مطالعہ کے فوائد

Tue, 31 Mar , 2020
4 years ago

اللہ کے محبوب ،دانائے غیوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دین کا علم سیکھنے کی کئی مقامات پر ترغیب ارشاد فرمائی چنانچہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے سرکار دو عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اے لوگو بے شک علم سیکھنے سے آتا ہے اوردین کی سمجھ غورو فکر سےحاصل ہوتی ہے۔(الكتاب: المعجم الكبير ج ۱۹ ص ۳۹۵،دار النشر: مکتبہ ابن تیمیہ – القاهرة)

علم دین سیکھنا ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پاک کی رضاپانے ،گناہوں سے بچنے اور ثواب کمانے‘‘ کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔جس طرح علم شفیق استاد، نیک اجتماعات ،علماء کی صحبت سے حاصل ہوتا ہے اسی طرح اچھی اور معیار ی کتب کا مطالعہ کرنا بھی حصول ِعلم کا بہترن ذریعہ ہے ،مطالعہ کرنے کا بنیادی مقصد علم حاصل کرناہے لیکن اسکے ساتھ ساتھ دیگر فوائد بھی ہمیں حاصل ہوتے ہیں مثلا :ایمان کی پختگی، علم و عمل میں ترقی، معرفت الہی کا حصول، عقل و شعور میں اضافہ ،دینی اور دنیوی امور میں ترقی، مختلف تہذیبوں سے آگاہی، کائنات میں غور و فکر کا موقع ،انسانی اخلاق کی بہتری ،دل ودماغ کو عمدہ خیالات سے مزین کرنا ،منفی اور بے فائدہ مصروفیت سے بچنا ،تنقیدی اور تحقیقی صلاحیتوں کا بڑھنا ،لوگوں کے علم وتجربات اور مشاہدات سے استفادہ کرنا، مطالعہ کے سبب فضول باتوں سے بچنے کی عادت ملنا ،انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کا بڑھنا ،غم اور بے چینی بھلانے کا ذریعہ ہونا ،اچھی تحریر کا انقلاب کا سبب بننا ،دنیا میں مثبت تبدیلی لا نے کا ذریعہ ہونا،تنگ نظری دور ہونا ،وسعت قلبی حاصل ہونا، دوسروں کی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو نقصان سے بچانا ،مختلف مسائل کا آسانی سے حل ملنا،بری صحبت اور برے دوستوں سے بچنا ،معاشرتی ترقی کا ذریعہ ہونا ، فصاحت وبلاغت اور ذھانت میں اضافہ ہونا وغیرہ ۔ حضرت سیّدنا امام بخاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے کسی نے پوچھا :کیا حافظے کو قوی کرنے کے لیے بھی کوئی دوا ہے؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:دوا کا تو مجھے معلوم نہیں ،البتہ آدمی کے اِنْہِماک اوردائمی مطالعے کو میں نے قوت حافظہ کے لیے مفید ترین پایا ہے( حافظہ کیسے مضبوط ہو؟ ص ۴۱)

،اللہ پاک ہمیں بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ دینی کتب کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین ، اچھی اور معیار ی کتب کا مطالعہ کرنے کےلئے ’’ماہنامہ فیضا نِ مدنیہ ‘‘ اور مکتبۃ المدینہ کی دیگر کتب اور رسائل کا مطالعہ فرمائیں ۔