دعوتِ اسلامی کے شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ  کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں لاہور ریجن، حافظ آباد زون، حافظ آباد اطراف کابینہ کی ڈویژن پرانی کالیکی منڈی میں واقع اسکول صوفی فاؤنڈیشن میں ذمہ دار محمد عتیق عطاری نے پرنسپل صاحب سے ملاقات کی۔

شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کا تعارف پیش کیا اور آفس میں بکس رکھنے کا ذہن دیا ۔ پرنسپل صاحب نے خوشی کا اظہار کیا اور دعوت اسلامی کے شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ کو بہت پسند کیا اور اپنے آفس میں باکس رکھا۔(رپورٹ: محمد عمران عطاری )


3مارچ بروز بدھ 2021 ء حیدرآباد فیضان مدینہ آفندی ٹاؤن میں نگران حیدرآباد زون قاری ایاز عطاری  نے مدنی مشورہ لیا جس میں تمام حیدرآباد کابینہ کےتمام ڈویژن نگران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

نگران حیدرآباد زون قاری ایاز عطاری نے پاک کابینہ آفس سے ملنے والے ماہانہ مدنی مشورے کے بیان ”اہدف بنا کر کام کرنا“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے مدنی عطیات کی سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا ۔ ماہنامہ فیضان مدینہ کی بکنگ کا ذہن دیتے ہوئے کہا ہر ذیلی نگران ماہنامہ کی بکنگ کر وائیں۔ ڈویژن نگرانوں کو شجر کاری مہم میں پودے لگانے کی ترغیب دلائی۔ مدنی مقصد کورس کرنے کے حوالے سے ذمہ داران کو ذہن دیا کہ خود بھی یہ کورس کریں اور اپنے ڈویژن سے اسلامی بھائیوں کو بھی تیار کریں۔ ایک ماہ اور آخری عشرے کے اعتکاف کے اہداف و تیاری پر مشاورت ہوئی، 26 فروری کو ایک ماہ مدنی قافلے میں نمایاں کارکردگی پر ڈویژن نگرانوں کے تحائف بھی پیش کئے گئے۔ (رپورٹ:محمد عمیر رضا عطاری،معاون نگران ریجن دفتر ذمہ دار)


دعوت اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ جزوقتی کے زیراہتمام3 فروری 2021 ء  بروز بدھ کراچی کے علاقے نیو کراچی نمبر 4 تین گنبد والی مسجد میں نگران مجلس مدرسۃ المدینہ جزوقتی اور رکن ریجن مدرسۃ المدینہ جزوقتی کراچی ریجن نے نیو کراچی کے تمام ناظمین ، مدرسین اور ناظم اعلی اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ لیا ۔

مدنی مشورے میں بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت اور تعلیمی کیفیت ممتاز کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دئیے گئے۔ اس موقع پر نگران مجلس پاکستان عرفان عطاری اور ریجن ذمہ دار شہروز عطاری نے شرکت کی اور اپنے مدنی پھولوں سے بھی نواز۔(رپورٹ: شہروز عطاری)

سجدہ سہو کی تعریف :

واجباتِ نماز سے کوئی واجب بُھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے

سجدہ سہو کا طریقہ:

اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد داہنی طرف سلام پھیرے اور دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے

نوٹ: یاد رہے اگر قصدًا کوئی واجب چُھوڑا یا سہوًا کوئی فرض چُھوٹ گیا یا سجدہ سہو واجب ہونے کی صورت میں سجدہ سہو نہ کیا تو ان میں سے بعض صورتوں میں واجب الاعادہ اور بعض میں سرے سے نماز پڑھنا ہو گی ۔

سجدہ سہو واجب ہونے کی 10 صورتیں :

1 )فرض کی پہلی دو رکعات میں

2) اور نفل و وتر کی کسی رکعت میں سورة الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی

3) یا اور سورة سے پہلے الحمد 2 بار پڑھ لی

4 )یا سورة ملانا بھول گیا

5) یا سورة کو فاتحہ پر مُقدَّم کر دیا

6) یا الحمد شریف کے بعد دو آیات پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر لوٹ آیا پھر تین آیات پڑھ کر رکوع کیا ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہوگا

7) فرض میں قعدہ اُولیٰ بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہوکر لوٹا تو سجدہ سہو کرے اور صحیح مذہب میں نماز ہوجائے گی مگر گناہگار ہوگا لہٰذا حکم ہے کہ اگر لوٹے تو فورًا کھڑا ہوجائے

8 ) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اللٰھم صل علٰی محمد تو سجدہ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی

9) قنوت

10) یا تکبیر قنوت بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے

(بہار شریعت ، جلد اول، ص710 ،711،712)

1۔واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیےسجدہ سہو واجب ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد داہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کر کے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔(بہار شریعت، جلد 1 ، حصہ 4، صفحہ 708 )

