اللہ عزوجل کی
بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذرے پر پانی کے قطروں کی گنتی سے بھر کر،
درختوں کے پتوں سے زیادہ، دنیا بھر کے پانی کے قطروں سے زیادہ، ریت کے ذروں سے زیادہ
ہر لمحہ لمحہ ہر گھڑی بن مانگے طوفانی بارشوں سے تیز برس رہی ہیں جن کو شمار کرنے
کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اس کے باوجود آج کے دور میں بہت سے لوگ اللہ پاک کی
نعمتوں کی ناشکری کرتے نظر آتے ہیں آج ہم
انشاءاللہ احادیث کی روشنی میں ناشکری کرنے والوں کی مذمت کے متعلق پڑھیں گے
حضرت نعمان بن
بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا
جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا جو لوگوں
کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اور اللہ تعالی
کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں نہ کرنا ناشکری ہے (شعیب الایمان الثانی
والستون من انخ فصل المکافاتہ بالصنائح 6 ، 816 الحدیث 9119 )
اسی طرح ایک
حدیث پاک میں حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ
اللہ تعالی جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ
فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالی ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور
جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالی ان پر عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو
ان پر عذاب بنا دیتا ہے (رسائل ابن ابی دنیا کتاب الشکر اللہ عزوجل 484 الحدیث 60)
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا
اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع
کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے
آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا
اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ
دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا
ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر
فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول، 3 / 555، رقم::93
حضرت سیِّدُنا
ابن عائشہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:منقول ہےکہ اللہ
عَزَّوَجَلَّ جب کسی بندے کو کوئی نعمت عطا کرے پھر وہ اس نعمت کے مُتَعَلِّق ظلم
وزیادتی سے کام لے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس نعمت کو ضرور اس سے زائل کردیتا ہے۔(دین
و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
انسان مختلف
صورتوں میں اپنے رب کی ناشکری کرتا ہے اپنے اعضاء کے ذریعے اپنے رب کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے، مثلا آنکھ کے
ساتھ فلمیں، ڈرامے دیکھ کر کان کے ذریعے
گانے باجے چغلیاں وغیرہ سن کر، پاؤں کے ذریعے اللہ و رسول (عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے ممنوع جگہوں پر جا کر،
ہاتھوں کے ذریعے رشوت سودی مال لینے دینے وغیرہالغرض اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں
کا غلط استعمال بھی کفران نعمت و ناشکری ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے رب کی بے شمار نعمتوں کی قدر کرکے اس کا شکر ادا کریں تاکہ وہ رب ہمیں مزید اپنی نعمتوں سے نوازے۔
اللہ کریم ہمیں اپنی ناشکری والے کاموں سے بچا کر اپنا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق
عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم