
مضمون
کے موضوع کے مطابق یہ جاننا اہم ہے کہ سجدہ سہو ہے کیا ؟
سجدہ سہو کی تعریف:
فقہ
حنفی کی مشہور تصنیف بنام بہار شریعت، حصہ چہارم، صفحہ نمبر279 پر مفتی محمد امجد
علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے
ہیں:" واجباتِ نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے
لیے سجدہ سہو واجب ہے"
سہو کی تعریف :
"نمازی
کو اپنا نماز میں ہونا یاد نہ رہے، تو یہ" سہو" ہے۔"
بہار
شریعت، حصہ چہارم پر سجدہ سہو کے واجب ہونے کی مندرجہ ذیل صورتیں بیان فرمائی گئیں
۔
(1)
آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدہ تلاوت کرے اور سجدہ سہو کرے۔
(2)
رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع کیا تو ان صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہو
جائے گا۔
(3) قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراءت کے بعد قنوت
کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے وہ بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(4)
کسی کا قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(5)
کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر
سجدہ سہو کرے۔
(6)
تعدیل ارکان بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
تعدیل ارکان:
"نماز
کے ارکان میں سے کوئی رکن کو ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا اور یہ ٹھہرنا" سبحان اللہ " ایک
مرتبہ کہنے کی مقدار ہو یہ تعدیل ارکان کہلاتا ہے"
(7)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" سجدہ سہو واجب ہو
گیا، وجہ یہ ہے کہ تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی۔
(8)
الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا
تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور اب سجدہ سہو واجب ہے۔
(9)
پہلی دو رکعتوں میں قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(10)
منفرد (تنہا نماز پڑھنے والے نے) سری میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
اللہ تعالی ہمیں علم نافع عطا فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

لائبریری" لاطینی" زبان کا
لفظ ہے جو "لائبر "سےبنا ہے اس کا معنی ہے کتاب ،سادہ الفاظ میں
یوں سمجھئے کہ لائبریری اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کتابوں، رسالوں، اخباروں اور
معلوماتی مواد کو جمع کیا جاتا ہے۔ اردواور فارسی میں اس کےلئے کتب خانہ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جب کہ عربی
میں اس کا مترادف لفظ خزانة الکتب ،مکتبہ اور دارالکتب ہے۔لائبریری
دراصل ایسا عظیم مقام ہے جہاں ہزاروں سالوں کا فکری و علمی اثاثہ لاکھوں کروڑوں
اربابِ علم و دانش کی ذہنی اور قلمی کاوشوں کا ثمرہ اور حاصل جمع ہوتا ہے۔ جہاں
الہامی کتب، بعض انسانی استعداد اور شعوری وسعت کے مفاہیم کے لفظی مجموعے، محدّثین
و مفسّرین کی تفاسیر و شروحات کا مجموعہ،محققین و مفکرین کی تحقیقات و افکارکا
علمی خزانہ، مصنفین و مترجمین کی کتب و تراجم ،انسانی تحریرات کا سرمایہ، علوم و
فنون کی دولت،شاعروں، نثرنگاروں، ادیبوں اور خطیبوں کی قلمی فتوحات کا ذخیرہ یکجا ایک چھت کے نیچے میسر ہوتا ہے۔ لائبریری
میں داخل ہونے والا لاکھوں نابغہ روزگار صفحہ ہستی کے شاہکار لوگوں سے بغل گیر اور
ہم کلام ہوتا ہے اور ان کی فکری روشنی سے جہانِ ذہن و قلب کو جگمگاتا ہے ۔
لائبریری
کی اہمیت
لائبریری
علم و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر و مرکز ہے ’’کتب‘‘سفاہت سے معرفت، جہالت سے علم اور ظلمات سے نور کی طرف لے جاتی ہیں ، کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں عملی تجربات سے قبل نظریات اور اصول چاہئیں جن کی حفاظت و ترویج گاہیں لائبریریز ہیں ،جن
کی اہمیت و افادیت
کو مہذب قوموں نے ہر دور میں تسلیم کیا ہے۔ اہل علم کسی ملک میں پائی جانے والی لائبریرز کو
اس ملک کی ثقافتی ، تعلیمی اور صنعتی ترقی کا نہ صرف پیمانہ بلکہ قومی ورثہ قرار دیتے ہیں۔ اگر کسی ملک کی
ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں پر موجود تعلیمی اداروں کو دیکھا جائے اور تعلیمی
اداروں کی ترقی کاجائزہ لیناہوتو وہاں پر موجودلائبریرز کودیکھا جائے۔ جہاں لائبریریز آباد ہوں گی وہاں تعلیمی ادارے بھی اسی قدر تعلیم و تحقیق میں فعال ہوں گے۔
جس کا لازمی نتیجہ ملک کی معاشی و معاشرتی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہے۔ تاریخ بھی
اُنہی قوموں کا احترام کرتی ہے جو اپنے عِلمی سرمائے کی حِفاظت کرنا جانتی ہیں۔ مہنگائی
کے اِس دور میں نئی کتابیں خریدنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اس لئے ذاتی لائبریری بنانا بھی ناممکن ہوتا جا رہا ہے تو اس اعتبار سے
بھی لائبریریزکی اہمیت کہیں بڑھ جاتی ہے، پھرہر انسان کی اپنی اپنی پسند اور اپنا
اپنا ذوق ہوتا ہے۔ بعض تاریخی کتابیں پسند کرتے ہیں۔ بعض ادبی، بعض سیاسی اور بعض
دینی کتابوں کا شوق رکھتے ہیں۔ ایک لائبریری میں مختلف موضوعات سے متعلق کتابیں
ہوتی ہیں اور ایک موضوع پر بہت سے کتابیں مل جاتی ہیں اور انسان بیک وقت ایک موضوع پر ہر قسم کے خیالات سے
استفادہ کر سکتا ہے۔ تجزیے،
تحقیق، رائے اور بھی بہت سے ذریعے ہیں لائبریری کی افادیت کو بیان کرنے کے لیے مگر
مُختصراً یہ کہ جیسے ہر شے کو بڑھنے اور پھلنے پھولنے کے لیے ایک ماحول کی ضرورت ہوتی
ہے اسی طرح کتابی کلچر کو بڑھانے کے لیے معاشرے میں لائبریریوں کی ضرورت ہے۔
لائبریری
کی ضرورت کیوں ؟
کتاب کی اہمیت وضرورت سے کسی بھی
ذی شعور کو انکار کی راہ نہیں ہے ، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کھلتا ہے فکر و خیال نکھرتے ہیں وہیں پر یہی
کتاب زندگی کےنشیب و فراز کی بہترین
مددگار بھی ہے مگر یہ سب مُہذب و دینی کتابوں سے ہی حاصل ہو سکتا ہے نہ کہ وہ کتابیں
جو فحاشی کو فروغ دیں۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب جدید
ٹیکنالوجی نے ہر کام آسان کر دیا ہے ، ہم ہزارں لاکھوں کتابوں کا ذخیرہ اپنے موبائل لیپ ٹاپ میں رکھ سکتے ہیں ان کو کھولنا، سرچ کرنا اور اپنے مطلوبہ مواد
تک پہنچنا نہایت ہی آسان ہو چکا ہے تو پھرلائبریری کی ضرورت کیوں؟تو یاد
رہے کہ تعلیم و تعلم کے لئے جہاں کتاب استاد اور تعلیمی ادارے کی سخت ضرورت
ہے وہیں لائبریری کا ہونا بھی انتہائی
اہمیت کا حامل ہے ترقی یافتہ ممالک کے لوگوں کی ٹیکنالوجی تک پہنچ ہم سے زیادہ ہے مگر اُن کے
ہاں ابھی بھی پبلک لائبریریز کھُلی رہتی ہیں، کیوں کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ٹیبلٹ
یا موبائل سے پڑھنے کی نسبت کتاب سے پڑھی گئی تحریر جلد سمجھ آ جاتی ہے اور یاد
بھی رہتی ہے۔ماہر نفسیات کے مطابق جب ہم کوئی چیز پڑھتے ہیں تو ہمارا ذہن متواتر
اس کا موازنہ کرتا رہتا ہے اور اسی کے مطابق نقوش کھینچ لیتا ہے جو کہ مُستقبل کے
لیے ہمیں یاد رہ جاتے ہیں۔ بنسبت اسکرین کے پڑھنے سے کتاب سے پڑھنے والے الفاظ کی
نقشہ سازی نہایت واضح ہوتی ہے۔ کتاب کی دائیں اور بائیں صفحے اور آٹھ کونے الفاظ
کی جگہ کو یاد رکھنے کا سبب ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے بنسبت اسکرین پہ ریڈنگ کے کتاب
پر ریڈنگ بھی آسان ہو جاتی ہے۔ کتاب پر پڑھنا اسکرین پر پڑھنے سے زیادہ جسمانی
وجود رکھتا ہے۔اس لیے دُنیا میں ٹیکنالوجی کی اس قدر ترقی کے باوجود لوگ اسکرین سے
پڑھنے کے بجائے کتاب سے پڑھنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، اور پھر جب بات کتاب پڑھنے
کی آتی ہے تو گھر کے بجائے لائبریری کو فوقیت دینا بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ
لائبریری ایک ایسا ماحول پیدا کر دیتی ہے جہاں کتاب کو پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی
ہوتی ہے۔ماہر نفسیات کے مطابق ہم پڑھتے وقت دو طرح سے تھک جاتے ہیں ایک نفسیاتی
حوالے سے، دوسرا جسمانی حوالے سے۔ لائبریری میں پڑھنے کا یہ فائدہ ہے کہ انسان
نفسیاتی تھکاوٹ کا کم شکار رہتا ہے کیونکہ ہم اپنے ارد گرد لوگوں کو پڑھنے میں
مصروف دیکھتے ہیں تو ذہن اس بات پر آمادہ ہو جاتا ہے کہ اُن کی طرح ہم بھی نہیں
تھکے ہیں۔لائبریری کا ایک سب سے اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ ہر طالب علم ہر کتاب کو
نہیں خرید سکتا، مگر لائبریری میں اُنہیں کئی بہترین کتابیں میسر ہو سکتی ہیں۔
لائبریری صرف کتابیں یا کتب بینی کےلیےایک ماحول مہیانہیں کرتی بلکہ یہ معاشرے کا
وہ حصہ ہے جہاں باقاعدہ مُستقبل کی نشوونما ہو رہی ہوتی ہے۔ یہیں پر طلبا اپنی سوچ
کے مطابق دوسرےا فراد سے ملتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ معلومات بانٹتے ہیں، کتابوں
کے اوپر اپنی رائے پیش کرتے ہیں، تجزیے کرتے ہیں، جس سے ان کی معلومات میں مزید
اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
لائبریری اور کتب کی درجہ بندی
لائبریری میں درجہ بندی (classification) ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اگر کتب کی
ترتیب درست نہ ہو اور مواد بکھرا ہوا ہو
تو لائبریری کے فوائد و ثمرات کماحقہ حاصل نہ ہوں گے،درجہ بندی دراصل اس علمی عمل
کو کہتے ہیں کہ جس کے تحت مختلف اقسام کی
اجناس،یا علوم میں امتیاز اور تفریق چند
خصوصیات کی بنیاد پر کی جائےیعنی کتابوں یا دیگر موجود مواد کو کسی خاصیت کی بنا
پر الگ الگ کردیناجیسے علوم کے مطابق کتب کو الگ الگ خانوں میں رکھنا، اس طرح فقہ
کی کتب الگ اور حدیث کی کتب الگ ہو جائیں گی، اسی طرح زبان وار، ملک وار، یا فن
وار کتب کو الگ الگ رکھا جائے ۔ اب درجہ بندی کیسے کی جائے؟ کونسا طریقہ اپنایا جائے ؟اس میں لائبریری کا عملہ
اپنی کتب و مواد کو مد نظر رکھ کر ہی کرے
گا کیونکہ مواد کی نوعیت کے حساب سے درجہ بندی میں بھی فرق ہو گا ۔
لائبریری
میں موجود کتب کی اقسام
لائبریری
میں موجود ،مصادر و مراجع اور کتب کو درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جا
سکتا ہے۔عمومی دائرۃ المعارف (General Encyclopedias)
مخصوص
دائرۃ المعارف (Specialized
Encyclopedia)
عمومی
معاجم (General
Dictionaries)
مخصوص
معاجم (Specialized
Dictionaries)
سالانہ
کارکردگی پر مبنی کتب (Year Books)
سوانح
عمریاں (Biographies)
حوالہ جاتی کتب (Bibliographies)
تحقیقی
مجلات(Periodicals)
رسائل و
اخبارات(News
Papers and Magazines)
نایاب
کتابیں (Reserved
Books)
فہارس(Indexes)
کتابیں (Books)
مخطوطات(Manuscripts)
تحقیقی مقالات
(Theses
Dissertations)
لائبریری
سے کتاب لینے کے اصول
لائبریریز سے کتاب کا حصول مخصوص نظام کے تحت ہوتا ہے اور یہ نظام لائبریریوں کے منتظمین خود طے کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس نظام میں
اختلاف پایا جاتا ہے البتہ جو چیزیں تقریباً لائبریرز میں مشترک ہوتی ہیں
وہ پیشِ خدمت ہیں ۔
•کتاب کے حصول کی شرائط•کتاب
حاصل کرنے کے اوقات•لائبریری
سے حاصل کردہ کتب کی تعداد•کتاب
واپس کرنے کی مدت•وہ کتابیں جو جاری نہیں کی جاتیں •محتاط انداز میں دی جانے والی کتب • کتاب ضائع ہو جانے کا تاوان (تحقیق و تدوین کا
طریقہ کار،ص 52تا56)
لائبریرین کی خصوصیات
جس طرح لائبریرین کے بغیر لائبریری کا نظام کامیاب نہیں ہو سکتا اسی طرح اگر لائبریرین میں چند خصوصیات نہ ہوں تو بھی یہ نظام ناکامی کا منہ دیکھتا ہے لہذا
لائبریرین کے لئےدرج ذیل چند خصوصیات کا حامل ہونا انتہائی ضروری ہے ۔
•لائبریری میں موجود تمام کتابی
اور غیر کتابی مواد سے کلّی طور پر شناسائی •قارئین کےمزاج ،ذوق و شوق سے آگاہی• لائبریری کے مواد کا انتخاب اور اس کا تجزیہ
کرنے کی صلاحیت و قابلیت•قارئین کے
سوالات کا تجزیہ کرنےاور احسن طریقےسے اس کا حل نکالنے کی قابلیت•قارئین کے لائبریری کے استعمال
اور مواد سے مستفیدہونے میں خوشدلی سے مدد
اور تعاون کرنا • لائبریرین اعلی اخلاق کا مالک ہو نے کے ساتھ ساتھ ملنساری اورصبر و تحمل جیسی خوبیوں سے سرشار ہو ۔
گھر
میں لائبریری بنانے کے فوائد
دنیا میں کونسے ایسے والدین ہیں جو یہ نہیں
چاہتے کہ ان کے بچے دینی و دنیوی معلومات
میں آگے بڑھیں ؟ یقیناً کوئی نہیں ۔ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی
اولاد اپنا زیادہ سے زیادہ وقت علمی سر گرمیوں میں گزارے ،اور اس خواہش کی تکمیل کے لئے گھر میں ایک خوبصورت، دلکش اور پرسکون لائبریری کا ہونا انتہائی ضروری ہے جس میں دینی و دنیوی ایسی کتب جو معتبر مواد پر مشتمل ہوں اور غیر اخلاقی مواد سے پاک ہوں موجود ہوں ۔ گھر میں لائبریر ی كے چند فوائد
پیشِ خدمت ہیں ۔
•گھر میں موجود لائبریری بچوں کی اخلاقی تربیت کرنے میں بہترین معاون ثابت ہوتی ہے۔•گھر میں لائبریری کے وجود سے بچوں میں علم دوستی اور
سیکھنےکا رجحان پروان چڑھتا ہے۔•گھر میں
موجود لائبریری بچوں کی ذہنی استعداد میں
اضافہ کر کےان کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔•کم عمری میں کتب سے آشنائی ہوجائےتو طویل مدتی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں۔•گھر میں لائبریری کا اثر ایسا ہے جیسے بچوں نے کئی سال
کی اضافی تعلیم حاصل کر رکھی ہو۔•جو بچے ہوم
لائبریریوں میں پلے بڑھے ہوتے ہیں ان کا علم اپنے ہم عمر بچوں سے زیادہ ہوتا ہے۔•گھر میں موجود لائبریری ہماری ذہنی و فکری نشوونما
کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں بری صحبت سے بھی دور رکھتی ہے ۔•کسی دانشور نے کہا تھا کہ جس گھر میں اچھی
کتابیں نہیں وہ گھر حقیقتاً گھر کہلانے کا مستحق نہیں وہ تو زندہ مردوں کا قبرستان
ہے۔
ایک تحقیق
میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کتابیں نوعمری میں ایک لڑکے یا لڑکی کی پڑھنے