2۔نماز میں اگرچہ دس واجب ترک ہوئے ، سہو کے دو ہی سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔

(رد المختار، ج2، ص 655)

3۔قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔(رد المختار، ج2، ص 677)

4۔تعدیلِ ارکان (رکوع، سجود، قومہ، جلسہ میں ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار ٹھہر نا) بھول گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔

(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )

5۔نفل کا ہر قعدہ قعدہ ا خیرہ ہے، یعنی فرض ہے، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔

(بہار شریعت، ج1، حصہ 4،ص 712 )

6۔فرض ونفل دونوں کا ایک حکم ہے، یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 126 )

7۔آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 126 )

8۔کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔

(الدر المختار، الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )

9۔قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی۔

(الد رالمختار و رد المختار، کتاب الصلوۃ ، باب سجدہ السہو، ج2 ، صفحہ 657، وغیرھما )

10۔کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(الفتاوی الھندیہ، کتاب الصلوۃ ، الباب الثانی عشر فی سجود السہو، ج1 ، صفحہ 127 )


(1) واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے، تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(2) اگر سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود نہ کیا، تو نماز لوٹانا واجب ہے۔(ایضاً)

(3) جان بوجھ کر واجب ترک کیا، تو سجدہ سہو کافی نہیں، بلکہ نماز دوبارہ لوٹانا واجب ہے۔

(4) نماز میں اگر چہ دس واجب ترک ہوئے، سہو کے دو ہی سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔

(5) تعدیلِ ارکان ( مثلاً رکوع، کے بعد کم از کم ایک بار "سبحان اللہ " کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا، دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ " کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا بھول گئی، سجدہ واجب ہے۔

(6) قنوت یا تکبیر قنوت( یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءت کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے) بھول گئی، تو سہو واجب ہے۔

(7) قرات وغیرہ کے موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ "سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(8) سجدہ سہو کے بعد بھی التحیات پڑھنا واجب ہے۔

(9) فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے، سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی، لہذا دوبارہ پڑھیئے ۔

(10) قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا، بلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی، تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا( چپ رہا) جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلام الہی عزوجل ہے۔ 


حدیث پاک:

حدیث پاک میں ہے ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہو گئے،بیٹھے نہیں، پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا ۔

(1) واجباتِ نماز میں سےجب کوئی واجب بھولنے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔ ( عامہ کتاب)

(2) فرض اور نفل دونوں کا ایک حکم ہے،یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری)

(3) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل وتر کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد کی ایک آیت بھی رہ گئی، یاسورت سےپیشتر دو بار الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورت کو فاتحہ پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا، پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کررکوع کیا ، تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔( در مختار، عالمگیری)

(4) الحمد کے بعد سورت پڑھی، اس کے بعد پھر الحمد پڑھی تو سجدہ سہو واجب نہیں، یونہی فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقاً سجدہ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصّہ پڑھ لیا، پھر ارادہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری)

5۔الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

6۔فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملا ئی تو سجدہ سہو نہیں اور قصداً ملائی ، جب بھی حرج نہیں، مگر امام کو نہ چاہیے، یوں ہی اگر پچھلی میں الحمد نہ پڑھی، جب بھی سجدہ سہو نہیں، اور رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔

7۔تعدیلِ ارکان بھول گیا، تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری)

8۔ کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا، سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض۔

(عالمگیری)

9۔پچھلی رکعتوں کے قیام میں تشہد پڑھا تو سجدہ سہو واجب نہ ہوا اور اگر قعدہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا، سجدہ واجب ہوگیا۔( عالمگیری)

10۔تشہد کے بعد یہ شک ہوا کہ تین ہوئیں یا چار اور ایک رکن کی قدر خامو ش رہا اور پھر یقین ہوا کہ چار ہو گئیں تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری، بہار شریعت، جلد اول، حصہ چہارم)


سجدہ سہو کون سا سجدہ ہے :

سہو کا لغوی معنی ہے "بھولنا" سجدہ سہو سے مراد بھولنے کا سجدہ ہے یعنی واجبات نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اسکی تلافی کے لئے سجدہ سہو واجب ہے ۔

طریقہ :

سَجدۂ سَہو کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دائیں طرف سلام پھیرے، بہتر یہ ہے کہ دونوں قعدوں میں درود پاک پڑھے ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو یہی دو سجدے کافی ہیں۔

(بہار شریعت، سَجدۂ سہو کا بیان، 1/708)

حدیث مبارکہ :

ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم دو رکعت پڑھ کر کھڑے ہوگئے بیٹھے نہیں پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کیا ۔ (سننن الترمذی، 1/380،حدیث، 365)

آئیے اب ایسی دس صورتیں ملاحظہ فرماتے ہیں جن سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ۔

