کا پابند ہوگا۔میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب اس بندے کی آنکھیں قبر میں بند ہو گئیں اور پھر فوری طور پر کھل جائے گئیں اور فرشتے سے کہے گا:میں ذرا نماز عصر ادا کر لوں۔ آج کل لوگوں کا رواج ہے کہ سورج کے غروب کے وقت گھر سے باہر نکل جاتے ہیں گھر کا سامان لانے کے لیے تو اس وقت انسان کے اندر غفلت آ جاتی ہے اور وہ نماز چھوڑ دیتا ہے۔بخاری شریف میں آتا ہے:حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کی نمازِ عصر چھوٹ گئی اس کا مال ضائع ہو جائے گا اور اس کا گھر تباہ و بربادہوجائےگا۔ویسے تو ہر بالغ بالغہ مسلمان پر نماز فرض کی گئی ہے چاہے وہ سفر میں ہو کسی سخت بیماری میں ہو یا کسی پریشانی مصیبت میں ہو معاف نہیں یہاں تک کہ حالتِ جنگ میں بھی نماز معاف نہیں۔ اگر جنگ میں ایک آگے بھاگ رہا ہے اور دوسرا شخص یعنی اس کا دشمن اس کے پیچھے رہا ہے آگے سمندر ہے اس پہلے والے شخص نے سمندر میں چھلانگ ماری ،دشمن اس کے پیچھے ہے اس کا قبلہ سے رخ ساقط ہو گیا،لیکن نماز معاف نہیں لہٰذا وہ نماز کے کلمات ادا کرے گا۔اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ جوڑنے والی نماز ہے اس کو قائم رکھے۔پہلی امت پر دو نمازیں فرض تھیں اور ہم پر پانچ نمازیں فرض ہیں۔ پہلی امت پر اذان فرض نہیں تھی اور ہم پر اذان فرض ہے۔اذان اتنا بڑا عمل ہے کہ اذان دینے والا قیامت کے دن سب سے بلند مقام پر ہوگا۔جیسا کہ حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: کاش !اللہ پاک کے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے مسجدِ نبی کی اذان مانگ لیتا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اگر میں خلیفہ نہ ہوتا تو میں مسجدِ نبوی کا موذن ہوتا پر اللہ پاک نے پہلا مؤذن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ہمیں نماز ملی پہلی امت کو نماز نہ ملی۔ اللہ پاک نے ہمیں پانچ وقت کی نمازیں عطا کیں اس کے علاوہ اور بھی بہت سی نمازیں فرض کیں،جیسے اشراق کی نماز،چاشت کی نماز، تہجد کی نماز وغیرہ نیز ہمارے لیے جنت کے دروازے کھول دیے ۔ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے آخری نصیحت فرمائی:نماز نہ چھوڑنا۔نماز سے متعلق تین احادیث:بخاری شریف میں بیان ہوئیں ہیں جن میں نمازِ عصر کی فضیلت اور اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔چودھویں کا چاند تھا اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں کے چاند کو دیکھا اور فرمایا:تم عنقریب اللہ پاک کو ایسے دیکھو گے،پھر فرمایا:طلوعِ عشا سے پہلے نمازِ فجر پڑھا کرو اور غروبِ عشا سے پہلے نمازِ عصر پڑھا کرو ان دونوں نمازوں کو چھوڑنا نہیں۔بخاری شریف کی 553 نمبرحدیث شریف ہے:اللہ پاک کے فرشتے زمین پر اترے ہیں کچھ فرشتے عصر کو آتے ہیں اور کچھ فرشتے فجر کو آتے ہیں ۔جو فرشتے فجر کو آتے ہیں وہ عصر کو واپس لوٹ جاتے ہیں اور جو فرشتے عصر کو آتے ہیں وہ فجر کے وقت واپس چلے جاتے ہیں۔فرشتے اللہ پاک کی بارگاہ میں جاتے ہیں اور کہتے ہیں:تیرے بندے بہت کامل ہیں۔ فجر میں جاؤ تب بھی نماز اور عصر میں جاؤ تب بھی نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ابنِ ماجہ کی حدیث ہے:جب بندے کو قبر میں دفن کیا جاتا ہے وہاں ٹائم عصر کا ہوتا ہے، سورج غروب ہوتا ہے اور فرمایا: جس نے عصر کی نماز پڑھی ہے اور فجر کی نماز پڑھی ہے دونوں نمازوں کو ساتھ رکھا اور پھر ظہر اور عشا اور نماز مغرب بھی پڑھی ۔جب وہ حساب کے وقت سب سے آگے بیٹھے ہوں گے اور فرشتے ان کے پاس حساب لیے آئیں گے ان سے سوال کریں گے تو بندہ کہے گا:نماز پڑھنے دو سورج غروب ہونے والا ہے ۔فرشتے کہتے ہیں:اس سے کیا سوال کرنے! یہ تو نمازی بندہ ہے اور فرشتے کہتے ہیں: ہم کو پتا تھا کہ تو ضرور کامیاب ہوگا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک اس پر رحمتیں نازل فرماتا ہے جس نے عصر کے بعد چار رکعت پڑھیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک سب کو پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔پانچ وقت کی نماز کو شعارِ زندگی بنا لیجئے،مشکلیں آسان ہو جائیں گی۔ان شاء اللہ