کی صلاحیت،اور انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی جیسے ہنر کو کس طرح بڑھاتی ہیں۔ اس
کے لیے 2011ء سے 2015ء کے درمیان 31ملکوں کے ایک لاکھ 60ہزار نو عمر افراد کا
مشاہدہ کیا تھا۔ تحقیق میں نوجوانوں سے سوال کیا گیاکہ جب آپ 16سال کے تھے، اس
وقت آپ کے گھر میں اندازاً کتنی کتابیں موجود تھیں؟(ان کتابوں میں نصابی کتب شامل
نہیں اور ایک میٹر کے شیلف میں تقریباً40کتابیں رکھی جاسکتی ہیں)تحقیق کا
نتیجہ یہ نکلا کہ جس گھر میں 80یا اس سے زائد کتابیں موجود ہوں، وہاں بچے
اورنوجوان پڑھنے کی صلاحیت،ہندسوں کے علم اور انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے
ہنر میں اُن بچوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ آگے ہوتے ہیں جن کے گھر میں کتابیں
نہیں ہوتیں ۔ وہ والدین جو چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کو گھر کی لائبریری کے خاطر
خواہ فوائد پہنچیں، وہ گھر میں زیادہ سے زیادہ کتابیں رکھیں ۔
المدینہ
لائبریری اورامیراہلسنت
محترم قارئین!شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس عطّار
قادری دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں: دینی کتب
کا مطالعہ اپنی عادت بنالیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ آپ کی نسلوں کو فائدہ ہوگا۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ہفتہ وار رسالے کےمطالعہ کا ایسا ذہن دیا ہے کہ آج بلامبالغہ ملک و بیرونِ ملک میں لاکھوں لوگ
ہر ہفتے رسالہ پڑھتے اور سنتے ہیں ۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنے
قول و عمل دونوں سے مطالعہ اور
لائبریری بنانے کی ترغیب دلائی ہے آپ نے اپنے ذوقِ
مطالعہ کی تسکین اور تحریری کام کے لئے کتب خانہ بھی بنایا۔جس کی کتابوں میں رفتہ
رفتہ اِضافہ ہوتا گیا اور آج علمِ قرآن وحدیث عقائدفقہ اورتصوف کے درجنوں موضوعات پر سینکڑوں کتب
ورسائل آپ کی لائبریری کی زینت ہیں جن میں ترجمۂ کنزالایمان مع
تفسیر خزائن العرفان ، فتاوٰ ی رضویہ ،بہارِ شریعت اور اِحیاء العلوم سرِفہرست ہیں۔آپ
نے کتابوں کو محض جمع نہیں کیا بلکہ مسلسل مطالعہ ،غور وفکر اور عملی کوششیں
آپ کے کردارِ عظیم کا حصہ ہیں اگر آپ بھی اپنی گھر میں ایک خوبصورت اور
مختصر المدینہ لائبریری بنانا چاہتے ہیں
تو اپنے شہر کے مکتبۃ المدینہ کی طرف رجوع کیجئے اس کے مکمل پیکجز بنے ہوئے ہیں۔
امیرِ اہلسنت اور المدینۃ العلمیہ کی
تحریر کردہ 400کتب و رسائل کا مجموعہ المدینہ لائبریری 28ہزار800 میں لے سکتے ہیں
۔
اس کے علاوہ پاکستان کے 10بڑے شہروں
میں المدینہ لائبریری کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس لائبریری میں قرآنیات، حدیثِ پاک اور اس کی شرح، فقہی مسائل، تاریخ اسلام اور دیگرسینکڑوں موضوعات پر کتب و رسائل موجود ہیں ۔اگر آپ کتب خریدنے کی طاقت نہیں
رکھتے تو المدینہ لائبریری سافٹ وئیر بھی موجود ہےجو بہت ہی مفید اور معاون سافٹ وئیر ہے ۔ اس میں
کتب کی مخصوص کلیکشن موجود ہے۔ اس سافٹ وئیر میں جو کتب مکتبہ المدینہ سے شائع ہوتی ہیں انہیں سرچ ایبل شکل
میں سافٹ وئیر میں ڈھالا گیا ہے اس کی چند خصوصیات پیشِ خدمت ہیں :
• 20سے زائد اسلامی موضوعات کی کیٹگری کے
تحت علمی وتحقیقی اسلوبِ تصنیف وتالیف کے اعلی معیارکی حامل•زیور طبع
سے آراستہ مکتبۃ المدینہ کی 500 سے زائد مطبوعات•امیر اہلسنت کی 117 کتابوں
کے علاوہ صراط الجنان مکمل ،فتاوی رضویہ مکمل،بہارشریعت مکمل،احیاء علوم الدین
مکمل،اللہ والوں کی 7 جلدیں،فیضان فاروق اعظم 2 جلدیں،فیضان ریاض الصالحین 2 جلدیں،27
واجبات حج نیز اس کے علاوہ ملفوظات امیر اہلسنت اور مدنی مذاکرہ کی موصول
ہونے والی قسطیں۔ رسائل دعوت اسلامی وغیرہ وغیرہ۔•ہر کیٹگری میں حروف تہجی کے
اعتبار سے کتابوں کی ترتیب•سرچنگ کی بہترین سہولت اور بک مار کنگ
کے ذریعے یادداشت کا تحفظ
کتب
اور ہمارےاسلاف
دینی علوم کا عظیم سرمایہ ہمیں جن بزرگوں کے ذریعے ملا ہے انہوں نے کس قدر تکالیف و مصائب برداشت کر کے
یہ عظیم سرمایہ ہم تک پہنچایا ہے اگر ماضی
میں جھانک کر دیکھیں تو ان لوگوں کی قربانیاں پڑھ کر انسانی عقل حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہو جاتی ہے یقیناً یہ لوگ علم دوست تھے۔
•امام
احمد بن محمد المقری جو زبردست محدث
تھے آپ کو ایک کتاب سے حوالہ نقل کرنے کے لیے 70 دن کا سفر کرنا پڑا۔ خود فرماتے
ہیں کہ وہ کتاب اس حالت میں تھی کہ" ولو عرضت
على خبَّاز برغيف لم يقبلها "اگر وہ کتاب کسی نان بائی کو دے کر ایک روٹی بھی خریدنا چاہتے تو شاید