1۔ تعدیل ارکان بھول گیا تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

تعدیل ارکان سے مراد رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھرنا ہے (بہار شریعت ،سجدہ سہو کا بیان، 1/711)

2۔اگر تشہد کی جگہ سورہ فاتحہ پڑھی تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

3۔نماز میں کسی رکن کو مقدم یا موخر کیا یعنی رکوع کی جگہ سجدہ اور سجدے کی جگہ رکوع کیا تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

4۔ امام نے جہری نماز میں ایک آیت آہستہ پڑھی یا سری میں جہر سے تو اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہے (بہار شریعت، 1/714)

5۔منفرد نے سری نماز میں جہر سے پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے (۔بہار شریعت، 1/714)

6۔الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت پڑھ لیااب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہے (بہار شریعت، 1/714)

7۔فرض کی پہلی دو رکعتوں اور نفل وتر کی ہر میں سورہ فاتحہ کی ایک بھی آیت رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (بہار شریعت، 1/714)

8۔عیدیں کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

(۔بہار شریعت، 1/714)

9۔کسی قعدہ میں اگر تشہد میں سے کچھ رہ گیا تو سجدہ سہو واجب ہے نماز فرض ہو یا نفل ۔

( بہار شریعت، 1/713)

10۔قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک کے کن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کا وقفہ ہوا تو سجدہ سہو واجب ہے ( بہار شریعت، 1/713) 


1۔واجباتِ نماز میں سے  اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(در مختار، جلد 2 ، صفحہ655 )

2۔ تعدیلِ ارکان (مثلاً رکوع، کے بعد کم از کم ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہو نا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ " کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، ج 1، ص 127)

3۔قنوت یا تکبیر قنوت بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، ج 1، ص 128)

4۔قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔(رد المختار)

5۔لازم ہو جاتا ہے سجدہ سہو مقتدی پر، اپنے امام کے سہو کے باعث۔

(مراقی الفلاح مع الطحطاوی، 251)

6۔کسی فرض یا واجب کا تکرار کر دینا مثلاً رکوع دوبارہ کر لیا یا ایک رکعت میں تین سجدے کر لئے۔( مراقی الفلاح)

7۔ عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد کہیں یا غیرِ محل میں کہیں، ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ ( قانون شریعت، ص 177)

8۔ قعدہ اولی میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے میں اتنی دیر کی کہ جتنی دیر میں "اللھم صلی علی محمد" پڑھ سکے، تو سجدہ سہو واجب ہے، چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے، دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے ۔(در مختار و رد المختار)

9۔کسی واجب کی صفت کو بدل دینا مثلاً جہری نماز میں امام نے آہستہ قراءت کردی یا سرّی نمازمیں امام نے زور سے قراءت کی۔(مراقی الفلاح مع الطحطاوی)

10۔ پہلی رکعت کا سجدہ نماز کے اخیر میں کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔(مراقی الفلاح مع الطحطاوی)

 سجدہ سہو:

جو چیزیں نماز میں واجب ہیں، ان میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے، تو اس غلطی کی تلافی سجدہ سہو سے ہوتی ہے، جان بوجھ کر واجب چھوڑ دیا یا سہواً واجب چھوٹ گیا اور سجدہ سہو نہ کیا تو دونوں صورت میں دوبارہ نماز پڑھنا لازم ہوگا۔

سجدہ سہو واجب ہونے کی دس صورتیں:

(1) قنوت یا تکبیر قنوت بھول گئی، تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، ج 1، ص 128)

(2) قراءت وغیرہ سوچنے میں تین مرتبہ "سبحان اللہ " کہنے کی مقدا وقفہ گزر گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( درالمختار، ج 2 ، ص627)

(3) تعدیل ارکان بھول گیا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( عالمگیری، ج 1، ص 128)

(4) آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا، تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور سجدہ سہو کرے۔

( عالمگیری، ج 1 ، ص 128)

(5) کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا، آخر میں یاد آیا تو سجدہ کرے، پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے۔( درمختار، ج 1 ، ص 127)

(6) نفل کا ہر قعدہ ، قعدہ ٔ اخیرہ ہے ، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا، تو سجدہ کرنے سے پہلے لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔( درمختار، ج 2 ، ص 261)

(7) کسی قعدہ میں تشہد سے کچھ رہ گیا، تو سجدہ سہو کرے۔(الفتاوی الھنديہ، ج1، ص 127)

(8) تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو لوٹ آئے اور تشہد پڑھے اور سجدہ سہوکرے۔(الفتاوی الھنديہ)

(9) تشہد کی جگہ الحمد پڑھی، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔(الفتاوی الھنديہ)

(10) واجبات نماز میں کچھ رد و بدل کیا تو سجدہ سہو واجب ہے۔( عامہ کتب )