وہ اس پر بھی تیار نہ ہوتا۔(تذکرۃ الحفاظ للذہبی،3/121)•خطیب تبریزی کو عربی زبان و قواعد
پر غیر معمولی مہارت حاصل تھی۔ آپ کو ایک مرتبہ ابو منصور کی کتاب "تہذیب
اللغہ"کہیں سے مل گئی۔ آپ نے ارادہ کیا کہ اس کتاب کے مندرجات کو کسی
ماہر زبان سے تحقیقی طور پر سمجھیں۔ لوگوں نے ابوالعلاء المعری کا
نام پیش کیا۔ آپ نے کتاب تھیلے میں ڈالی،
اس تھیلے کو بغل میں لٹکایا اور تبریز سے ’’معرہ‘‘ کی جانب چل پڑے۔ آپ کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ سواری کا انتظام
کر سکتے۔"فنفذ العرق من ظهره إليها فأثر فيها البلل، وهي ببعض الوقوف
ببغداد، وإذ رآها من لا يعرف صورة الحال فيها ظن أنها غريقة، وليس بها سوى عرق الخطيب
المذكور"اس لیے دھوپ میں پیدل چلنے سے پسینہ آیا اور اس کا اثر تھیلے
اور کتاب تک پہنچا، نتیجتاً کتاب پسینہ سے تر ہو گئی۔ اب اگر کوئی اس کتاب کو
دیکھتا اور اسے صحیح صورت حال کا پتہ نہ ہوتا تو وہ یہی خیال کرتا کہ شاید پانی
میں بھیگ گئی ہے حالانکہ اس پر صرف خطیب تبریزی کا پسینہ تھا۔ (وفیات
الاعیان،6/192)•حضرت علی بن احمد کے پاس’’الجمھرۃ
فی علم اللغۃ‘‘ کا ایک بہت ہی عمدہ نسخہ تھا۔ ایک مرتبہ غربت نے اسے بیچنے پر
مجبور کر دیا۔ شریف مرتضیٰ ابوالقاسم نے 60 دینار میں خرید لیا جب اس کا ورق پلٹا
تو اس پر ابوالحسن کے ہاتھ سے لکھے ہوئے اشعار نظر آئے جن کا ترجمہ یہ ہے:میں20
سال تک اس کتاب سے مانوس رہنے کے بعد آج اس کو بیچ رہا ہوں۔ اس کے چھوٹ جانے سے
میرا غم بہت بڑھ گیا ہے۔ قرضوں کی وجہ سے اگر عمر قید بھی ہو جاتی تو پرواہ نہ تھی
مگر یہ وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کبھی اس کو بیچنا پڑے گا لیکن کیا کروں،
کمزوری، ناداری اور چھوٹے چھوٹے بچوں کی وجہ سے حالات نے یہ دن دکھائے۔ میں بہتے
ہوئے آنسوؤں پر قابو نہ پا سکا اور کسی دل جلے غمزدہ کی طرح یوں کہا :ضرورت کبھی
کبھی عمدہ چیزوں کو اپنے آقا سے جدا ہونے پر مجبور کر دیتی ہے حالانکہ وہ انہیں
اپنے پاس سے الگ نہیں کرنا چاہتا۔(وفيات الاعيان، 1 / 337)شریف
مرتضیٰ نے جب کتاب پر لکھے ہوئے یہ اشعار پڑھے تو اس کا دل بھر آیا اور اس نے کتاب
کا نسخہ واپس کر دیا اور دینار اْن ہی کے پاس رہنے دئیے۔
محترم قارئین!تاریخِ اسلام ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے
کہ دینی علوم کی تدوین و تالیف، پُرفضا و
شاداب مقامات، نہروں کے کنارے یا سایہ دار درختوں کی چھاؤں میں بیٹھ کر نہیں ہوئی
بلکہ یہ کام خواہشات کی قربانی دے کر ہوا ہے۔ اس کے لیے سخت گرمیوں میں پیاس کی
ناقابلِ برداشت تکالیف اٹھانی پڑی ہیں اور رات بھر ٹمٹماتے چراغوں کے سامنے جاگنا
پڑا ہے۔
لائبریریوں کی تاریخ
لائبریریوں کی تاریخ جہاں دلچسپ ہے وہیں سبق آموز بھی ہے ،دنیا کی سب سے پہلی لائبریری کب وجود میں آئی؟ شاید اس
کا کوئی حتمی جواب تو نہ ملے کیونکہ روز بروز ہونے والی تحقیقات سے کچھ
نیا ہی نتیجہ نکل رہا ہوتا ہے لیکن یہ ایک
حقیقت ہے کہ لائبریریز کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی قدیم انسان کی تہذیب ہے۔ شروع سے ہی انسان نے ہر دور میں حاصل ہونے والے
علم کا ریکارڈ رکھنے کی کوشش کی ہے۔تاریخ کے اوراق پلٹنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لائبریریوں کا آغاز اس وقت سے ہوا جب انسان کے
پاس لکھنے کے لئے کاغذ قلم نہ تھا اور وہ مٹی کی تختیوں، چمڑے اور ہڈیوں پر تحریر
کو محفوظ کرتا تھا۔آج جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے اور ڈیجیٹل لائبریریوں نے دنیا میں
انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آشور بنی پال،سکندریہ لائبریری ، عیسائیوں ، ایرانی،
ساسانی، یونانی، رومی کتب خانے ، عربوں کے کتب خانے یورپ اور برصغیر کے حکمرانوں
کے کتب خانے بہت مشہور ہیں۔قدیم دور کے کتب خانوں میں آشور بنی پال، کتب خانہ
سکندریہ اور کتب خانہ پرگامم قابل ذکر ہیں۔ اشور بنی پال کی لائبریری میں اس وقت کا لکھا گیا زیادہ تر ادب
موجود تھا ۔(سکندریہ کی لائبریری کی داستان،ص16) مصر کے نئے حکمران خاندان نے اقتدار سنبھالا اور سکندریہ کو دانش وروں کا
شہر بنا دیا ۔اس خاندان کے حکمرانوں نے
علم و فن سے بہت زیادہ محبت کی تھی اور مصر کے قدیم علمی خزانوں کو دوبارہ دریافت
کر کے دنیا کے لئے مفید بنایا تھا اگرچہ فرعونوں نے بھی سقارا میں عظیم اہرام تعمیر کر کے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ اب سکندریہ نے دنیا کو حیرت میں
ڈال دیا تھا اور اس کے علم و کمال نے دنیا
کو اپنی طرف کھینچا تھا ، سکندریہ کی مشہور لائبریری "ٹالمی اول" نے
شروع کی اور "ٹالمی دوم" کے دورِ حکومت میں مکمل ہوئی ۔ٹالمی دوم نے
اپنے ماتحت ریاستوں کے حکمرانوں اور مختلف علوم کے علما کو دعوت دی کہ اس عظیم
لائبریری کے لئے کتابیں جمع کریں اور علماکتابیں تحریر کریں ،زیادہ تر کتابیں خریدی گئیں اور لاکھوں کتابیں مختلف علوم کے علما سے تحریر
کروائی گئیں کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ سکندریہ کی لائبریری میں کئی لاکھ کتابیں تھیں۔سٹرابولکھتا ہے کہ قدیم
"ڈورک" زبان اور قدیم یونانی زبان میں لکھی گئی کتابیں جو کہ نام ور شاعروں اور فلسفیو ں کی تھیں ۔رہوڈس کے
بازار سے سونے کے ساتھ تول کر خریدی گئیں اور ان کتابوں کے عوض سونا دیا گیا تھا۔(اقتباس ازسکندریہ کی لائبریری کی داستان،ص38)یہ
بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا کا پہلا منظم کتب خانہ سکندریہ تھا اور اس میں منہ مانگی
قیمت پر کتب خرید کر رکھی جاتی تھیں اس میں رکھے گئے مواد کو مضامین کے اعتبار سے
رکھا جاتا تھا۔ اس کا قیام 323 ق۔م میں مصر میں عمل میں آیا اور اس میں ذخیرہ کتب
9لاکھ تھا۔ یونانی کتب خانوں میں کتب خانہ ارسطو، کتب خانہ افلاطون اور پرگامم کا
کتب خانہ قدیم ترین ہیں۔افلاطون کے متعلق قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس بھی ایک
شاندار کتب خانہ موجود تھا جو اس کی وفات کے بعد کہا ں گیا کسی کو کچھ معلوم نہیں
ہے البتہ ارسطو کے کتب خانے کے حوالے سے تاریخی شواہد موجود ہیں۔ یہ کتب خانہ
سینکڑوں کتابوں پر مشتمل تھا جو کہ ایک اندازے کے مطابق4سو رولز پر مشتمل تھا۔ نجی
کتب خانوں کا بانی ارسطو کو کہا جا تا ہے۔ ارسطو نے کتب خانوں کی تنظیم و ترتیب
سائنسی بنیادوں پر رکھنا شروع کی تھی۔ قدیم یونان کا دوسرا اہم ترین کتب خانہ
پرگامم ہے جسے اتالوسی دوم نے 137ء سے 159ء تک قائم کیا۔ پرگامم کا مواد پیپرس
رولز اور پارجمنٹ پر مشتمل تھا اور یہ ذخیرہ دولاکھ کے لگ بھگ تھا۔ یونانی کتب
خانوں میں ادب، تاریخ ، سائنس ، ریاضی ، فلسفہ ، مذہبیات ، سیاسیات اور اخلاقیات
جیسے موضوعات پر ذخیرہ کتب زیادہ تھا۔سرزمین روم میں عوامی کتب خانے ، نجی کتب ا
ور مخصوص کتب خانے موجود تھے۔ 360ء سے 370ء تک روم میں 28عوامی کتب خانے موجود
تھے۔روم کے یہ تمام کتب خانے16ویں صدی تک نیست و نابود ہو گئے۔چوتھی یا پانچویں
صدی عیسوی میں برصغیر پاک و ہند میں کتب خانے موجود تھے۔کتب خانہ نالندہ
یونیورسٹی، وکرم شلا اورسرسوتی بھنڈار برصغیر کے قدیم کتب خانے ہیں۔ پرانے وقتوں
کے عظیم کتب خانوں کی دو اہم خصوصیات علم دوستی اور حکمرانوں کی ذاتی دلچسپی اور
ان کی ہیت و تنظیم میں ہم آہنگی تھی۔
دنیائے جدید کی دس بڑی لائبریریاں
ایسی لائبریریاں بنانا جہاں علم وحکمت ایک عام آدمی کی دسترس
میں آجائےیہ یقیناًنوع انسان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے،
دنیا کی چند بڑی اور چند دلچسپ لائبریریوں کےنام پیشِ خدمت ہیں ۔
•امریکی
کانگریس کی لائبریری•برٹش لائبریری لندن انگلینڈ•نیویارک پبلک لائبریری نیویارک•رشین ا
سٹیٹ لائبریری•نیشنل لائبریری آف رشیا•نیشنل ڈائٹ
لائبریری جاپان •نیشنل لائبریری آف چائنا •نیشنل
لائبریری آف فرانس•بودلیئن لائبریری،آکسفورڈ برطانیہ•بوسٹن پبلک
لائبریری
ترکی کی عظیم الشان لائبریری
ترکی
جہاں اہل علم حضرات کا مرکز ہے وہیں دینی
کتب و دلکش لائبریزز کا مظہر بھی ہے ترکی
صدارتی کمپلیکس میں بنائی گئی لائبریری میں 40 لاکھ سے زائد کتابیں رکھی گئی ہیں
جبکہ وہاں 5 ہزار افراد بیک وقت مطالعہ کر سکتے ہیں ترکی اردو کی رپورٹ کے مطابق
انقرہ کی اس عظیم الشان لائبریری میں ایک
کروڑ 20 لاکھ الیکٹرانک اور ساڑھے 5 لاکھ ای کتب کے ساتھ ساتھ تاریخی دستاویزات
بھی موجود ہیں ، جہاں بیک وقت 5 ہزار افراد مطالعہ کرسکتےہیں صدارتی کمپلیکس کا کل
رقبہ 125 ہزار مربع میٹر ہے، جس کی تعمیر کا آغاز 2016ء میں کیا گیا تھا۔(ترکی اردو
ویب سائٹ)
لائبریریاں جو مٹ گئیں
اسلام کی تاریخ جہاں دلچسپ واقعات
سے بھری پڑی ہے وہیں دردناک حقائق بھی
اسی تاریخ کا جُزْوِ لَایُنْفَک ہیں
انہی حقائق میں سےایک دردناک حقیقت لائبریریز کو جلانا اور مٹانا بھی ہے کیونکہ اس
کی وجہ سے دینی علوم کا کثیر حصہ دنیا سے
ختم ہو گیا ،مختصرا ًچند واقعات حسبِ ذیل ہیں ۔
D503 ہجری میں طرابلس (لیبیا) پر
عیسائیوں نے قبضہ کیا تو وہاں کے کتب خانوں کو جلا دیا۔D656
ہجری میں ہلاکو خان نے بغداد تاراج کرنے کے بعد وہاں کے عظیم الشان کتب خانوں کو