اللہ عزوجل ہمیں تمام فرائض و شرائط کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نماز میں کسی واجب کے چھوٹ جانے سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے۔

ایک رکن کو دوسرے رکن میں ادا کرنے سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

سورۃ فاتحہ پڑھنا، اس کے ساتھ کوئی سورت ملانا۔وتر کی تیسری رکعت میں سورت ملانا۔ ایک رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک بار پڑھنا۔ایک سجدے کے بعد دوسرا سجدہ کرنا۔

ارکان ٹھہر ٹھہر کر ادا کرنا۔

تشہد کا پڑھنا۔سلام کہنا۔

وتر میں دعائے قنوت پڑھنا۔

تیسری رکعت میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیر کہنا واجب ہے۔

واجب بھی عمل کے لحاظ سے فرض کے مساوی ہے۔دونوں میں فرق یہ ہے کہ فرض کا منکر کافر ہو جاتا ہے جبکہ واجب کا منکر کافر نہیں ہوتا۔

اس کے بعد سورۃ فاتحہ بھی پڑھنا واجب ہےاور اس کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا 3 آیتوں کا پڑھنا۔

سورۃ فاتحہ کو دیگر سورۃ پر مقدم رکھیں۔

رکوع و سجود کو اطمینان سے ادا کریں۔

آخری قعدہ میں التحیات پڑھنا۔

تشہد پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے فوراً کھڑے ہونا اگر تشہد پڑھنے کے بعد بھول سے اتنی دیر بیٹھا رہا جتنی دیر میں ایک رکن ادا ہو سکے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

نماز کے اختتام پر سلام کا لفظ کہنا۔

وتر میں دعائے قنوت کا پڑھنا بھی واجب ہے۔اسی طرح قنوت کے لیے تکبیر کہنا واجب ہے ۔

دونوں عیدین کی تکبیر واجب ہیں اور ترک واجب پر سجدہ سہو واجب ہے۔

فجر،مغرب عشاء کی دو رکعت میں امام کا بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے۔


1۔بھول کر کسی واجب کو چھوڑنے پر تشہد اور سلام کے ساتھ دو سجدے واجب ہیں۔

(نور الایضاح، ص 193)

2۔بھول کر واجب کی تقدیم و تاخیر، کمی، زیادتی اور ترک سے سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔

(نور الایضاح، ص 193)

3۔واجباتِ نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے توسجدہ سہو واجب ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 129)

4۔ تعدیلِ ارکان (رکوع کے بعد کم از کم ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑ اہو نا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

5۔قنوت یا تکبیر قنوت بھول گئی(یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءت کے بعد قنوت پڑھنے کے لئے جو تکبیر کہی جاتی ہے) وہ اگر بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

6۔ قراءَت وغیرہ کسی موقعے پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 130)

7۔ قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی، ، تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا( چپ رہا)، جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلام الہی ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 131)

حکایت:

حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں سرکار نامدار ، دو عالم کے مالک مختار صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا، سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا، درود شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی:" اس لیے کہ اس نے بھول کر (یعنی غفلت سے) پڑھا، سرکار عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ جواب پسند فرمایا۔

(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 131)

9۔وہ نماز جس میں آہستہ آواز سے قراءت کرنی ہو، امام اس نماز میں اونچی آواز سے قراءت کر دے یا وہ نماز جس میں اونچی آواز سے قراءت کرنی ہوتی ہے، امام اس نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کر دے تو ایسی صورتوں میں بھول کا سجدہ کرنا لازمی ہوتا ہے اور امام کا بھولنا مقتدی پر بھی سجدہ سہو واجب کر دیتا ہے۔( نایاب کستوری، ترجمہ مختصر قدوری، صفحہ نمبر 78 )

10۔اگر آدمی پہلے قعدے سے بھول گیا، پھر وہ بیٹھنے کی حالت کے زیادہ قریب تھا، تو اسے یاد آگیا، تو اس صورت میں حکم ہے کہ وہ لوٹے اور بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اور اگر کھڑے ہونے کے زیادہ قریب تھا، تو نہیں لوٹے گا اور بھولنے کا سجدہ یعنی سجدہ سہو کرے گا۔

( نایاب کستوری، ترجمہ مختصر قدوری، صفحہ نمبر 78 )

11۔ اگر نفل کی تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا، تو چار پوری کر کے سجدہ سہو کرے، سجدہ سہو اس لئے واجب ہوا کہ اگرچہ نفل میں ہر دو رکعت کے بعد قعدہ فرض ہے مگر تیسری یا پانچویں (علی ھذا القیاس) رکعت کا سجدہ کرنے کے بعد قعدہ اولی فرض کے بجائے واجب ہوگیا۔

( اسلامی بہنوں کی نماز، ص 105)

12۔ دونوں قعدوں میں تشہد مکمل پڑھنا، اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو جائے گا اور سجدہ سہو واجب ہوگا۔