دریائے دجلہ میں پھینکوا دیا۔ دریائے دجلہ میں ڈالی جانے والی کتب کی تعداد 6 لاکھ سےزائد تھی۔Dتاتاریوں نے بغداد کے کتب خانے
تباہ کئے اور تمام کتب دریا میں ڈا ل دیں جس سے دریا کا پانی سیاہ ہو گیا۔تاتاریوں
کا یہ سیلاب صرف بغداد تک ہی محدود نہ رہا بلکہ ترکستان ، خراسان، فارس، عراق اور
شام سے گزرا اور تمام علمی یادگاریں مٹاتا چلا گیا۔D
اسپین میں عیسائی غلبے کے بعد وہاں کے کتب خانے جلا دیئے گئے۔Cardinal
XimenesDنے ایک ہی
دن میں 80 ہزار کتب نذر آتش کر دیں۔ Dصلیبی
جنگوں کے دوران عیسائیوں نے مصر، شام،ا سپین اور دیگر اسلامی ممالک کے کتب خانوں
کو بری طرح جلا کر تباہ و برباد کر دیا۔
ان کتب کی تعداد 30لاکھ سے زائد تھی۔Dقاضی ابن
عمار نے طرابلس میں عالیشان کتب خانے کی تاسیس کی جس میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں
تھیں۔یہ کتب خانہ صلیبی جنگوں کے دوران برباد کر دیا گیا۔Dفاطمین
مصرکے دور میں قاہرہ کے قصرشاہی کا عدیم النظیرکتب خانہ تمام اسلامی دنیا کے کتب
خانوں پر سبقت لے گیا تھا اسے جلا دیا گیا ۔ Dصاحب بن
عباد وزیر کا عظیم الشان کتب خانہ’’ جو دارالکتب رے ‘‘کے نام سے معروف تھا،اسے جلا
کر تباہ کر دیا گیا ۔Dبغدادکے
محلہ کرخ میں دارالعلم نام سے ایک
لائبریری تھی جس میں دس ہزار سے زائد ایسی کتب تھیں جو خود مصنفین یا مشہور خطاطوں
کی لکھی ہوئی تھیں ، دنیا میں اس سے بہتر کوئی کتب خانہ نہ تھا، یہ مایہ ناز کتب
خانہ 451ھ میں جلا دیا گیا۔ Dبغداد میں ابو جعفر محمد بن حسن
طوسی کا کتب خانہ 385ھ تا 420ھ کئی مرتبہ جلایا گیا۔آخری مرتبہ 448میں اسطرح جلایا
گیا کہ اس کا نام بھی باقی نہ بچا۔D549ھ
میں ایک گروہ نے ماوراء4 النہر سے آکر نیشا پور کے کتب خانے جلا دیئے۔(ماخوذازویب
سائٹ)
ابومعاویہ محمد منعم مدنی (شعبہ سیرت النبی)
اسلامک
ریسرچ سینٹر(المدینۃ العلمیہ)
14
رجب المرجب 1442ھ
27 فروری 2021ء

حضرتِ
سیدتُنا مریم رحمۃ اللہ
علیھا کے فضائل و کرامات کے بیان اور مختلف مدنی پھولوں سے معمور تحریری مدنی گلدستہ
فیضانِ
بی بی مریم رَحْمَۃُ
اللّٰہِ عَلَیْہَا
اِس رسالے کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے
تقاضوں کے پیش نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے
’’علامات ترقیم ‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭تقریباً
ہرآیت مبارکہ میں ترجمہ ٔکنزالایمان کا التزام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار
رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام
٭فکرِآخرت پرمشتمل اِصلاحی موادکی شمولیت ٭قراٰنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام
منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات،
احادیث ودیگر عبارات کےحوالوں(References) کا خاص اہتمام ٭ایک
ہی نظرمیں کتاب کے عنوانات دیکھنے کیلئے کتاب کے شروع میں فہرست(Index) ٭جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے ان کے مصنفین، مکتبوں اورشہرطباعت کی
’’ماخذومراجع‘‘میں تفصیل ٭پورے رسالے کی
دارالافتاء اَہلِ سنت کے مفتیانِ کرام سے شرعی تفتیش ٭اَغلاط کوکم سے کم کرنے کیلئے
پورے رسا لے کی کئی بار پروف ریڈنگ
92صفحات پر مشتمل یہ رسالہ 2017ء میں تقریباً40ہزارکی
تعداد میں پرنٹ ہو چکا ہے۔
اس رسالے کی PDF دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ
بھی کی جاسکتی ہے۔

اسلامی بہنوں کے شعبہ کفن دفن کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں صدر کے 2
علاقوں شاہنواز اور خداداد میں کفن دفن تربیت کا سلسلہ ہوا جس میں 29 اسلامی بہنوں نے
شرکت کی۔
صدر کابینہ مشاورت اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کی میت کو غسل دینے
کے حوالے سے تربیت کی اور کفن پہنانے کا
طریقہ سیکھا یا۔آخر میں اسلامی بہنوں نے
کتاب تجہیز و تکفین پڑھنے اور غسل میت کا ٹیسٹ دینے کی نیتوں کااظہار کیا۔

اسلامی بہنوں کے شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کراچی
کے علاقے بن قاسم میں تربیتی اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مدرسۃالمدینہ بالغات کی
زون سطح ،بن قاسم کی زون نگران اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی زون سطح ذمہ دار اسلامی بہنوں
اور مدرسۃالمدینہ بالغات کی مدرسات نے شرکت کی۔
مدرسۃالمدینہ
بالغات کی زون سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسات کو جدول سمجھایا اورماہ رمضان کے
حوالے سے مدنی پھول دئیے جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی زون سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے
مدرسات کی ڈونیشن کے حوالے سے تربیت کی۔ آخر میں مفتشہ اسلامی بہن نے مدنی قائدہ پڑھانے
کے حوالے سے مدرسات کو نکات بتائے۔
شعبہ اصلاحِ اعمال کے زیر اہتمام کوئٹہ کابینہ میں اصلاحِ اعمال اجتماع کاانعقاد

اسلامی بہنوں کے شعبہ اصلاح اعمال کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کوئٹہ کابینہ میں اصلاحِ اعمال
اجتماع کاانعقاد ہوا جس میں 19 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
زون
مشاورت برائے اصلاحِ اعمال کی ذمہ داراسلامی بہن نے نیک اعمال کا تعارف بیان کرتےہوئے
نیک اعمال رسالہ کی اہمیت بتائی اور نیک
اعمال کے رسالے پر عمل کرنے کا آسان طریقہ بھی سمجھایا جس پراسلامی بہنوں نے
روزانہ نیک اعمال رسالے کےذریعہ اپنےاعمال کا جائزہ لینے اور ہر ماہ رسالہ جمع
کروانے کی نیتوں کااظہار کیا۔

اسلامی بہنوں کے شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں تربیتی
اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مدرسۃالمدینہ بالغات پاک سطح اور زون سطح ذمہ دار
اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدرسۃالمدینہ
بالغات کی پاک سطح اور زون سطح کی ذمہ دار
اسلامی بہنوں نے مدرسات کی تربیت کرتے
ہوئے تدریس کےحوالے سے نکات بتائے اورکارکردگی
کی بہتری کے حوالے سے مدنی پھول دئیے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی کابینہ
سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسات کو ای رسید ورک سمجھایا ۔ آخر میں مدرسات اسلامی بہنوں نے کارکردگی کو بہتر بنانے
اور سالانہ ڈونیشن کے ہدف کو پورا کرنے کی نیتوں کااظہارکیا۔
سینٹرل افریقہ
ریجن کے ملک کینیا کی 2کابینہ نیروبی اور ممباسا میں” اسلامک ہیروز کورس“ کا
انعقاد

دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ
اہتمام سینٹرل افریقہ ریجن کے ملک کینیا کی 2کابینہ نیروبی اور ممباسا میں”
اسلامک ہیروز کورس“ کا انعقاد کیا گیاجس میں تقریباً25 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کورس میں حضرت سیدنا علی المرتضیٰ ، حضرت عمر
فاروق اعظم رضی
اللہ عنھما کے دور مبارک کی نیز اسلام کے شیر کہلانے والے
نور الدین زنگی رحمۃ
اللہ علیہ کی شاندار فتوحات وغیرہ، نیز قیامت کی کچھ نشانیوں
کے بارے میں معلومات اور ا س کے علاوہ بھی کثیر معلومات فراہم کی گئیں۔
سینٹرل افریقہ
ریجن کے ملک یوگینڈا اور کینیا کی شب وروز ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ

دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں بین الاقوامی امور کی رکن اسلامی بہن نے بذریعہ
اسکائپ سینٹرل افریقہ ریجن کے ملک یوگینڈا اور کینیا کی شب وروز ذمہ دار اسلامی
بہنوں کا مدنی مشورہ لیا جس میں بین الاقوامی امور کی رکن اسلامی بہن نے کارکردگی
فارم اور کارکردگی جدول کے حوالے سے نکات سمجھا ئے نیز دینی کاموں کو مزید بڑھانے کا ہدف دیا۔
اصلاحِ اعمال کے زیر اہتمام لیاقت آباد نمبر 13 میں اصلاحِ اعمال
اجتماع کاانعقاد

اسلامی بہنوں کے شعبہ اصلاحِ اعمال کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں لیاقت
آباد نمبر 13 میں اصلاحِ اعمال اجتماع کاانعقاد ہوا جس میں 7
اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
شعبہ اصلاح اعمال کی علاقہ سطح کی ذمہ داراسلامی
بہن نے نیت کے موضوع پر بیان کیا اور نیک اعمال کے متعلق اسلامی بہنوں کو
امیر اہلسنت دامت
برکاتہم العالیہ کے فرامین بتاتے ہوئےاپنےاعمال کامحاسبہ کرنےکا
ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے اپنے اعمال کا جائزہ لینےاورنیک اعمال کا رسالہ پر
کرنے کی نیک نیت کااظہار کیا۔
شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیر
اہتمام اورنگی کابینہ میں مدنی مشورےکاانعقاد

اسلامی بہنوں کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے زیر اہتمام اورنگی کابینہ میں مدنی
مشورےکاانعقادہواجس میں شعبہ رابطہ
برائے شخصیات کی ریجن ذمہ داراسلامی بہن نے زون تا علاقہ شعبہ ذمہ داراسلامی بہنوں
کا مشورہ لیا ۔

اسلامی بہنوں
کےشعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات کےتحت حیدرآباد ریجن کے سکهر زون کی کابینہ سکهر زون میں مدرسۃالمدینہ بالغات میں تربیتی سیشن کاانعقادہواجس میں ذمہ داراسلامی بہن نے مدرسہ کی مدرسات کی کارکردگی
کاجائزہ لیا اورطالبات سے ٹیسٹ کاسلسلہ
کیا نیزمدرسات کو بہتری کے حوالے سے نکات
بتاتے ہوئےنیوایڈمیشن کے لیے اہداف دئیے
جس پر مدرسہ کے عملے نےاپنی نیت کااظہارکیا۔